|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں افغان انٹیلی جنس کا ایک اور نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں ملوث چھ ایجنٹوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار ایجنٹوں نے افغان خفیہ ادارے سے رقم لیکر بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کا اعتراف کرلیا۔ سرفراز بگٹی کہتے ہیں کہ افغان مہاجرین پاکستان کا امن تباہ کررہے ہیں، مہمان نوازی بہت کرلی اب انہیں ہر صورت واپس جانا ہوگا۔ کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ انٹیلی جنس اداروں نے افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کے لئے کام کرنے والے چھ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار محبوب، عصمت اللہ، عبداللہ شاہ، احمد اللہ اور نور احمد کا تعلق افغانستان جبکہ محمد شفیع کا تعلق پاکستان کے ضلع پشین سے ہے۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ گرفتار دہشتگردوں نے چالیس سے زائد بے گناہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کا اعتراف کیا ہے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ افغان خفیہ ادارے کے تین جنرلز جنرل مالک، جنرل نعیم بلوچ اور جنرل مومن بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے براہ راست احکامات دیتے تھے۔ ان میں سے جنرل مالک ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایس را کا سیٹلائٹ ہے اور بلوچستان اور پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے بھارتی اور افغان خفیہ اداروں نے گٹھ جوڑ بنا رکھا ہے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ گرفتار افغان ایجنٹ اس سے پہلے پاکستان میں افغان مہاجر رہ چکے تھے اور انہوں نے پیسے دے کر غیر قانونی طریقے سے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین بلوچستان کیلئے سیکورٹی رسک بن چکے ہیں۔ ہم ان کو پناہ دینے سے بے زار ہوچکے ہیں۔ مہمان نوازی بہت ہوگئی ہے اب افغان مہاجرین کو واپس اپنے وطن جانا ہوگا۔ پاکستان نیافغانیوں کی مہمان نوازی کی لیکن انہوں نیہماری پیٹ میں چھرا گھونپا، اب افغان پناہ گزینوں کو واپس جانا ہوگا، بس بہت ہوگیا۔ عالمی برداری افغان پناہ گزینوں کو با عزت طریقے سے نکالتی ہے تو بہت اچھا ہوگا ورنہ بلوچستان کے عوام مہاجرین کو زبردستی دھکے دے کر بے عزت کرکے نکالے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین پاکستان کیلئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سے پہلے بھی افغانستان کے حاضر سروس آرمی اہلکار لیفٹیننٹ روزی خان کو گرفتار کرچکے ہیں جو پاکستانی شناختی کارڈ بھی رکھتا تھا اور اس کا خاندان بھی بلوچستان میں رہتا تھا۔ افغان صدر نے اپنی ایجنسی کو تخریب کاری سے نہ روکا تو تعلقات خراب ہوں گے۔ نیوز کانفرنس میں گرفتار دہشتگردوں کے اعترافی ویڈیو بیانات بھی دکھائے گئے۔ دہشتگردوں نے اعتراف کیا کہ افغان خفیہ ادارہ نے افغانستان میں تربیت دینے کے بعد کوئٹہ اور چمن میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کا ٹاسک دیا تھا۔ گرفتار دہشتگرد عصمت اللہ نے بائیس ،محبوب نے بارہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ اور عبداللہ شاہ نے سات بم دھماکوں کا اعتراف کیا۔ افغانستان کے صوبے ہلمند کے ضلع گرم سیر نیام پشتہ سے تعلق رکھنے والے عصمت اللہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے کوئٹہ میں بائیس افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ وارداتیں محبوب ، حبیب، حنان، حمید، سلام اور صدام نامی ملزمان کے ساتھ ملکر کی۔ کارروائیوں کا مقصد کوئٹہ میں بدامنی پھیلا کر لوگوں کو خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ جبکہ افغان صوبے ہلمند کے ضلع گرم سیر سے تعلق رکھنے والے محبوب خان نے بتایا کہ اس نے این ڈی ایس کے ایجنٹ نیک محمد نورزئی سے دو ہزار گیارہ میں کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد میں ملاقات کی اور اس کے بعد جولائی دو ہزار تیرہ میں افغانستان جاکر کابل میں این ڈی ایس کے آپریشنل چیف جنرل نعیم بلوچ کے ساتھ ملکر ملاقات کی۔ اس کے بعد جنرل مالک اور این ڈی ایس قندھار کے چیف جنرل مومن سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے پاکستان میں بدامنی پھیلانے اور قتل عام کرنے کی کی ہدایت کی۔ محبوب خان نے مزید بتایا کہ جنرل مالک اور جنرل مومن سے این ڈی ایس آفس قندھار میں ملاقات ہوئی۔ انہوں نے ڈیڑھ کروڑ روپے مجھے دیئے۔ فی کس کو قتل کرنے کے دو لاکھ تا پچاس لاکھ روپے دیتے تھے۔ ہر ماہ پچاس ہزار تا ایک لاکھ روپے اس کے علاوہ ملا تھا۔ گرفتار ایجنٹ عبداللہ شاہ نے بتایا کہ میں نے این ڈی ایس کی ہدایات پر چمن شہر میں 2014ء4 سات بم دھماکے کیے۔ فی بم دھماکا مجھے اسی ہزار روپے ملتے تھے۔ کوئٹہ اور چمن میں بم دھماکے کرنے کے آرڈر این ڈی ایس کے دفتر سپین بولدک سے دیئے جاتے تھے۔ ایک اور ملزم احمداللہ نے بتایا کہ اس نے این ڈی ایس سے افغانستان میں احکامات لئے اور کوئٹہ آکر پشین کے رہائشی پاکستانی شہری محمد شفیع سے بم لیکر کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر اپریل دو ہزار چودہ میں دھماکا کیا جس کے بدلے اسی ہزار روپے ملے۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرا بم دھماکا کرنے سے کچھ دیر پہلے وہ اپنے ساتھی نور احمد اور شفیع سمیت گرفتار کرلئے گئے۔