|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2016

مچھ: بلوچستان کے نامور صحافی سیاسی لیڈر مرحوم میر محمد حسین عنقاء کے نام سے منسوب مچھ لائبریری کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے واحد اور اکلوتی لائبریری کے زبوں حالی کی وجہ سے کتاب بینی کا شوق مچھ سے عنقاء ہوگیا ہے مچھ لائبریری کا قیام 1986میں اسوقت کے ایم این اے تاج محمد رند کے فنڈز سے عمل میں آئی اس کے ساتھ ساتھ مچھ میں عوام کی تفریح کے پیش نظر پبلک پارک بھی بنائی گئی بعدازاں پبلک پارک مچھ کو بلوچستان کے سیاسی رہنماء میر عبدالعزیز کرد کے نام سے منسوب کردیا گیا پارک کے احاطے میں ایک کمرے پر مشتمل لائبریری ہے جس میں مختلف موضوعات پر مشتمل کتب رکھی گئی اور اس کا باقاعدہ نظم و نسق سابقہ ٹاؤن کمیٹی و موجودہ میونسپل کمیٹی مچھ کے سپرد کردیا گیا اس وقت مچھ ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین چوہدری حاجی مقبول نے لائبریری کا نظم و نسق سوشل ویلفیئر مچھ کے حوالے کردیا ابتداء میں تو سوشل ویلفیئر نے انتہائی احسن طریقے سے لائبریری کا انتظام سنھبالا سیکڑوں ممبرز بنائے گئے ان ممبرز میں کتابوں کا اجراء کیا گیا اور باقاعدگی سے ان ممبراں سے ماہوار فیس کا سلسلہ شروع ہوا اسوقت مچھ کے شہری اس علمی نعمت سے مستفید اپنی شامیں کتاب بینی میں گزارتیاور لائبریری میں مختلف اخبارات و جرائد کا مطالعہ بھی کیا جاتا یوں صحت مند تعلیمی علمی ماحول نے جنم لیا علمی اور صحت مند بحث مباحثے کا آغاز ہوا وقت جوں جوں گزرتا گیا توتو سوشل ویلفیئر کی نظم و نسق ڈھیلا پڑ گیا اور رفتہ رفتہ ممبرز کم ہونے لگے کتابوں پر مٹی کی تہہ چڑھنے لگی لائبریری کا علمی ماحول ایک مخصوص گروپ کے وقت گزارنے کا زریعہ بن گیاگزشتہ سالوں میں لائبریری میں نئی کتابیں نہیں لائی گئی اور نہ ہی محکمہ سوشل ویلفیئر نے نئی کتابوں کے حصول کیلئے کسی آکیڈمی ایم این اے ایم پی اے سے رجوع کیا قارئین کے مطابق یہ کتابیں ہم متعدد بار پڑھ چکے ہیں ہم نے بارہا زبانی و تحریری سوشل ویلفیئر کے حکام سے گزارش کی ہے کہ اگر آپ کے پاس فنڈز نہیں تو فیس کے پیسے اتنے سال جمع کیے انہی پیسوں سے نئی کتابیں لے آئے لیکن سوشل ویلفیئر کے حکام کے کانوں تلے جوں بھی نہ رینگی اس کیساتھ ساتھ لائبریری کو موسمی حالات نے گھیر لیا اور آہستہ آہستہ گزشتہ چار سالوں سے اسکی عمارت زبوں حالی کا شکار ہوگئی اور جگہ جگہ سے اس میں دراڑیں پڑگئی ہے صفائی کی ابتر صورتحال کے وجہ سے کتابوں کے صفحات پر مٹی کے تہہ جم گئی ہے فرنیچر بھی خستہ حالی کا شکار ہیں اور اس کو سہارا دینے کیلئے اینٹیں دے کر پرانے اور بوسیدہ وجود کو قائم رکھے ہوئے ہیں جبکہ بجلی گزشتہ چار سالوں سے منقطع ہے واضح رہیکہ سوشل ویلفیئر مچھ گزشتہ سالوں سے ایک غیر فعال ادارہ ہے اسکی کارکردگی میر محمد حسین عنقاء لائبریری کا نظم و نسق سنھبالنا تھا لیکن انھوں نے ایسے بھی اپنے سوشل ویلفیئر کے طرح غیر فعال بنادیا اب لائبریری کے دروازہ پر ایک بڑا تالہ لگا ہوا ہے لائبریری کی بندش سے رہا سہا شوق دم توڑ گیا ہے ایک اور بڑا علمی المیہ یہ ہے کہ سابقہ وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دو لاکھ روپے کی کتب فراہم کی لیکن یہ کتب لائبریری کے زینت بننے بجائے کسی کے گھرکی الماریوں میں پڑی سڑ رہی ہے۔