کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی جانب سے بلوچستان بھر میں پمفلٹ بعنوان “بلوچ تحریک کے خلاف ریاستی سازشیں” تقسیم کی گئی جس میں بلوچ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا گیا کہ جب کبھی بھی دنیا کے کسی حصے میں کوئی قومی تحریک جنم لیتی ہے تو بنیادی طور پر زمین کے اُس مخصوص خطے میں دو مختلف طبقات جنم لیتے ہیں ۔ جن میں سے ایک طبقہ اُن با ضمیر افراد پر مشتمل ہوتا ہے جو مجموعی مفادات کو مد نظررکھتے ہوئے تحریکِ آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کرانے کی خاطراپنی تمام تر خواہشات، سہولیات، آسائشوں اورحتٰی کہ زندگی تک کو قربان کرنے میں پس و پیش نہیں کرتے ہوئے اپنا قومی فریضہ ادا کرتے ہیں۔ جبکہ دوسرا طبقہ وہ ہوتا ہے جو مراعات کے حصول کی خاطردشمن سے اپنے ہی لوگوں کے لہو کا سودا کر کے تاریخ کے اوراق میں اپنے لئے ایک قابلِ نفرت چہرے کا انتخاب کرتا ہے۔68 سالوں پر محیط قومی محکومیت اوراتنے ہی عرصے سے جاری بلوچ قومی تحریک کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ بات سمجھنے میں کوئی مشکل نہ ہوگی کہ بلوچ قومی تحریک کی مکمل تاریخ میں اِن دونوں بنیادی طبقات کااپنا اپنا مخصوص کردار رہا ہے۔اِن میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حقیقی قوم پرستی کی بنیاد پر جدو جہد جاری رکھتے ہوئے ہر دور میں اپنے قوم و وطن کی خاطرقربانیاں دیتے رہے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ہی بلوچ قوم میں چند ایسے خود پرست اور قوم دشمن عناصر بھی شامل ہیں جن کا مقصد اپنی ہی دھرتی ماں اور قوم سے غداری کرکے ریاست سے محض چند مراعات حاصل کرنا ہے۔اس طبقے میں وہ تمام اٖفراد اور پارٹیاں آتے ہیں جو بلوچ قومی تحریک کو کا ؤنٹرکرنے کی غرض سے ایک طویل مدت سے متحرک ہیں اور اپنے مذمو م عز ائم کی تکمیل کیلئے مختلف حربے استعمال کر تے آرہے ہیں۔ نیشنل پارٹی ایک عرصے سے حکومت میں رہ کر یا حکومت میں شامل ہوئے بغیر اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لئے بلوچ سیاسی کارکنان کی نشاندہی اور ان کی اغواء میں ریاست کا معاون و ہمکار رہا ہے۔ اپنے دو سالہ دور حکومت میں نیشنل پارٹی نے سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کو شہید کروایا، کئی خواتین و بچوں کو بھی فورسز کے ہاتھوں قتل کروایا۔ گزشتہ جولائی میں آواران سے خواتین کا اغواء، کوہلو و ڈیرہ بگٹی کے علاقوں سے خواتین کا اغواء، سبی و بولان سے 40سے زائد خواتین و بچوں کو ایک مہینے تک لاپتہ رکھنے جیسی کاروائیوں کے خلا ف نیشنل پارٹی، بی این پی، جماعت اسلامی و دیگر قوم پرست پارٹیاں ایک لفظ بھی نہ بول سکے کیوں کہ ان کو بلوچ عوام سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ اپنے مفادات و مراعات کی فکر ان کو لاحق ہے۔ جس کی ایک جیتی جاگتی مثال حالیہ دنوں میں نام نہاد پارٹیوں کی طرف سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچ آزادی پسند تنظیموں اور قومی تحریک کے خلاف وہ خودساختہ مظاہرے ہیں جن کی سربراہی براہِ راست فورسز نے کی۔دشمن بلوچ عوام کو تقسیم کرنے کی پالیسی کے تحت ہر علاقے میں اپنے نمائندوں کے ذریعے اس علاقے کے باشندوں کے خلاف کام کررہی ہے۔اسی طرح بلوچ عوام کا اتحاد و ان کی ہمت ریاست ا ور اس کے نام نہاد مراعات یافتہ نمائندوں کی سازشوں کو بھی ناکامی سے دوچار کرے گی۔ لیکن دشمن کو اپنے علاقوں سے بیدخل کرنے اور مقامی نمائندوں کو بے نقاب و مسترد کرنے کے لئے بلوچ معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ دشمن کی سازشوں سے باخبر ہو کر ان سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ آزاد و پرامن بلوچ ریاست کی بحالی کی خاطر ہرقسم کی قربانی کے لئے خود کو تیار کرنا ہوگا۔