کوئٹہ: جبری لاپتہ ایمل کی والدہ ماہ جبین نے اپنے شوہر اورنگزیب، بیٹی فاطمہ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ گزشتہ شب میرے بیٹے کو زبردستی سرکاری اداروں کے اہلکار لے گئے ہیں
تا حال اس کے بارے میں کچھ علم نہیں اسے فوری طور پر بازیاب کراکر ہمیں ذہنی کوفت سے نجات دلائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز عدالت روڈ پر لگائے گئے
احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ایمل کی والدہ نے کہا کہ 23 مئی کی شب ریاستی اداروں کے اہلکار ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور زبردستی میرے 17 سالہ بیٹے کو زبردستی لے گئے
اور اسلحہ کے زور پر ہمارے موبائل فون لے لئے میری بیٹی فاطمہ بلوچ جوکہ ہمیشہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج میں شریک رہتی ہے۔اور اس کی آواز کو دبانے کے لئے اس کے بھائی کو سزا دی جارہی ہے حالانکہ انصاف کے حصول کیلئے اپنے بھائیوں کی بازیابی کیلئے آواز اٹھانا ہر شہری کا حق ہے ہم انصاف کے لئے کس کے دروازے پر دستک دے ہماری میڈیا کے توسط سے ریاست اور مقتدر قوتوں سے مطالبہ ہے
میرے بیٹے ایمل کو فوری طور پر بازیاب کیاجائے اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اور گھر پر حملہ کرنے چادر و چاردیواری کو پامال کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔اس کے علاوہ فاطمہ اور میرے اہلخانہ کو تحفظ دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لئے میں اکیلی نہیں ہر ماہ اپنے بچوں کے لئے جیتی ہے اور باقی بھی میرے ساتھ ہیں اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے ایمل کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایمل کی گرفتاری اور انکے والدین پر تشدد کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
Leave a Reply