کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع نوشکی میں گاڑی پر مبینہ میزائل حملے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے ۔ ان میں سے ایک شخص کی شناخت تفتان کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیورمحمد اعظم جبکہ دوسرے کی ولی محمد کے نام سے ہوئی ہے۔لاشیں سول اسپتال کوئٹہ میں ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ حکومت بلوچستان نے میزائل حملے کی تصدیق یا تردید کرنے سے گریز کیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعہ ہفتہ کی سہ پہر کوئٹہ سے جنوب میں 150کلو میٹر دور واقع ضلع نوشکی کے علاقے یونین کونسل مل میں کچکی کے قریب پیش آیا ۔یہ علاقہ نوشکی سے چاغی کی طرف تقریباً چالیس کلو میٹر دور واقع ہے۔ مقامی حکام نے بتایا کہ انہیں ایک گاڑی میں آگ لگنے کی اطلاع ملی جب لیویز اہکار وہاں پہنچے تو گاڑی بری طرح سے تباہ ہوگئی تھی اور اس میں دو افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے تھے۔ ٹوڈی ٹیکسی کار بلوچستان کے پاک ایران سرحدی شہر تفتان سے کوئٹہ کی طرف جارہی تھی ۔علاقے کے ٹرانسپورٹرز اور مکینوں کا کہنا تھا کہ گاڑی پر یکے بعد دیگرے کئی میزائل داغے گئے جس کے بعد گاڑی مکمل طور پر تباہ اور اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ آتشزدگی سے کار مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار دو نوں افراد بری طرح جھلس کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔علاقہ مکینوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس حملے سے قبل اور بعد میں فضاء میں جاسوس طیاروں کی پروازیں بھی دیکھیں۔مقامی انتظامیہ کے مطابق لاشوں کو آٹھ گھنٹے بعد پہلے سول اسپتال نوشکی اور پھر رات گئے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔حملے میں ہلاک ایک شخص کی شناخت ٹیکسی ڈرائیور پینتیس سالہ محمد اعظم ولد محمد رحیم کے نام سے ہوئی جو تفتان کے علاقے کلی اسٹیشن کا رہائشی تھا۔ محمد اعظم کے چچا ابراہیم کہتے ہیں اعظم دس سال سے کوئٹہ تفتان روٹ پر ٹیکسی چلاتا تھاجبکہ گاڑی میں صرف ایک شخص سوار تھا۔ محمد اعظم کے بھائی محمد قاسم کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کو فون آیا کہ پاک ایران سرحد پر ایف آئی اے سینٹر کے قریب ایک مسافر کوئٹہ جانا چاہتا ہے جس پر وہ اس مسافر کو اٹھا کر کوئٹہ کی طرف روانہ ہوا۔ اس مسافر کے پاسپورٹ پر ایگزٹ اسٹمپس بھی لگائے گئے۔ ڈپٹی کمشنر نوشکی کے مطابق دوسرے شخص کی شناخت پاسپورٹ کی مدد سے قلعہ عبداللہ کے رہائشی ولی محمد ولد شاہ محمد کے نام سے ہوئی ہے ۔ وہ پاک افغان سرحدی ضلع قلعہ عبداللہ کے شہر چمن کے علاقے جدید آبادی کا رہائشی تھا ۔اس کے شناختی کارڈ پر عارضی پتہ کراچی شرقی کا درج ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد محمد اعظم کی لاش ان کے بھائی محمد قاسم جبکہ ولی محمد کی لاش بھانجے محمد رفیق کے حوالے کی گئی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ دونوں افرا دکی ہلاکتیں دھماکا خیز مواد سے ہوئیں۔ انہیں میزائل کے ٹکرے لگے ہیں جبکہ آگ لگنے کی وجہ سے لاشیں بری طرح جھلس کر مسخ ہوگئی ہیں۔ پینتالیس سالہ ولی محمد کے سر کا آدھا حصہ بھی غائب تھا۔واقعہ سے متعلق ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ نوشکی میں میزائل حملے کی اطلاعات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ اسپیشل برانچ اور ضلعی انتظامیہ موقع پر موجود ہیں اور شواہد اکٹھے کررہی ہیں۔ ان اداروں کی رپورٹس کا انتظار کیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق اگر سرکاری حکام اس ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہیں تو یہ بلوچستان کے کسی علاقے میں پہلا ڈرون حملہ ہوگا۔