۔ — فائل فوٹو

|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں رواں سال اب تک بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں پولیس کے 33 اہلکار شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ میں نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی دہشتگردی کی نئی لہر نے امن وامان کی صورتحال تہس نہس کردی تھی ۔ 2016کے صرف پہلے پانچ ہفتوں میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں سمیت دہشتگردی کے واقعات میں 41افراد شہید اور 60سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہوئے جن میں 20پولیس اہلکار اور دس ایف سی اہلکار بھی شامل تھے۔ جبکہ یکم جنوری سے اب تک ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں33اہلکار شہید اوردو درجن سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ واقعات کی تفصیل کے مطابق چار جنوری کو کوئٹہ کے علاقے سریاب میں ناکے پر فائرنگ سے دو پولیس اہلکار شہیدہوئے۔ جبکہ آٹھ جوری کو کوئٹہ کے علاقے ملتانی محلہ میں مسجد کے باہر تعینات دو پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔ تیرہ جنوری کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں انسداد پولیو مرکز کے قریب بم دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 12 پولیس اور ایک ایف سی اہلکار سمیت 15 افراد شہیدہوئے ۔سترہ جنوری کو کوئٹہ کے علاقے موسیٰ کالونی میں پولیس موبائل پر فائرنگ سے ایک اہلکار زخمی ہوا ۔اٹھائیس جنوری کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن منیر مینگل روڈ پر فائرنگ میں چار پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اسی دن لنک بادینی روڈ پر فائرنگ میں ایک اہلکار زخمی اور د و دہشتگرد مارے گئے۔ چھ فروری کو کوئٹہ کے علاقے نیو سریاب میں پولیس گاڑی پر فائرنگ سے ایک اہلکار شہید اور دو زخمی ہوئے۔ اسی روز کوئٹہ کے علاقے منان چوک کے قریب ضلعی کچہری کے سامنے خودکش دھماکے میں تین ایف سی اہلکاروں سمیت دس افراد شہید اور تیس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔اس کے بعد فورسز نے شہر میں مسلسل سرچ آپریشنز کئے تو امن وامان کی صورتحال میں بہتری آگئی ۔ تاہم پانچ اپریل کو ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ شروع ہوئی اور قمبرانی روڈ پر سب انسپکٹر دودا خان کو گھر کے قریب گولیوں مار کر شہید کیا گیا۔ مئی کے مہینے میں پولیس پر مسلسل بم حملے ہوتے رہے۔ تین مئی کو مشرقی بائی پاس پر پولیس کی گاڑی پر بم حملے میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے ۔10مئی کو بلوچستان یونیورسٹی کے باہر ٹریفک پولیس کی چوکی کے قریب بم دھماکے میں دو اہلکار شہید اور تین زخمی ہوئے ۔ 19مئی کو مشرقی بائی پاس پر ایک بار پھر بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں بلوچستان کانسٹیبلری کا ماہر شوٹر عطاء محمد شہید اور چار اہلکار زخمی ہوئے۔ 24مئی کو اسپنی روڈ پر گشت میں مصروف پولیس موبائل پر بم حملہ کیا گیا جس میں ایک اہلکار عبداللہ شہید اور چار زخمی ہوئے۔ یکم جون کو سبزل روڈ پر سر پل کے قریب سب انسپکٹر مختیار ملغانی کو گھر سے پولیس لائن جاتے ہوئے گولی مار کرشہید کیا گیا۔رمضان المبارک میں بھی ٹارگٹ کلرز کو رحم نہ آیا اور 12جون کو کلی الماس میں حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ پر تعینات بلوچستان کانسٹیبلری کے دو ہلکاروں کو گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔ اگلے دن یعنی13جون کو سریاب روڈ شفیع کالونی میں سب انسپکٹر شبیر احمد کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے شہید کیا ۔ 19جون کو گوالمنڈی میں افغان روڈ پر مسجد کے اندر بے رحم قاتلوں نے پولیس حوالدارمحمد امین کو سر پر گولیاں مارکر ابدی نیند سلادیا۔ اسی طرح آج 28جون کو سریاب چکی شاہوانی میں گاڑی پر فائرنگ کرکے دو پولیس اہلکارجبکہ ہزارگنجی میں شالکوٹ تھانے کے ایس ایچ او کے گن مین اور ڈرائیور کو گولیا ں مار کر شہید کیا گیا۔