|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

کوئٹہ :آل پارٹیز الائنس کے کارکنوں اور حامیوں کی جانب سے میرین ڈرائیو پر اپنے مطالبات کے حق میں ایک ہفتے سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود دھرنا جاری ہے جس کی وجہ سے گوادر میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے مظاہرین تیل اور دیگر اجناس کی تجارت کے لئے ایران کے ساتھ سرحد کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کررہے ہیں

جو کئی ماہ سے بند ہے احتجاج میں نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) سمیت دیگر جماعتوں نے دھرنے میں شرکت کی اور ان کی حمایت کی ہے گوادر میں مذکورہ دھرنا تقریباً 10 روز سے جاری ہے دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ سرحدی تجارت گوادر کے مکینوں کے لئے روزی کمانے کا بنیادی ذریعہ ہے سرحد کی طویل بندش کی وجہ سے لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں بارڈر پر ٹوکن سسٹم متعارف کرانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹوکن سسٹم کو ختم کرکے سرحد کو تجارت کے لئے بلا روک ٹوک کھولا جائے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے لئے اہم سمجھے جانے والے شہر گوادر میں بنیادی سہولیات کی بدترین حالت ہے بجلی ، پینے کے صاف پانی کی کمی سمیت مقامی لوگوں کے ساتھ سنگین نا انصافی ہے جبکہ کوسٹ گارڈ کی جانب سے چیک پوسٹ پر تیل کی تجارت کرنے والی گاڑیوں کی روک تھام اور دیگر اقدامات سے مکینوں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا ہے نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مکران ڈویژن بشمول تربت ، گوادر، پنجگور اور دیگر علاقوں کے لوگوں کو ذریعہ معاش سے محروم کرنے کی حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بارڈر کو تجارت کے لئے کھولا جائے۔دھرنے کی وجہ سے گوادر میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *