کوئٹہ :بلوچستان اسمبلی میں خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کیے جانے کے خلاف قانون میں ترامیم پر مبنی بل پیش کیے جانے پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔ حکومتی رکن اور مشیر برائے ترقی نسواں ربابہ بلیدی کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن نے شدید اعتراض اٹھایا۔
اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے موقف اختیار کیا کہ یہ بل قواعد کے برخلاف ہے کیونکہ کوئی بھی بل چھ ماہ سے قبل دوبارہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومتی رکن ایوان کو گمراہ کر رہی ہیں۔ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور اسپیکر سے کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا۔
مشیر برائے ترقی نسواں ربابہ بلیدی نے ایوان سے وضاحت کا موقع دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترامیم نہ کی گئیں تو متاثرہ خواتین کے کیسز تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بل کا مقصد خواتین کو ان کا قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
اس دوران حکومتی رکن مینہ مجید نے اپوزیشن سے سوال کیا کہ “خواتین کے بل سے آپ کو کیا مسئلہ ہے؟” جس پر ایوان میں شور شرابہ مزید بڑھ گیا۔ اپوزیشن نے شکوہ کیا کہ انہیں خواتین کے حقوق کے مخالف ہونے کے طعنے دیے جا رہے ہیں، جو غلط تاثر ہے۔
صورتحال کی شدت کے پیش نظر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی پانچ منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔ اجلاس کے دوران حکومتی اراکین نے اپوزیشن کو منانے اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوششیں بھی کیں۔
Leave a Reply