ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس سانحے کا مرکزی کردار بھارت ہے، اس واقعے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، پاک فوج نے انتہائی احتیاط، مہارت اور ہمت کے ساتھ آپریشن کیا، دوران آپریشن کسی مسافر کی شہادت نہیں ہوئی، دہشتگردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ بھی تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بولان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں حملہ ہوا وہ جگہ دشوار گزار تھی، مچھ سے 36 کلو میٹر دور جگہ تھی، یہ علاقہ دشوار گزار اور پہاڑی علاقہ تھا، یہاں پر فزیکلی پہنچنا مشکل کام تھا، 11 مارچ کو ٹرین پر آئی ای ڈیز سے حملہ کیا، ایف سی کی پکٹس پر حملہ میں جوان شہید ہوئے، دہشت گردوں نے بچوں اور خواتین کو ٹرین میں رکھا، باقی مسافروں کو باہر لائے، مسافروں کو گروپوں اور ٹولیوں کی شکل میں یرغمال بناکر اکھٹا کیا گیا۔
احمد شریف کا کہنا ہے کہ فزیکل سرگرمی کے ساتھ ساتھ ان کی سپورٹ میں لیڈ وار شروع ہوا، جس میں بھارتی میڈیا پوری طرح سپورٹ کررہا تھا، بھارتی میڈیا نے اے آئی کے ذریعہ اس معاملے کو گلوری فائی کیا، پروپیگنڈا ویڈیوز کو بھارتی میڈیا بار بار دکھا رہا تھا، ٹرین جلنے کی پرانی ویڈیوز چلائی گئیں، اے آئی امیجز، دہشتگرد گروپس اور فیک ویڈیوز سے بیانیہ بنایا جارہا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی تجزیہ کار بھی وہی بیانیہ بنا رہے تھے، ریاست ہر چیز کا خیال کرتی ہے، تابوت کی تصاویر اور ویڈیوز چلائی جارہی تھیں، ان دہشتگردوں کا انسانیت، بلوچیت، اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ خودکش بمباروں کے گروپ کو ہم نے انگیج کرکے نیوٹرلائز کیا، دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ افغانستان میں رابطے میں تھے، 12 مارچ کی صبح، ایف سی اور آرمی کے دستوں نے گراؤنڈ بیس انگیجمنٹ کی، انگیج کے دوران یرغمالیوں کے ایک گروپ کو بھاگنے کا موقع ملا، دہشت گردوں کے بھاگنے والوں پر بھی فائرنگ کی، جس میں کچھ یرغمالیوں کی جان گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کی گفتگو سے واضح ہوا کہ خودکش بمبار بھی موجود تھے، اس لیے یہ آپریشن بڑی احتیاط سے کیا گیا، فوج کی ضرار کمپنی نے خودکش بمباروں کی نشاندہی کی، فورسز نے فرنٹ انجن سے ٹرین کی سرچنگ شروع کی، پہلے انجن پھر بوگیوں کو کلیئر کیا گیا، اس دوران تمام مسافروں کو ایک ایک کرکے نکالا گیا، اس عمل میں ایک بھی یرغمالی کی موت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مسافروں کی شہادتیں آپریشن سے قبل ہوئیں، 24 گھنٹوں سے زیادہ یرغمال رکھنے کے بعد وہ لوگوں کو شہید کرتے رہے، دہشت گرد اسنائپر کا فائر ضرار کے نوجوان کو لگا اور وہ زخمی ہوا، دہشتگردوں کے پاس باہر کا اسلحہ بھی تھا، یرغمالیوں کو فورسز نے دیکھا، طبی امداد بھی دی۔
احمد شریف کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ایئر فورس نے اس میں حصہ ڈالا، اس وقت بھی ہائی ایریا کی سینیٹائزیشن کا کام جاری ہے، 36 گھنٹے میں مشکل جگہ پر یہ آپریشن کامیابی سے کیا گیا، بڑی پروفیشنل ازم اور ہمت کے ساتھ فورسز نے آپریشن کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین سانحے کا مرکزی کردار بھارت ہے، یہ سارا بھارت کا منصوبہ تھا، اس واقعے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، وہاں سے تشکیلوں میں افغانی شامل ہوتے ہیں، نائب گورنر باغدیس بدر الدین کا بیٹا یہاں تشکیل میں مارا گیا، بنوں واقعے میں بھی افغان دہشتگرد ملوث تھے، یہ ہتھیار بھی انہیں افغانستان سے ملتے ہیں۔
Leave a Reply