|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2016

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشنز کو بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسز بلوچ عوام زندہ رہنے کا بنیادی حق بھی چھین رہے ہیں۔ آئے روز آبادیوں کا گھیراؤ، چاردیواری کے تقدس کی پامالی اور نہتے لوگوں کو گھروں سے اُٹھا کر لاپتہ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے آواران کے مختلف علاقوں میں جاری کاروائیوں کے دوران فورسز نے اب تک دو درجن سے زائد نوجوانوں و عمر رسیدہ لوگوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کر دیاہے جبکہ آواران کے علاقے ندگو، حسن گوٹھ، جکّرو، پیراندر سمیت کئی علاقوں میں گھروں سے قیمتی سامان بھی فورسز کے اہلکار لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ آئے روز کی کاروائیوں سے تنگ آ کر لوگ بڑی تعداد میں اپنے گھر بار اور معاشی ذرائع چھوڑ کر نکل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ نکل مکانی کرنے والے لوگ بلوچستان و سندھ کے مختلف علاقوں میں انتہائی پریشانی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بی ایس او آزاد نے کہا کہ فورسز کی بلا تفریق کاروائیاں بلوچستان بھر میں شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ گزشتہ روز دشت اور تمپ کے علاقوں سمیت مشکے اور سبی میں مختلف علاقوں کو محاصرے میں لینے کے بعد چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی۔ دشت میں فورسز اہلکاروں کی اندھا دھند آبادیوں پر گولہ بھاری کی وجہ سے مارٹر کے کئی گولے آبادی کے اندر گر گئے۔ اس طرح کی کاروائیاں لوگوں کو اپنے علاقوں سے نکل مکانی پر مجبور کرنے اور تحریک آزادی سے دور کرنے کی ریاستی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔ انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کی پیشہ ورانہ زمہ داری ہے کہ وہ نکل مکانی کرنے والے خاندانوں، نہتے لوگوں کی گرفتاری و دوران حراست قتل سمیت فورسز کی جنگی جرائم کا نوٹس لیں۔