|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2016

کوئٹہ: پاکستان اور ایران نے کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان چلنے والی مال بردار ٹرینوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اب ہفتے ایک ٹرین چلائی جائے گی۔پاکستان اور ایران نے کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان چلنے والی مال بردار ٹرینوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایران نے پاکستانی تاجروں کو ریل کے ذریعے ترکی ، یورپ اور وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی دینے کی پیشکش کی ہے۔ کوئٹہ میں پاکستانی اور ایران ریلوے حکام کی جوائنٹ ایکسپرٹ کمیٹی کا دو روزہ اجلاس ہوا۔پاکستانی وفد کی قیادت ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کوئٹہ محمد حنیف گل نے جبکہ چار رکنی ایرانی وفد کی قیادت ڈی جی ساؤتھ ایسٹ ریلویز زاہدان سید مصطفی داؤدی نے کی۔ پاکستانی وفد میں ڈی جی آپریشنز وزارت ریلوے اسلام آباد محمد اشرف لنجار، ڈویژنل ٹرانسپوٹیشن اینڈ کمرشل آفیسر ریلوے کوئٹہ محمد جنید اسلم، ڈویژنل ایگزٹیکیو انجینئر کوئٹہ خادم حسین ، ڈویژنل اکاؤنٹ آفیسر کوئٹہ حفیظ الرحمان ،ڈویژنل میکینکل انجینئر محمد انور الحق کاکڑ، ڈویژنل آڈٹ آفیسر جہانگیر بٹہ، چیف کنٹرولر محمد کاشف شامل تھے جبکہ ایرانی وفد میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورسز اینڈ مینجمنٹ ڈویژنل ساؤتھ ایسٹ ریلوے زاہدان مجید ارجونی، قونصل خانہ کوئٹہ کے نمائندے ابراہیم شفیع اور ہادی گنبری شامل تھے۔ اجلاس میں کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان ریلوے سروس کو مزید فعال اور بہتر بنانے سمیت دس سے زائد نکات پر اتفاق کیا گیا۔ اورفیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے باہمی تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا ۔ صارفین اور تاجروں کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے کوئٹہ زاہدان مال بردار ٹرین سروس کو پندرہ روز کی بجائے اب ہر ہفتے چلائی جائے گی ۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک کے ریلوے حکام اس سروس کو فعال بنانے اور ٹرینوں کی تعداد مزید بڑھانے کیلئے مخلصانہ کوششیں کرے گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مال کی ترسیل کے کرایوں کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ریلوے حکام آپس میں مربوط رابطہ رکھیں گے۔ اجلاس میں ایرانی وفد نے آگاہ کیا کہ زاہدان سے ریلوے کے ذریعے پاکستان کو ایل پی جی گیس کی فراہم کی جاسکتی ہے۔ تاہم ڈی ایس ریلوے کوئٹہ نے بتایا کہ پاکستان ریلویز اس سلسلے میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم فی الحال ریلوے کے پاس ٹینک ویگن کی سہولت دستیاب نہیں جس کی مدد سے ایل پی جی گیس کی ریل کے ذریعے درآمد کی جاسکی۔ تاہم انہوں نے ایرانی حکام سے درخواست کی کہ وہ ایل پی جی اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے مطلوبہ ضروریات کی تفصیل فراہم کریں۔ اس سلسلے میں ورکنگ پیپر پاکستانی وزارت ریلوے کو بجھوائے جائیں گے ۔ایرانی وفد کو آگاہ کیا گیا کہ آپریشنل اور سیکورٹی کے مسائل کی وجہ سے اس وقت زاہدان سے سامان کی ترسیل صرف کوئٹہ تک ممکن ہے ۔تاہم اس سلسلے میں کوششیں کی جارہی ہے کہ کوئٹہ سے زاہدان تک ریلوے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا جائے اور رات کے اوقات میں بھی ٹرینوں کی آمدروفت کو ممکن بنایا جائے ۔ان کوششوں میں کامیابی کے بعد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے باقی حصوں تک تجارتی سامان کی ترسیل ممکن ہوسکتی ہے۔ اجلاس میں ایرانی حکام کو آگاہ کیا کہ سپیزنڈ تفتان ریلوے سیکشن کی لارجر اپگریڈیشن پاکستان ریلوے کے مستقبل کے منصوبوں میں شامل ہے۔ جس کے بعد اقتصادی تعاون تنظیم کے تحت پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان کنٹینر ٹرین سروس بھی بحال ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں دونوں وفود نے اتفاق کیا کہ تینوں ممالک کے درمیان کنٹینر ٹرین سروس کی بحالی کیلئے اقتصادی تعاون تنظیم کے سیکریٹریٹ کے ساتھ بھی رابطہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں بلوں کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایک ٹرین ایگزامنر میرجاوا میں بھی تعینات کرنے پر اتفاق کیا گیا جو ایک مہینے کے اندر اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی ایس ریلویز کوئٹہ محمد حنیف گل کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے ریلوے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئٹہ اور زاہدین کے درمیان مال برداار ٹرینیں اب پندرہ دنوں کی بجائے اب ہر ہفتے ٹرین چلائی جائے گی۔ مستقبل میں پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان کنٹینر ٹرین سروس کی دوبارہ بحالی کیلئے اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع ہے اور دونوں ممالک کے ریلوے حکام بھی اس بات کے خواہشمند ہیں کہ باہمی تجارت زیادہ تر ریل کے ذریعے ہو ۔ ہماری کافی عرصے سے کوشش تھی کہ پاک ایران ریلوے سروس بحال کی جائے۔ اس سلسلے میں دن رات کوششیں کی گئیں۔ تاجروں کے مطالبے پر کرایوں میں کمی گئی۔ ہم کوشش کررہے کہ ٹرینوں کی وقت پر آمدروفت کو یقینی بنایا جائے تاکہ تاجروں کا اعتماد بحال ہو۔ ہماری کوشش ہے کہ مہینے میں چار سے زائد ٹرینیں چلائی جاسکیں۔ ایران ریل کے نیٹ ورک کے ذریعے وسط ایشیائی، ترکی اور اس کے ذریعے یورپ سے جڑاہے جبکہ عراق تک بھی ریل نیٹ ورک کو توسیع دی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کے تاجروں کیلئے اچھے مواقع ہیں کہ وہ مال کی ترسیل ان ممالک تک کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ زاہدان ریلوے سیکشن700کلو میٹر طویل ہے اس سلسلے میں اس میں کئی مسائل درپیش ہیں۔ ہم مقامی وسائل کی مدد سے اس سیکشن کو بہتر بنارہے ہیں۔ جہاں جہاں پٹریاں ،سلپیر یا پل خراب ہیں ان کی مرمت کی جارہی ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ پورے سیکشن پر مال بردار ٹرین کی رفتار چالیس کلو میٹر فی گھنٹہ کو یقینی بنائی جائے۔ سیکورٹی کی بہتری کیلئے ہم پاک فوج ، ایف سی اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ مال بردار ٹرین کے ساتھ پولیس اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان باقاعدگی سے مال بردار ٹرین سروس کو چلائے تاکہ تاجروں کے ساتھ ساتھ حکومتوں کا بھی اعتماد بحال ہو اور وہ اس جانب مزید توجہ دے۔ اس موقع پر ایرانی وفد کے سربراہ ڈی جی ساؤتھ ایسٹ ریلویز زاہدان سید مصطفیٰ داؤدی نے کہا کہ ایران نے دس ہزار کلو میٹر ریلوے لائنیں بچھائی ہیں جس کے ذریعے پاکستانی تاجر ترکی، عراق ، یورپ اور وسط ایشیائی راستوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریلوے کے ذریعے دو دووست اور برادر ممالک کو ایک کرکے بہت خوشی محسوس کررہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے ساتھ دیگر شعبوں کو بھی فروغ حاصل ہوتاکہ باہمی تعلقات مزید مضبوط ہو۔