|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2024

قلات:بلوچستان کے ضلع قلات میں 11 گھنٹوں سے بدستور احتجاج کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند ہیں، شدید سردی میں ہزاروں مسافر خواتین بچے پھنس کر رہ گئے، ضلعی انتظامیہ و مظاہرین کے مابین بار بار مذاکرات ناکام، جبری لاپتہ سید اختر شاہ کو منظر عام پر لایا جائے تب احتجاج ختم کریں گے

مظاہرین کا جواب، تفصیلات کے مطابق قلات سے تقریبا تین مہینے پہلے جبری لاپتہ کئے گئے نوجوان سید اختر شاہ و دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین بچوں اور نوجوان و بزرگوں نے مڈوے کے مقام پر دھرنا دیکر کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کردیا جس کے باعث شاہراہ کے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اختر شاہ کے والد کا کہنا تھا کہ میرے لڑکے کو تقریبا تین مہینے پہلیجبری لاپتہ کیا گیا لاپتہ اختر شاہ کے والد بہن و لواحقین نے بتایا کہ ہمیں گزشتہ ہفتے کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تسلی دی گئی

کہ تین روز تک سید اختر شاہ کو چھوڑ دینگے مگر آج دو ہفتہ گزر گئے تاحال ہمارے بھائی کو رہا نہیں کیا گیا ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بار بار مذاکرات کئے گئے مگر مذاکرات ناکام رہے مظاہرین نے کہا کہ جب تک ہمارے بھائی کو رہا نہیں کرینگے ہم روڈ نہیں کھولیں گے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کا تیسرا راونڈ بھی ہوا جسمیں اسسٹنٹ کمشنر آفتاب احمد لاسی ڈی ایس پی عبدالرحیم ایس ایچ او سٹی پولیس حبیب بابئی ایس ایچ او لیویز جان محمد لانگو ایڈیشنل ایس ایچ او لیویز عبدالکریم مینگل ایڈیشنل ایس ایچ او پولیس نذیر احمد عمرانی اور دیگر شامل تھے جنہوں نے لاپتہ سید اختر شاہ کے والد سید حسین شاہ سید قادر شاہ اور دیگر مظاہرین سے مذاکرات کئے تاہم آخری اطلاعات تک مذاکرات ناکام رہے اور کوئٹہ کراچی شاہراہ بند ہیں جس کے باعث سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں مسافر شدید سردی میں پھنس کر رہ گئے ہیں مظاہرین کا مطالبہ ہیکہ جب تک اختر شاہ کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا دھرنا جاری رہے گا۔