کوئٹہ: بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے مشتاق رئیسانی کرپشن کیس سامنے آنے کے بعد خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا۔ صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے اثاثوں اور ترقیاتی فنڈز کی تحقیقات کیلئے پارٹی کی سطح پر احتساب کمیشن قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سربراہ نیشنل پارٹی سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ کوئی کرپٹ آدمی نیشنل پارٹی کا حصہ نہیں رہے گا۔ جھوٹے الزامات لگانے والوں کے کرپشن کی تفصیلات اسمبلی میں پیش کریں گے۔ مالیاتی امور میں سیکریٹری خزانہ کے اختیارات چیف سیکریٹری سے بھی زیادہ ہیں۔ لامحدود اختیارات ختم کرنے کیلئے صوبائی اسمبلی میں قانون پیش کیا جائیگا۔یہ بات نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر حاصل بزنجو نے کوئٹہ میں پارٹی کے مرکزی اور پارلیمانی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نیشنل پارٹی کے صوبائی وزراء ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، سینیٹرز ، مرکزی کمیٹی کے ممبران، سندھ اور پنجاب کے صدور اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجونے کہاکہ ہماری جماعت کے تمام ارکان خود کو احتساب کے لئے پیش کررہے ہیں۔کرپشن یا کوئی غلط کام کسی کے خلاف بھی ثابت ہوا تو وہ پارٹی میں نہیں رہے گا۔ خالد لانگو صرف مشیر خزانہ تھے ان کے پاس وزیر کے اختیارات نہیں تھے۔نیشنل پارٹی پر لگائے جانے والے الزامات پر میر حاصل بزنجو نے کہاکہ ہم نے بہت برداشت کرلیا ،اب نیب میں جن لوگوں کے کیسز ہیں ان کے نام پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں گے۔نیب کی جانب سے 2002ء سے کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ ہونا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اگر کسی نے سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں تو وہ صرف نیشنل پارٹی کے لوگ ہیں۔ نیشنل پارٹی کی تاریخ میں پہلی بار اس پر کیچ اچھالا گیا ہے ۔ الزام لگانے والوں کے کپڑے کالے ہیں اور کالے کپڑوں پر داغ معلوم نہیں ہوتے۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے فنڈز میں کرپشن سیکریٹری خزانہ کو لامحدود اختیارات حاصل ہونے کی وجہ سے ہوا۔ نیشنل پارٹی کے رہنماؤں سیکریٹری خزانہ کے اختیارات محدود کرنے کیلئے قانون سازی اور تمام متعلقہ اداروں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ریکوڈک بیچنے کے الزامات لگانے والوں نے خود اپنے دور میں ریکوڈک کی نوے ہزار مربع کلو میٹر زمین صرف اسی کروڑ روپے میں فروخت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے غیر ترقیاتی اور جاری اخراجات کیلئے فنڈز جاری کرنے کا اختیار وزیراعلیٰ کے پاس نہیں بلکہ محکمہ خزانہ کے پاس ہوتا ہے۔ سینیٹرحاصل بزنجو نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی مرکزی اور پارلیمانی کمیٹی کا مشترکہ ہنگامی اجلاس ہواجس میں عبدالمالک بلوچ، طاہر بزنجو، سندھ اور بلوچستان کے صدور اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک بڑا فیملی سین ہوا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ صوبے میں اگر کسی نے سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں تو وہ صرف نیشنل پارٹی کے لوگ ہیں،نیشنل پارٹی پر اس کی پوری تاریخ میں پہلی بار کیچڑ اچھالا گیا ہے ، ہم پر الزام لگانے والوں نے کالے کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور کالے کپڑوں پر داغ نظر نہیں آتے ، سابق سیکریٹری خزانہ کی گرفتاری کے بعد کچھ الزامات اور اشارے نیشنل پارٹی کی طرف آئے ، نیشنل پارٹی کرپشن کو ناسور سمجھتی ہے ، ہم نے ہمیشہ اس ناسورکے خلاف جدوجہد کی ہے ، ڈاکٹر مالک بلوچ کے دور میں مشیروں کو وزراء کے برابر اختیارات حاصل تھے ، ان کے جانے کے بعد مشیروں سے وزراء کے اختیارات واپس لے لئے گئے ۔خالد لانگو صرف وزیراعلیٰ کے مشیر تھے ، ان کے پاس وزارتی اختیارات نہیں تھے۔ مشتاق رئیسانی کیس سامنے کے بعد پارٹی نے خالد لانگو کومستعفی ہونے کی ہدایت کی اور اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تمام وزراء ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو احتساب کیلئے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں ۔پارٹی کے کسی وزیر، رکن اسمبلی یا سینیٹر پر کرپشن ثابت ہوا تو سب سے پہلے نیشنل پارٹی اس کا احتساب کرے گی ۔پارٹی نے پارٹی کے تمام پارلیمانی ارکان کے اثاثوں کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے ۔آئندہ چند دنوں میں پارٹی کے تمام پارلیمانی ارکان کے اثاثے عوام اور میڈیا کے سامنے پیش کریں گے ۔اگر نیشنل پارٹی نے بھی کرپشن کے خلاف لیت و لعل سے کام لیا تو اس کے بعد ہمیں معاشرے میں کوئی امید نظر نہیں آئے گی۔ پاکستان بالخصوص بلوچستان کے عوام اور خاص طور پر ٹی وی اینکرز کو کہنا چاہتے ہیں کہ ہم پہلے بھی صاف تھے اور ہم اآج بھی صاف ہیں۔ ہمارے درمیان اگر کوئی کرپٹ یا غلط کام کرے گا تو وہ ہمارا ھصہ نہیں رہے گا چاہے وہ مالک بلوچ ہو یا طاہر بزنجو۔انہوں نے کہا کہ چند دنوں سے بلوچستان کی کچھ جماعتیں ہماری پگڑیاں اچھال رہی ہیں ہم واضح کررہے ہیں کہ اب مزید برداشت نہیں کریں گے ۔ہمارے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں ۔32 لوگوں کے نام ہیں ان میں بڑے بڑے طرم خان بھی ہیں جو آرام سے نہیں بیٹھ رہے ۔ہم تمام صورتحال کو عوام اور میڈیا کے سامنے لائیں گے ۔مخالفین نے بلوچستان کی روایات اور رواداری کی پاسداری نہیں کی۔ اخلاق بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ بد اخلاقی کی بھی حد ہوتی ہے ۔ہم آج کیمروں کے سامنے نہیں بلکہ بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے سامنے بیٹھے ہیں ۔نیشنل پارٹی خود کو مکمل احتساب کیلئے پیش کرتی ہے ۔میڈیا، نیب ، ایف آئی اے سب ہمارا احتساب کریں اور ثابت کریں۔ ہم اپنے طور پر بھی کارروائی کریں گے سب اداروں کو کارروائی کی اجازت دیں گے ۔پارٹی نے فیصلہ کی اہے کہ پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز اور ترقیاتی کاموں کی تحقیق کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے خود کو احتساب کے عمل سے گزارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ملک کی تمام جماعتوں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ بھی خود احتسابی کا سلسلہ شروع کریں ۔ہم نے اگر اپنے آپ کو صاف ثابت نہیں کیا تو عوام اعتماد نہیں کریں گے ۔ہمیں اس وقت عوام کے اعتماد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس سامنے آنے کے بعد صرف محکمہ خزانہ میں تبدیلیاں کافی نہیں ۔محکمہ خزانہ سمیت تمام متعلقہ اداروں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں ۔نیشنل پارٹی لوکل گورنمنٹ فنڈز میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی ۔ لیکن احتساب کے عمل میں سابقہ دو حکومتوں کو بھی شامل کیا جائے ۔نیب نے بار بار کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کے 35 وزراء کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کی جارہی ہیں لیکن افسوسناک بات ہے کہ تاحال کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے آئے ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن صوبائی نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے ۔حاصل بزنجو نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ فنڈز سیکریٹری خزانہ کے ذریعے نکالے گئے ۔سیکریٹری خزانہ کو لامحدود اختیارات حاصل ہوئے ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ سیکریٹری خزانہ کے لامحدود اختیارات ختم کئے جائیں ۔نیشنل پارٹی فنڈز کے اجراء ور سیکریٹری خزانہ کے اختیارات کو محدود کرنے کیلئے بلوچستان اسمبلی میں قانون پیش کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے پارٹی کے اندر احتساب کمیشن بنایا ہے ۔طاہر بزنجو کی سربراہی میں کمیشن میں جان محمد بلیدی اور سینیٹر کبیر محمد محمد شہی شامل ہوں گے ۔نیشنل پارٹی کے صدر نے کہا کہ سب سے زیادہ کرپشن لوکل گورنمنٹ فنڈز میں کی گئی اور یہ سلسلہ دو ہزار دو سے جاری ہے لوکل گورنمنٹ کیلئے وفاقی حکومت ہر سال چھ ارب روپے فنڈز دیتی ہے ۔ یہ فنڈز 2002ء سے کبھی صحیح استعمال نہیں ہوئے ۔خالد لانگو نے تحصیل منگچر کیلئے دو ارب روپے جاری کرنے کی تردید کی ہے ۔خالد لانگو نے کہا ہے کہ وہ خود کو نیب اور پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے سامنے بھی پیش کریں گے ۔اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بتایا کہ بلوچستان کے سالانہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے چالیس سے پچاس ارب جبکہ غیر ترقیاتی اور جاری اخراجات کی مد میں ایک سو اسی ارب روپے سے زائد رکھے جاتے ہیں۔بلوچستان حکومت نے لوکل گورنمنٹ کیلئے پانچ ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ترقیاتی فنڈز کی سمری میں نے خود منظور کی ۔کوئٹہ کو پچاس کروڑ جبکہ باقی تمام اضلاع کو برابر فنڈز دیئے گئے ۔ہمارا کام صرف بجٹ پاس کرنا ہوتا ہے اس کے بعد طے شدہ میکنزم کے تحت فنڈز جاری کئے جاتے ہیں ۔غیر ترقیاتی فنڈز وزیراعلیٰ سے پوچھ کر نہیں جاری کئے جاتے۔ غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے بے تحاشا فنڈز رکھے جاتے ہیں ۔ایس اینڈ جی اے ڈی نے جو میکنزم بنایا ہے اس کے مطابق فنڈز محکہ خزانہ براہ راست جاری کرتی ہے ۔مالیاتی امور میں سیکریٹری خزانہ کے اختیارات چیف سیکریٹری سے بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔مالک بلوچ نے کہا کہ الزامات لگانے والوں کے خلاف عدالت میں پہلے بھی گئے ہیں اور اب پھر اپوزیشن کے جھوٹے الزامات کے خلاف عدالت میں جائیں گے ۔چالیس ارب روپے کی کرپشن کی خبر پر خبر رساں ادارے کو پانچ ارب روپے کے ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے ۔اب جو ہوگا عدالت میں طے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا ہم نے پہلے بھی دفاع کیا اب بھی دفاع کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کو بیچنے کے الزامات لگانے والوں کو ریکوڈک کیس میں گواہی دینے کی وجہ سے تکلیف ہورہی ہے ۔سابقہ دونوں حکومتوں کے دور میں بی ڈی اے میں جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہیں ۔ریکوڈک کی نوے ہزار مربع کلو میٹر زمین صرف اسی کروڑ روپے میں فروخت کی گئی ۔ہم نے گوادر اور پسنی میں اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کردی ۔ اب وزیراعلیٰ کی منظوری کے بعد کوئی پلاٹ الاٹ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ الزامات لگانے پر اپوزیشن لیڈر کو بھی نوٹس بھیجا تھا انہوں نے اسمبلی فلور پر معذرت کرلی تھی ۔