|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2016

 اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان آنے والے امریکی وفد پر واضح کیا ہے کہ نوشکی ڈرون حملہ پاکستان کی خود مختاری سمیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور باہمی طے شدہ امور کی بھی خلاف ورزی تھا۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے امریکی وفد نے ملاقات کی۔ امریکی وفد میں صدر اوباما کے مشیر پیٹرلیوئے، پاکستان اور افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن سمیت دیگر شریک تھے۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پرمشیرخارجہ سرتاج عزیز نے امریکی وفد پر واضح کیا کہ نوشکی ڈرون حملہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی تھا جبکہ یہ حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور باہمی طے شدہ امور کی بھی خلاف ورزی تھا اور اگر مستقبل میں ایسا اقدام دہرایا گیا تو باہمی تعلقات کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ مشیرخارجہ نے کہا کہ ڈرون حملے سے افغان امن عمل کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔ امریکی وفد کی جانب سے طالبان کےلئے پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے سوال پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین سے تمام دہشت گردوں کے خاتمے کی کوشش کررہا ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو جلد وطن واپس بھیجنے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو بہتر بارڈر منیجمنٹ کے ذریعے اپنی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری  کا کہنا تھا کہ امن عمل کی بحالی کے لئے پاکستان سمیت چین، امریکا اورافغانستان کو مربوط کوششیں کرنا ہوں گی،18 مئی کو 4 فریقی اجلاس میں امن مذاکرات کو واحد آپشن قرار دیا گیا تھا ۔ امریکی وفد میں شامل مشیر امریکی صدر پیٹر لیوئے کا کہنا تھا کہ صدر اوباما پاکستان سے تعلقات کی بہتری کے لئے پرعزم ہیں اور وزیراعظم نواز شریف کی جلد صحت یابی کے لئے بھی نیک خواہشات رکھتے ہیں۔ امریکی صدر براک اوباما کے مشیر پیٹر لیوئے کی قیادت میں آنے والا وفد آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کرے گا جس میں بلوچستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ امریکی وفد میں پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن اور میتھیو ڈیوڈ بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے پر سول اورعسکری قیادت کی شدید مذمت کے بعد پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوگئی تھی جب کہ رہی سہی کسر امریکا نے بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کی حمایت کرکے پوری کردی۔