|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2016

ہندوستان کے وفاقی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ مطلوب انڈر ورلڈ سرغنہ داؤد ابراہیم کو جلد گرفتار کرکے ہندوستان واپس لایا جائے گا۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ‘داؤد کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا، انہیں کسی بھی صورت میں ہندوستان واپس لایا جائے گا، تاہم ان کی گرفتاری کیلئے بین الاقوامی ایجنسیز کی مدد کی ضرورت ہوگی’۔ راج ناتھ سنگھ نے داؤد ابراہیم کی ہندوستان واپسی کی حتمی تاریخ تو نہیں دی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے متعلق تمام دستاویزات شواہد پاکستان کو فراہم کیے جاچکے ہیں’۔ اس سے قبل ایک ٹی وی چینل کی جانب سے داؤد ابراہیم کو ڈھونڈنے کے دعوے کے بعد ہندوستان کی وزارت خارجہ اس بات پر زور دے چکی ہے کہ وہ داؤد ابراہیم کو ان کے حوالے کرنے کیلئے پاکستان کے پیچھے لگی رہے گی۔ یاد رہے کہ ہندوستانی وزیر داخلہ اس سے قبل بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ ان کے ملک کے پاس داﺅد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں اور انہیں ہر صورت میں واپس لایا جائے گا۔ راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘چاہے ہمیں پاکستان کے پیچھے لگنا پڑے یا اس پر دباﺅ ڈالنا پڑے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے’۔ ہندوستانی وزیر کے مطابق ان کی حکومت اپنی طاقت کے مطابق سب کچھ کرے گی تاکہ داﺅد ابراہیم کو واپس ہندوستان لایا جاسکے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی میڈیا متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکا ہے انڈر ورلڈ سرغنہ داؤد ابراہیم پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں موجود ہے۔ گذشتہ سال ہندوستان ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں ہندوستانی سیکیورٹی ایجنسیز کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ داؤد ابراہیم، ان کی اہلیہ ماہ جبیں، بیٹا معین نواز، بیٹیاں ماہ رخ، مہرین اور مازیہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں رہائش پذیر ہیں۔ رپورٹ میں ہندوستانی خفیہ ایجنسی کی جانب سے فراہم کی گئی دستاویزات سے ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ داؤد ابراہیم کراچی میں خاندان کے ساتھ مقیم ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان نے ہمیشہ داﺅد ابراہیم کو پناہ دینے کے ہندوستانی الزامات کی تردید کی ہے۔ داﺅد ابراہیم ہندوستان میں انتہائی مطلوب افراد میں شامل ہیں۔ خاص طور پر 1993 میں ممبئی میں متعدد بم دھماکوں میں ان کے مبینہ کردار کے بعد ان کی تلاش میں تیزی آئی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دھماکے دسمبر 1992 میں بابری مسجد کو شہید کرنے کا جواب تھے جس کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ داﺅد ابراہیم کو اس کی غیر موجودگی میں ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں دیگر متعدد افراد کے ساتھ مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔