|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچستان ڈیجیٹل پبلشرز فورم (BDPF) نے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات اور پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (PID) کی جانب سے ڈیجیٹل اشتہارات کی تقسیم میں بلوچستان کی مسلسل نظراندازی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو امتیازی اور ناانصافی پر مبنی قرار دیا ہے۔

بی ڈی پی ایف کے ترجمان کے مطابق، وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں ڈیجیٹل اشتہاری مہمات جاری کی جا رہی ہیں، لیکن بلوچستان کے کسی ایک مقامی ڈیجیٹل پبلشر کو بھی اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ ایسا اس وقت ہو رہا ہے جب بلوچستان پاکستان کے کل رقبے کا تقریباً نصف حصہ رکھتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اشتہارات کی تقسیم کے لیے بنائے گئے سخت معیار بلوچستان کے مقامی پلیٹ فارمز کے لیے ناقابل عمل ہیں۔ صوبے میں نہ تو بڑے صنعتی زونز ہیں اور نہ ہی تجارتی مارکیٹس، جس کے باعث مقامی میڈیا کا انحصار سرکاری اشتہارات پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے متعدد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے حالیہ بھارتی جارحیت کے دوران پیشہ وارانہ اور زمینی حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی، جس کے نتیجے میں کئی پلیٹ فارمز کو بھارت میں بلاک بھی کر دیا گیا، مگر اس کے باوجود انہیں وفاقی سطح پر مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔

بی ڈی پی ایف نے وفاقی حکومت اور وزارت اطلاعات و نشریات سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ:
• اشتہارات کی تقسیم کے موجودہ سخت اصولوں پر نظرثانی کی جائے؛
• بلوچستان کے مقامی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو قومی اشتہاری مہمات میں شامل کیا جائے؛
• بلوچستان کے ڈیجیٹل میڈیا کے کردار کو تسلیم کیا جائے جو نہ صرف غلط معلومات کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ قومی یکجہتی کو بھی فروغ دے رہا ہے۔

فورم کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو علامتی بیانات نہیں بلکہ عملی انصاف، منصفانہ پالیسیوں اور ہر شعبے میں شمولیت کی ضرورت ہے، خصوصاً میڈیا جیسے اہم شعبے میں۔

بی ڈی پی ایف نے وفاقی پالیسی سازوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور بلوچستان کی آواز کو سنے، قبل اس کے کہ بہت دیر ہو جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *