|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کا انخلا انتہائی اہم مسئلہ ہے جب کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی صورت میں افغانستان کا بوجھ اٹھا رکھا ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کا انخلا  انتہائی اہم مسئلہ ہے اس پر وزیراعظم کی واپسی کے بعد اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوگا جس میں تمام وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے جب کہ افغان مہاجرین سے متعلق قومی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی صورت میں پاکستان نے افغانستان کا بوجھ اٹھا رکھا ہے جب کہ افغان مہاجرین کے بارے میں طے تھا کہ وہ کیمپوں میں رہیں گے اور وہ کاروبار نہیں کریں گے لیکن وہ مختلف قسم کے خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی 2 ماہ کے اندر سرنڈر کردیں تو انہیں مہاجرین میں شامل کرلیں گے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کا کپتان وزیراعلی سندھ کے سوا کوئی ہوہی نہیں سکتا، شہرمیں روز مرہ کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے تاہم دہشت گردی، بھتا خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا میں واضح کمی آئی۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری اور اویس شاہ کے اغوا پر روزانہ کی بنیاد پر کام ہو رہا ہے جب کہ کراچی میں امن وامان سے متعلق ماہانہ اجلاس کی تجویز زیر غور ہے، شہر میں پولیس استعدادکار میں اضافہ ضروری ہے، کراچی پولیس کو جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی پولیس میں 2 ہزار سابق فوجیوں کی بھرتی کے معاملے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ سیف سٹی منصوبے سے کراچی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو صوبوں میں مداخلت کا اختیار نہیں اس لیے زیرحراست ملزمان کی ویڈیو اور ہلاکت کے بارے میں سندھ حکومت کو قانون کے مطابق لکھا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم کےبارے میں بے بنیاد افواہیں پھیلائی گئی ہیں وہ استعفیٰ کیوں دیں گے،استعفے کی باتیں بے بنیاد ہیں جب کہ پاناما لیکس کا شور مچانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دبئی میں آصف زرداری کے کروڑوں کے اثاثوں کا کوئی ریکارڈ نہیں اور سرے محل کی ملکیت سے پہلے انکار پھر اقرار کیا گیا، یہ پراپرٹی بلاول بھٹو زرداری، ان کے والد اور ان کی والدہ کے نام ہے، کوئی بلاول بھٹو سے پوچھے کہ بے شمار پراپرٹی کے باوجود ان کا ٹیکس ریٹرن کیوں نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم پاکستان میں تقسیم چاہتے ہیں تاہم ان کی پاکستان سے متعلق ہر بات سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔