کوئٹہ : کوئٹہ کی احتساب عدالت نے بدعنوانی کے الزام میں گرفتار سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو ہفتوں کی توسیع کر دی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے میر خالد ہمایوں لانگو کو جسمانی ریمانڈ کی مدت پوری ہونے پر احتساب عدالت عبدالمجید ناصر کے رو برو پیش کیا۔ نیب کے تفتیشی آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ کیس کی تفتیش کے دوران کچھ بے نامدار بینک اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے جس پر کام کیا جارہا ہے اس لئے تفتیش کیلئے مزید وقت درکار ہے۔ انہوں نے خالد لانگو کو مزید جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دینے کی استدعا کی۔ جبکہ خالد لانگو کے وکیل نے مزید ریمانڈ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نوے دنوں میں نیب نے تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔ تفتیش صرف کسی کو زیر حراست میں رکھنے سے نہیں بلکہ جائیداد، ریونیو اور بینک اکاؤنٹس کی دستاویزات کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہے۔ خالد لانگو کو مسلسل جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دینا درست نہیں۔ خالد لانگو پاکستان کی پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے کرپشن کے الزام پر مستعفی ہو کر خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔ اس موقع پر میر خالد لانگو نے عدالت میں بیان دیا کہ ان کا صرف ایک ہی بینک اکاؤنٹ ہے جو بلوچستان اسمبلی کی عمارت میں قائم بینک کی شاخ میں ہے۔ اڑتالیس اکاؤنٹس سے متعلق ذرائع ابلاغ کی خبریں غلط ہیں،میڈیا ٹرائل اور ایسی خبروں پر عدالت نوٹس لیں۔جس پر جج عبدالمجید ناصر نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے ہم اس پر دباؤ نہیں ڈال سکتے لہٰذا میڈیا سے گزارش کی جاتی ہے کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے اور بغیر تحقیق کی کوئی خبر نہ چلائی جائے ۔عدالت نے خالد لانگو کے وکیل کی استدعا مسترد کری اور نیب حکام کی درخواست پر سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کے جسمانی ریمانڈ میں نو اگست تک چودہ دن کی توسیع کردی۔ کیس کی دوبارہ سماعت نو اگست کو ہوگی۔ خالد لانگو کی آمد اورروانگی پر عدالت کے باہر حمایتیوں کی بڑی تعداد موجود تھی تاہم انہیں عدالت کے احاطے میں آنے سے روکنے کے لئے پولیس اور ایف سی کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ سماعت کے موقع پر صوبائی وزراء ء سر دار اسلم بزنجو اوررحمت صا لح بلو چ کے علاوہ نیشنل پارٹی کے دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔