کوئٹہ :گل نساء والدہ خادم علی ، بی بی بسرہ والدہ فہیم بلوچ نے خادم علی اور فہیم بلوچ کو جبری لاپتہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں نوجوان انٹر میڈیٹ کے طالب علم ہیں انہیں فوری طور پر بازیاب کیا جائے ان کی بازیابی کیلئے منگچر میں آر سی ڈی شاہراہ پر احتجاجی دھرنا جاری ہے اگر ایک روز میں انہیں بازیاب نہ کرایا گیا تو ہم اپنے احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے کوئٹہ میں پہیہ جام ہڑتال کریں گے
جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ منگچر دھرنے کے شرکاء پر فورسزکی جانب سے تشدد کرکے قدرت اللہ کو اغواء کیا گیا اور بعد میں قلات میں چھوڑ دیا گیا۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی ۔ اس موقع پر گل زادی بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدہ فہیم احمد اور خادم علی نیچاری کو گزشتہ شب جناح ٹائون کے علاقے سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا دونوں نوجوان انٹر میڈیٹ کے طالب علم ہیں جنہیں گزشتہ شب جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جس سے ان کے اہلخانہ اور عزیز واقارب شدید ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا ہے انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے بے
گناہ ہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ایک المناک صورتحال اختیار کرچکی ہے کوئی ایسا گھرانہ نہیں جو اس اذیت سے نہیں گزرا ہو بلوچستان میں آئے روز سڑکیں لواحقین بند کرتے ہیں مگر حکومت کی جانب سے کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدہ افراد کو فیک ان کائونٹر میں مارنے کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ چل رہا ہے جس کی وجہ سے ہر گزرتے لمحے غیر یقینی کی کیفیت پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدہ خاندان کا منگچر آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنا جاری ہے اور دھرنے پر سیکورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو زدکوب کرکے خادم علی کے بھائی قدرت اللہ کو لے گئے تشدد کرکے دو گھنٹے بعد قلات میں چھوڑ دیا جب تک ہمارے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا جاتا دھرنا منگچر میں جاری رہے گا ہم ایک دن کا الٹی میٹم دیتے ہیں اگر محمد فہیم، اور خادم علی کو بازیاب نہ کیا گیا تو دھرنے میں مزید شدت لاکر کوئٹہ میں پہیہ جام ہڑتال کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔