کوئٹہ : احتساب عدالت نے میگا کرپشن اور قلعہ عبداللہ سڑک سکینڈل کے چار ملزمان کی ریمانڈ میں توسیع کر دی ،نیب بلوچستان نے قلعہ عبداللہ قومی شاہراہ کرپشن سکینڈل میں ملوث دو ملزمان کا مزید پندرہ روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔ نیب پراسکیوٹر کے مطابق ٹھیکیدار گل شاہ اور داؤد پر قلعہ عبداللہ کی ایک سڑک کے منصوبے میں کرپشن کا الزام ہے۔ دونوں ملزمان نے فنڈز ریلیز ہونے کے چھ سال بعد بھی منصوبہ مکمل نہیں کیا جبکہ پہاڑ کاٹنے کے نام پر جعلی بلوں کے ذریعے کروڑوں روپے بھی وصول کئے۔ دونوں ملزمان کو جون کے دوسرے ہفتے میں گرفتار کیا گیا تھا اور احتساب عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر نیب حکام نے دونوں ملزمان ٹھیکیدار داؤد اور گل شاہ کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا۔نیب کے پراسکیوٹر نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے تفتیش کیلئے مزید وقت کی ضرورت ہے لہٰذا دونوں ملزمان کے ریمانڈ میں دو ہفتوں کی توسیع کی جائے۔ عدالت نے نیب حکام کی درخواست پر ملزمان کے ریمانڈ میں پندرہ روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں پچیس جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی،بلوچستان میگا کرپشن کیس میں ملوث سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی اور میونسپل کمیٹی خالق آباد کے اکاؤنٹنٹ ندیم اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پندرہ روز کی توسیع کردی گئی۔ نیب نے کیس کے حوالے سے مزید گرفتاریوں کا عندیہ بھی دیدیا ہے۔ چھ مئی کو گرفتار ہونے والے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے جسمانی ریمانڈ میں چھٹی مرتبہ توسیع کی گئی ہے۔ بلوچستان میگا کرپشن کیس کی سماعت کوئٹہ کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ نیب حکام نے مرکزی ملزم مشتاق رئیسانی اور اکاؤنٹنٹ ندیم اقبال کو پیش کیا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا کہ میگاکرپشن میں محکمہ خزانہ کے ملازمین نے شئیرزلے رکھے ہیں آئندہ چندروزمیں مزید گرفتاری متوقع ہیں۔ تفتیش میں پیشرفت کے پیش نظر گرفتار ملزمان کے ریمانڈ میں مزید توسیع کی جائے جس پر عدالت نے دونوں ملزمان کے ریمانڈ میں پچیس جولائی تک توسیع کردی،بلوچستان میگا کرپشن کیس مین گرفتار سابق سیکرٹری خزانہ مشتا ق رئیسانی کے وکیل نے کہا ہے کہ نیب انکے موکل کیساتھ آئین سے بالاتر ناروا سلو ک روا رکھے ہوئے ہے جس کیخلاف انھوں نے احتساب عدا لت کے جج کو مطلع کر دیا ہے اب چیرمین نیب اس مسئلہ کو از خود دیکھیں۔یہ بات کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ کامر ا ن مرتضیٰ نے کہاکہ میرے موکل کیساتھ نیب میں ناروا سلوک کیا جا رہا ہے انھیں جسمانی اور ذہنی ٹارچر کیا جاتا ہے میرے مو کل نے تحفظات میڈیا میں لانے سے منع کیاہے کیونکہ تحفظات میڈیا میں لانے سے میرے موکل پرمزید سختی بڑھنے کاخدشہ ہے انھوں نے کہا کہ نہ صرف میرے موکل بلکہ میری ذات کے حوالے سے بھی کچھ ایسا کہا گیا ہے جو مناسب نہیں ہمارے صوبے کا ایک کلچر ہے لیکن باہر سے آئے ہوئے کچھ لوگ اس کو نہیں سمجھتے لہٰذا چیئرمین نیب خود اس صورتحال کا نوٹس لیں، وہ اپنے لوگوں سے پوچھیں کہ وہ ایساکیوں کررہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ میرے موکل کو انوسٹی گیشن افسر سے گلہ نہیں، گلہ کچھ اور لوگوں سے ہے تاہم انہوں نے جن سے گلہ ہے ان کا نام نہیں بتایا ۔