کوئٹہ: دہائیوں بعد معاشی معاملات کو بلوچستان میں کچھ زیادہ اہمیت ملنے کا امکان ہے اور سیاست کو کسی حد تک پس پشت ڈالنے کی ایک کوشش ہے جو آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ میں صوبائی اسمبلی کے اراکین کا حصہ زبردست طریقے سے کاٹے جانے کاامکان ہے اور اندازہ ہے کہ نصف سے زیادہ ترقیاتی بجٹ صرف اورصرف بڑے ترقیاتی پروگرام پرخرچ کئے جائیں گے ، جس کا فائدہ عوام الناس کو براہ راست ملے گا، اسی بات کا اشارہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے بھی دیاتھا کہ کم سے کم دس ارب روپے کوئٹہ شہر کے فراہمی آب کے منصوبے پر خرچ ہوں گے، تقریباً 2ارب روپے ریل ماس ٹرانزٹ نظام پر خرچ کئے جائیں گے تاکہ لوگوں کو زیادہ بہتر سفری سہولیات فراہم ہوں، اس طرح کی منصوبوں پر 30ارب کے قریب خرچ ہونے کااندازہ ہے، شاید اسی وجہ سے وزیراعلیٰ نے اشارہ دیاتھا کہ آئندہ بجٹ عوامی بجٹ ہوگا، جس میں عوام کے مفادات کا خاص خیال رکھا جائے گا، دوسرے الفاظ میں ذاتی اور گروہی سیاست کیخلاف یہ ایک اہم ترین قدم ہوگا کہ دباؤ ڈال کر وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کو ذاتی اور گروہی مفادات کا نگران نہیں بنایاجاسکتا ، اس لئے بلوچستان ترقی کی جانب آگے گامزن ہوگا، گروہی اور شخصی سیاست والے دنگ رہ جائیں گے اور وہ وزیراعلیٰ یا صوبائی حکومت کو اپنے دباؤ میں نہیں لاسکیں گے اس کی مثال سابقہ وزیرخزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی گرفتاری اور ان کے گھر سے 73کروڑ روپے کی نقد رقم کی برآمدگی ہے، اس کے بعد بلوچستان بدعنوانی کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس لئے ایم پی اے ترقیاتی فنڈ پر زبردست قدغن لگانا ضروری ہے جو اس سال کے بجٹ میں عوام کو نظر آئے گا ،بجٹ کے خدوخال ابھی تک نہیں معلوم ، افسر شاہی پر بھی اعتبار دوبارہ بحال ہوگیا ہے اور افسران نے دوبارہ کام کرنا اور بجٹ کی تیاری دوبارہ شروع کر دی ہے اور امید ہے کہ جون کے تیسرے ہفتے میں بجٹ پیش کر دیا جائے گا، جن میں اولیت کوئٹہ شہر کے ترقیاتی پروگرام ہوں گے ،عوام کو صحت وصفائی کی سہولیات فراہم کرتا، ان میں فراہمی آب کا منصوبہ ،سیوریج سسٹم کی بہتری، ساحل وسائل ، ریلوے ماس ٹرانزٹ اسکیم بلوچستان کیلئے سو نئی گرین بسوں کا تحفہ ، سفری سہولیات میں بہتری اور مزید یہ کہ ضلعی ہیڈ کوارٹرز کو زیادہ جدید بنانا اور وہاں جدید سہولیات کی فراہمی اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کو کوئٹہ کے ہم پلہ لانا منصوبوں کا حصہ ہوگا،چھ ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں میڈیکل کالجز ، یونیورسٹیاں ، اچھے تعلیمی ادارہ اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں موجود ہوگی ، جس کی وجہ سے لوگ کوئٹہ کا رخ نہیں کریں گے، یہ سب کام صرف ایم پی اے کی فضول اور غیر ضروری اسکیموں کو کاٹ کر ہی بنایا جا سکتا ہے، اگر کسی گروہ کو اعتراض ہوگا تو وہ سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے سے قاصرہوگا، حکومت کوعوام اور مقتدرہ کی حمایت حاصل رہے گی ۔