|

وقتِ اشاعت :   11 hours پہلے

پنجگور:پنجگور سے تعلق رکھنے والے کراچی یونیورسٹی کے سینٹر ایکسیلینس آف میرین بائیولوجی میں پی ایچ ڈی اسکالر امتیاز کاشانی نے ساحل بلوچستان سے کوبیا مچھلی کی دو نئی نسلیں دریافت کرلیں مچھلی کے نئے اقسام بلوچستان کے ساحلی بندرگاہ گوادر کے جی ٹی اے سے دریافت کیے گئے مچھلی کی دریافت کراچی یونیورسٹی کے سینٹر ایکسیلینس آف میرین بائیولوجی میں پی ایچ ڈی اسکالر امتیاز کاشانی اور شعبے کے استاد ڈاکٹر شیر خان پنہور نے کی دریافت ہونے والی مچھلی کی پہلی نسل کو مقامی لوگ بلوچی زبان میں ’’سانگلہ‘‘ کہتے ہیں جبکہ دو نئی نسلیں دریافت ہونے کے بعد اب ان کی تعداد ایک سے تین ہوگئی ہے مزید تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ اس وقت، کوبیا کی یہ نسلیں صرف بلوچستان کے ساحلی پٹی میں دیکھی گئی ہیں دریافت ہونے والی ان مچھلیوں میں سے ایک کو blochii or Blotchy Cobia بلوچی کوبیا کا نام دیا گیا ہے، Blotchy کا مطلب ہے داغدار جو اس کے جسم پر پائے جانے والے بڑے سرمئی دھبوں کی شکل میں موجود ہیں جبکہ بلوچی خطے میں بولی جانے والی زبان کی طرف اشارہ ہے ساحل مکران سے دریافت ہونے کی غرض سے دوسری نسل کو مکران’سس کوبیا کا نام دیا گیا، جو مکران کے ساحل کی طرف اشارہ ہیکراچی یونیورسٹی کے سینٹر ایکسیلینس آف میرین بیالوجی میں پی ایچ ڈی سکالر امتیاز کاشانی اور پروفیسر ڈاکٹر شیر خان پنہور اپنے سالانہ تحقیاتی دورے پر تھے کہ جی ٹی اے میں ان کی نظر مچھلی کی اس نئی قسم پر پڑی۔ یہ تحقیق عالمی سطح کا ہے کیونکہ اس فیملی کے صرف ایک نسل پوری دنیا میں distribut ہے اب اس تحقیق کے بعد تین نسل سامنے آگئے ہیں بلوچستان کی ساحلی پٹی جہاں اپنے جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے خاصا اہمیت کا حامل ہے وہیں اس نئے دریافت نے سائنسی میدان میں بھی ساحل بلوچستان کو عالمی دنیا میں جلا بخشی ہے پی ایچ ڈی اسکالر امتیاز کاشانی کے مطابق وہ ہر سال نومبر و دسمبر کے مہینوں میں تحقیقی مطالعے کیلئے اپنے شعبے کے دیگر اساتذہ کے ہمراہ ساحل بلوچستان کا رخ کرتے کیونکہ یہاں انواع قسم کے مچھلیاں تحقیق کیلئے دستیاب ہیں ان کے مطابق اس تحقیق سے بلوچی کوبیا اور مکران سس کوبیا نامی مچھلی کی دریافت نے عالمی محققین کیلئے تحقیق کی راہیں کھول دی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *