واشنگٹن ڈی سی : یو این پی او کی جانب سے گزشتہ روز کانگریس کے رکن لوئی گومرٹ کے ساتھ Rayburn House میں ان کے دفتر میں ایک بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بلوچ رہنماؤں نے ان کو بلوچ کا ایران اور پاکستان کے ساتھ تنازعات اور بلوچ کے خلاف ان دونوں ممالک کی پالیسیوں سے آگاہی دی۔جبکہ UNPO کے پروگرام منیجر جوہان گرین نے حقوق کیلئے سرگرم کارکن نورالدین مینگل کا پیغام بھی بریفنگ کے دوران پڑھ کر سنایا۔ جو کہ ناگزیر وجوہات کی بنا پر اس بریفنگ میں شرکت نہیں کر سکا تھا۔ اس کے علاوہ آرگنائزیشن کے صدر نصیر بلیدی، سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی وحید بلوچ اور سینئر وکیل و مصنف ڈاکٹر حسین بور نے ان کو اس حوالے سے بریفنگ دی۔ کانگریس مین لوئی گومرٹ نے کہا کہ “ہم بلوچستان کی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ آزاد بلوچستان خطے میں ڈرامائی تبدیلی کا موجب ہوگا، “واضح رہے کہ اس بریفنگ کا مقصد ایران، افغانستان اور پاکستان میں منقسم بلوچستان اور بلوچ قوم کے خلاف ایران و پاکستان کی جانب سے پیدا کردہ مسائل، ناانصافیوں کے بارے میں آگاہی دینا تھا۔ یاد رہے کہ لوئی گومرٹ جنہوں نے 2012 میں کانگریس کے رکن ڈانا روبارکر کے ساتھ مل کر کانگریس میں “آزاد بلوچستان” کے بارے میں ایک قرارداد پیش کیا تھا۔ انہوں نے بریفنگ کے دوران کہا کہ “بلوچ ہمارے دوست ہیں۔ ہم ان کی ہر ممکن مدد و حمایت کرینگے۔ اور اس سلسلے میں کانگریس میں مضبوط و ٹھوس موقف اختیار کرینگے۔ امریکہ کو فوری طور پر آزاد بلوچستان کی حمایت کرنا چاہئے۔ اور ان بلوچوں کی مدد کرنی چاہئے، جو ایرانی و پاکستانی جبر کا شکار ہیں۔ جن کو گھروں سے بے گھر کیا جارہاہے۔ اس منفی عمل کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اکثر اراکین بلوچ تنازعے اور بلوچستان قومی تحریک کے بارے میں لاعلم ہیں۔ ہم مناسب طریقے سے ان کے علم میں یہ بات لائیں گے۔ کانگریس میں بلوچستان بارے کام ہو رہا ہے۔ آہستہ آہستہ سب کچھ واضح ہوگا۔ کیونکہ کانگریس میں جلد بازی میں نہیں، بلکہ آہستگی اور مکمل آگاہی کے ساتھ کام آگے بڑھتا ہے۔ لوئی گومرٹ نے اس سلسلے میں صدر باراک اوباما کی خارجہ پالیسی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔