کو ئٹہ: نیب نے کرپشن کے الزام میں گرفتار سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو عدالت میں پیش کردیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔مشتاق احمد رئیسانی کو سخت سیکورٹی انتظامات میں ضلعی کچہری میں واقع جوڈیشل مجسٹریٹ ون کے جج محمد حنیف کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سماعت سے قبل عدالت کے احاطہ کے علاوہ کمرہ عدالت کی بھی سیکورٹی آلات کے ذریعے سوئپنگ کی گئی۔ مشتاق رئیسانی کو ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنائی گئی تھیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک کیا تفتیش اور ریکارڈ جمع کیا گیا ہے جس پر نیب کے ڈپٹی پراسکیوٹرچوہدری مشتاق یوسف اور سینئر پراسکیوٹر راشد زیب گولڑہ نے بتایا کہ ملزم سے ابتدائی تفتیش کی گئی ہے۔ نیب نے کچھ شواہد اکٹھے بھی کئے ہیں جس میں اہم دستاویزات کے علاوہ ملزم کے گھر سے برآمد ہونے والی کروڑوں روپے کی رقم ، پرائز بونڈ اور زیورات بھی شامل ہیں۔ جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے نیب کی کارروائی کو سراہا اور ریمارکس دیئے کہ یہ اچھی بات ہے کہ کرپشن کے خلاف نیب کا ادارہ فعال ہورہا ہے۔ نیب کے وکلاء نے عدالت سے درخواست کی کہ نیب کو مختلف محکموں کا ریکارڈ حاصل کرکے اس کی جانچ کرنی ہے اور ملزم سے مکمل تفتیش کیلئے بھی مزید وقت درکار ہے اس لئے ملزم کو دو ہفتوں کیلئے جوڈیشل ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا جائے۔ عدالت نے کٹہرے میں کھڑے ملزم مشتاق رئیسانی سے استفسار کیا کہ آپ کی صحت تو ٹھیک ہے۔ جس پر مشتاق رئیسانی نے کہا کہ انہیں صحت کے کچھ مسائل درپیش ہیں۔ عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ان کے حوالے کردیا اور یہ احکامات بھی جاری کیے کہ ملزم کا طبی معائنہ کرایا جائے اور دوران حراست انہیں مکمل طبی سہولیات فراہم کی جائے۔ سماعت ملتوی ہونے کے بعد ملزم مشتاق رئیسانی کو سخت سیکورٹی میں دوبارہ نیب کے صوبائی ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا گیا۔ انہیں بکتر بند گاڑی میں بٹھایا گیا تھا۔ ایس پی صدر محمود نوتیزئی سمیت درجنوں اہلکار ان کی سیکورٹی پر مامور تھے۔ سیکورٹی انتظامات کے باعث عدالت میں موجود مشتاق رئیسانی کے رشتہ داروں کو ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ دریں اثنائڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان میجر(ر) طارق محمود ملک نے کہا ہے کہ نیب بلوچستان نے ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی ہونیوالی کرپشن کا سراغ لگا کر رقم برآمد کر کے سابق سیکرٹری فنانس کو گرفتار کر کے اس کے گھر سے24 لاکھ ڈالر اور15 ہزار پاؤنڈ کے ساتھ ساتھ5 کروڑ روپے مالیت کے پرائز بانڈ برآمد کر لئے ہیں جس کی کل مالیت 65 کروڑ18 لاکھ روپے پاکستانی ہیں ابتدائی تحقیقات کے مطابق کرپشن 2013 سے2015 کی پی ایس ڈی پی کے ایک ارب 50 کروڑ روپے کے فنڈز خالق آباد اور مچھ میں استعمال کرنے کے دوران خرد برد کئے گئے نیب نے ایک سال تحقیقات کے بعد مذکورہ کیس کو پکڑ لیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے بتایا کہ نیب بلوچستان نے محکمہ بلد یات کے ایک ارب پچاس کروڑ روپے کے فنڈز میں کرپشن ہوئی ہے ابتدائی تحقیقات کے مطابق سیکرٹری خزانہ نے خالق آباد اور مچھ میں جو ترقیاتی فنڈز خرچ ہوئے ہیں اس دوران خرد برد کی ہے جس پر محکمہ کا ریکارڈ قبضے میں لیا گیا ہے اور مشتاق احمد رئیسانی کے گھر سے برآمد ہونیوالی رقم میں ڈالرز، پاؤنڈز، پرائز بانڈ اور پاکستانی کرنسی شامل ہیں اسکے علاوہ کوئٹہ اور کراچی میں ان کی جائیداد کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہے ڈی جی نیب نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مشتاق احمد رئیسانی کاعدالت سے14 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ شواہد کی روشنی میں دیگر لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کرینگے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے بیورو کریٹس اور سیاستدانوں سمیت400 افراد کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہے ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی نیب نے بتایا کہ محکمہ خوراک میں کرپشن کے حوالے سے سابق وزیر خوراک ضمانت پر ہے اور پبلک سروس کمیشن کے کیس میں بھی پیش رفت ہوئی ہے جس میں2 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مستعفی ہونے والے مشیر خزانہ کے خلاف شہادت ملی تو کارروائی کرینگے۔ڈی جی نیب بلوچستان طارق محمود نے کہا ہے کہ مشتاق رئیسانی کیس پر ایک سال سے کام کر رہے تھے پیسا ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک ہونا تھا نجی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہوئے طارق محمود نے کہا کہ سیکرٹری خزانہ کے خلاف ایک سال سے نظر رکھی شروع کر دی تھی2014-15 کا بجٹ2 حلقوں کو ہی منتقل ہو رہا تھا تو اس پر تحقیقات شروع کی تھی ہم ایک سال سے اس کیس پر کام کر رہے تھے ہم ترقیاتی بجٹ پر فوکس کر رہے تھے انہوں نے کاہ کہ فنڈز براہ راست لوکل گورنمنٹ کو دینے کے بجائے سیکرٹری خزانہ کو دیئے جا رہے تھے اس میں کوئی اور حکومتی شخصیت ملوث ہے یا نہیں ابھی کہنا قبل از وقت پیسا ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک ہوناتھا انہوں نے کہا کہ فنڈز براہ راست لوکل گورنمنٹ کو دینے کے بجائے سیکرٹری خزانہ کو دیئے جا رہے تھے125 بلین کی رقم زیادہ ترمچھ اور منگوچر کے2 حلقوں میں تقسیم کی جا رہی تھی اس معاملے پر یقیناًکوئی ایک شخص ملوث نہیں طارق محمود کا کہنا تھا کہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے65 کروڑ18 لاکھ روپے سے زائد کی رقم برآمد کی گئی معاملے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔علاوہ ازیں سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدنیب بلوچستان نے تحقیقات کادائرہ وسیع کردیااورابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہواہے کہ مشتاق رئیسانی کونیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹرمیرحاصل بزنجوکی سفارش پرسیکرٹری خزانہ بلوچستان لگایاگیاتھا،مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدسینیٹرمیرحاصل بزنجوکی متوقع وزارت کاحلف بھی التواء کاشکارہوگیا، سینیٹر میرحاصل بزنجونیشنل پارٹی کے سربراہ ہیں اورانہی کے رکن ڈاکٹر مالک کواڑھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان بنایاگیاتھا،بلوچستان کے سرکاری اورغیرسرکاری حلقوں میں یہ بات یقین کے ساتھ کہی جارہی تھی کہ سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کسی بھی نوعیت کے فنڈزریلیزکرنے کادس فیصدایڈوانس وصول کرتے ہیں ۔نیب بلوچستان نے اس اطلاع کے بعداپنے انٹیلی جنس ونگ کے ذریعے تمام شواہد اکٹھے کئے اورکچھ ایسے لوگوں کی مددبھی حاصل کی گئی جومشتاق رئیسانی کے ساتھ لین دین میں براہ راست شریک رہے اور عینی شاہدین نے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھرنوٹوں سے بھرے ہوئے بیگ ،سونااورقیمتی گاڑیاں دیکھنے کے بعدڈی جی نیب بلوچستان کواطلاع کی جس کے بعدسیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ۔ذرائع کے مطابق کرپشن کایہ ناسورسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک کے دورسے پنپ رہاتھااوراس سے پہلے نیب بلوچستان نے سابق سیکرٹری بلوچستان علی بلوچ کے ناجائز اثاثوں کاسراغ لگایاتوانہیں معلوم ہواہے کہ علی بلوچ کے ڈی ایچ اے کراچی میں پندرہ قیمتی بنگلے ہیں ،نیب سندھ نے اطلاع ملنے کے بعدان بنگلوں کواپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی توسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک نے وزیراعلیٰ سندھ کوخط لکھاکہ نیب کوایساکرنے سے روکاجائے جس کے بعدسندھ حکومت نے نیب سندھ کواس کام سے روک دیاتھا۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک نے ایک ایم پی اے کوترقیاتی فنڈزکے نام پرایک ارب روپے جاری کئے مگراس کے حلقے میں کہیں بھی ترقیاتی کام نظرنہیں آتے۔