|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2016

قلات : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکز ی سیکریٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہیکہ ملک اور صوبہ میں حالات خراب ہونے کی زمہ دار حکومت ہیں گزشتہ اڑھائی سالہ دور میں عوام کے لیئے کچھ نہیں کیا گیا نا ہال حکومتوں کی وجہ سے بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز لیپس ہوتے پیں نوشکی میں بی این پی کے رہنماء کے گھر پر چھاپہ کے خلاف احتجاج کی کال دیدی ہے چاکر خان اور وڈھ میں یونیورسٹی کے قیام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں ۔ بلوچستان میں پانی کی گرتی ہوئی سطح کا ایشو انتہائی اہم ہم نے چھ بڑے ڈیموں کی تجویز دی ہیں جبکہ سولر سسٹم کے لیئے دس ارب روپے منظور کروائے ہیں بلوچستان میں قبائلی مسئلوں کو حکومت خراب نہ کرے بلوچستان میں قبائلی جھگڑوں ہونا ہماری بدقسمتی ہے اسلام آباد سیمینار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ان خیالات کااظہا ر انہوں نے شہید میر نور الدین مینگل کی رہائش گاہ پر قلات کے صحافیوں گفتگو کر تے ہوئے کیا اس موقع پر میر علی اکبر مینگل سردار عمران بنگلزئی میر سہراب خان مینگل میر مراد مینگل احمد نواز بلوچ محمد حنیف مینگل عبدالحمید مینگل یاسین بلوچ نصیر احمد بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ملک اور صوبہ میں حالات کی خرابی کے زمہدار حکومتیں ہیں گزشت ڈھائی سال کے دوران بلوچستان کے عوام کے لیئے کچھ نہیں کیا گیا ۔ بلکہ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے بلوچستان کی ترقیات فنڈز لیپس ہو ئے جب وزیر آعظم کو بلوچستان کے لیئے فنڈز کا کہا جاتا ہے تو انکا کہنا ہیکہ باقی صوبے مزید فنڈز مانگتے ہیں مگر بلوچستان کے فنڈز وہاں سے واپس ہو تے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا انتہائی اہم مسئلہ پانی کی گرتی ہو ئی سطح ہے جس کے لیئے ڈیموں کے اشد ضرورت ہے ہم نے بلوچستان میں چھ بڑے ڈیموں کی تجویز دی ہیں کہ جس سے پانی کی سطح بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان سے بجلی بھی حاصل کی جاسکتی ہیں اسی طرح ہم بلوچستان کے تمام سینٹرز نے مشترکہ طور پر سولر سسٹم کے لئے آواز بلند کی جس کی وجہ سے دس ارب روپے منظور ہو ئے اور اسی ارب روپے کی مذید ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی کے عوامی نمائیندوں کی اسیبلیوں اور سینٹ میں ہمیں آواز اٹھانے پر غدار سمجھا جاتا ہے اور بی این پی حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہے بی این پی ا یک پرامن جمہوری جدوجہد کر رہی ہے نوشکی میں پارٹی رہنماء بابو رحیم مینگل کے گھر پر چھاپہ رہنماؤں اور کارکنوں کو دباؤ میں لانے کی کو شش ہے ۔ْ ایسے گھر پر کہ جو علم و ادب کا گھر ہے چھاپہ انتہائی قبال مذمت اور گھناؤنا عمل ہے میر گل خان نصیر امیر الملک مینگل کرنل سلطان مینگل انتہائی قابل احترام لوگ ہیں اس چھاپے کا بی این پی نے سنجید گی سے نوٹس لیا ہے اور اس کے خلاف تحریک چلائیں گے حکومت اور مقتدرہ برسرے اقتدار پارٹیوں کی ہمایت نہ کریں اور غیر جانب دار رہے بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعا ت افسوس ناک ہے ہم ان کی مذمت کر تے ہیں اگر حکومت غیر جانب دار رہے تو بہتر ہے ورگرنہ حکومتی چھاپوں اور کاروائیوں سے ہمارے دور اندیشانہ اور جمہوری سیاست کو نقصان پہنچے گا اور ہم جو جدوجہد سردار اختر مینگل قیادت میں کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر ہمارے لیئے ایک اہم ایشو ہے گوادر میں جو تبدیلی لائی جارہی ہے ضروری ہیں کہ اس کے لیئے قانون سازی ہو تاکہ بلوچستان کے لوگ اقلیت میں ہو اگر ایک کروڑ باہر سے لوگوں کو لایا جائے گا ایک تو ہماری آبادی کم اور ہماری تشخص اور شناخت ختم ہو جائے گی اورباہر سے آنے والوں کو لوکل سرٹیفیکٹ پاسپورٹ دیگر دستاویزات نہ دیئے جائیں اور نہی الیکشن فہرستوں میں انکا اندراج کیا جائے جسطرح کے چین اور انڈیا میں پسماندہ علاقوں میں قانون سازی کی جاتی ہیں اسی طر ح گوادر اور بلوچستان میں بھی قانون سازی کی جائے ہم پنجاب کے دوستون بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ اگر ہمیں اقلیت میں لیے جانا چاہتے ہیں تو وہ ان کے بھی مفاد میں نہیں بلوچستان میں غیر ملکی مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس کیا جائے تو بلوچستان میں کلاشنکوف کلچر ڈرگ کلچر چوری چکاری ختم ہو گی غیر ملکی افغان مہاجرین کی وجہ سے اس خطے کی قدرتی حیات و جنگلات بھی ختم تے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قبائلی جھگڑے ہماری بد قسمتی ہے قبائلی جھگڑے ہماری مفادمیں نہیں بی این پی قبائلی جھگڑوں کی پرامن انداز میں حل کر نے کی حامی ہیں پارٹی قائد سردار اخترمینگل اس سلسلے میں اپناا کردار ادا کر رہی ہیں کرد ساتکزئی سمیت دیگر قبائلی جھگڑے حل بھی کر وائے ہیں زگر مینگل سناڑی زہری جھگڑہ پر بھی پیش رفت کیا ہے توقع ہے کہ قبائلی جھگڑوں کا قبائلی روایات کے تحت حل کیا جائے گا تاکہ بلوچستان میں برادر قبائل کے درمیان دوریاں ختم ہوں بی این پی اس سلسلے میں اپنا کر دار ادا کریگی۔