|

وقتِ اشاعت :   May 27 – 2016

پنجگور : سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مسلے کا واحد حل مذاکرات ہیں بحثیت وزیر اعلی میں نے کوشش کی مسلے کے حل کے لیے تمام فریقوں سے مل لواور اس حوالے خان اف قلات اور براہمداغ بگٹی سے ملاقات کیا بات چیت کے لیے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور عسکری قیادت نے مکمل تعاوں کرنے کی یقین دہانی کرایا تھا موجودہ صورت حال کا مجھے علم نہیں کہ حکومت مزاکرات کو کس حد تک آگے لے جارہی ہے سیاست میں اوتار چڑھاو آتے رہے ہیں کرپشن ترقی کے آگے سب سے بڑی رکاوٹ ہے سیاست دان عدلیہ بیوروکریسی اور عسکری اداروں سے وابستہ تمام افراد کے لیے یکساں احتسابی پالیسی بنایا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق سینٹر میر طاہر بزنجو کے ہمراہ صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح کی رہائش گاہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس دوران صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح رکن صوبائی اسمبلی حاجی محمد اسلام بلوچ پھلین بلوچ حاجی محمد اکبر حاجی صالح بلوچ بھی موجود تھے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ بجٹ سے صوبے کی ترقی ممکن نہیں ہے اور ہم نے اس حوالے سے وفاق کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ بلوچستان میں ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مذید فنڈز دے انہوں نے کہا کہ ہم نے گڈگورنسس کی بات کی ہے اور اس بات پر قائم بھی ہیں کیونکہ کرپشن کی موجودگی میں ترقی ممکن نہیں ہے خالد لانگو پر کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا ہے پھر بھی ہم نے اسے کہا تھا کہ اپ مستعفی ہوجائیں مگر دوسری طرف دیکھیں کہ سابق حکومت کے دور میں سابق وزراء پر کرپشن کے ایک سو بیس کیسز ہیں ان کے خلاف نیب کارروائی نہیں کررہی ہے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ گوادر کو ہم نے بیچا نہیں بلکہ محفوظ کیا ہے اگر ہم سودا بازی کرتے تو ریکوڈک کو ٹیتان کمپنی کو دیتے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک سیاسی و جمہوری پارٹی ہے جس کے اثاثے اس کے ورکر ہیں صوبائی وزارت اعلی نواز شریف اور محممود خان کی باہمی مشاورت سے ہمیں دیا گیا تھا اس کے لیے ہم نے کسی سے کوئی ڈیل اور سودا نہیں کیا تھا انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پر جو چالیس ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا جاتا ہے صوبے کی فوری بجٹ بھی چالیس ارب نہیں بنتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں ڈھائی سالہ دور حکومت میں بلوچستان کے گمبیرمسائل کو سلجھانے میں کامیاب رہے ہیں نیب ذدہ افراد کے الزامات ہمیں اپنے عوام سے دور نہیں کرسکتے اور نیشنل پارٹی بحثیت ایک قوم پرست جماعت کے بی این پی سمیت تمام جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنے کی خواہش مند ہے کیونکہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے یکجہتی لازمی ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے شروع سے لیکر آج تک اپنے عوام کی رائے کا احترام کیا ہے بلوچستاں میں صرف ایجوکیشن پالیسی کے لیے ہمیں 62ارب روپے درکار ہیں ہم کسی کے کہنے پر استعمال ہوئے ہیں اور نہ ہونگے صوبائی اسمبلی میں ہماری 11نشتیں تھیں اور اس بنیاد پر وزرات اعلی ہمیں دی گئی اور ہمیں فخر ہے کہ ہم اقتدار سے الگ ہونے کے بعد بھی اپنے لوگوں کے ساتھ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ تربت یونیورسٹی جو دو ارب روپے کا پراجیکٹ تھا ہماری حکومت نے اسے ڈھائی سال میں مکمل کیا