|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کے خلاف کاروائیوں کو مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشترکہ لائحہ عمل مرتب کر کے اس پر فوری طور پر عملدرآمد کے آغاز کی ہدایت کی گئی ہے۔ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردوں کو دوبارہ سے سراٹھانے کا موقع نہیں دیا جائیگا اور حفاظتی اقدامات کو اس حد تک موثر بنایا جائیگاکہ دہشت گردوں کو کسی قسم کی کاروائی کا موقع نہ مل سکے، اجلاس میں شہر کے داخلی مقامات پر قائم چیک پوسٹوں کو مزید مضبوط اور فعال بنانے ، سیکورٹی فورسز کے گشت میں اضافے ، سیکورٹی کیمروں کی تنصیب کے عمل کو جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کے مجموعی انتظامات کی بہتری کے لیے کئی ایک اہم فیصلے بھی کئے گئے۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ملک دشمن عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو کسی بھی صورت چین سے نہیں بیٹھنے دیا جائیگا اور ان کے ٹھکانوں تک ان کا پیچھا کر کے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا۔ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پولیس ، ایف سی اور لیویز کے حوصلے بلند ہیں اور وہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کاروائیاں کر رہے ہیں جن کے نتیجے میں بہت سے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں قابل اور بہادر ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں مزید جراتمندانہ فیصلے کرنے ہونگے، آج ہم جس کرسی پر بیٹھے ہیں وہ عوام کی مرہون منت ہے، یہ ہماری آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ عوام کو جان و مال کا تحفظ دیں، عوام نے ہم سے جو امیدیں و توقعات وابستہ کر رکھی ہیں ان پر پورا اتریں۔ سیکورٹی ادارے شرپسند عناصر کے خلاف کاروائیوں میں خلاء پیدا نہ ہونے دیں اور اداروں کے درمیان مربوط روابط قائم رکھے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سریاب روڈ اور گردو نواح کے علاقوں میں جہاں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے دیگر واقعات رونما ہوتے ہیں وہاں سیکورٹی ادارے اپنی توجہ مرکوز کریں ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی تعداد بہت کم ہے اور چند لوگ ہی ان کے سہولت کار ہو سکتے ہیں جبکہ باقی آبادی محب وطن ہے لہذا کاروائی کے دوران اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ عام آبادی اس سے متاثر نہ ہو۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ پولیس اور لیویز کو جیمر سمیت دیگر ضروری آلات فراہم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں زائرین کی سیکورٹی سے متعلق اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے مرتب کردہ ایس او پی (SOP) پر ہرصورت عملدرآمد کیا جائیگا اور اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ زائرین ایس او پی کی خلاف ورزی کر کے اپنے لیے خطرات اور سیکورٹی اداروں کے لیے مشکلات پیدا کریں۔ آئی جی پولیس احسن محبوب نے اجلاس کو سیکورٹی اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی پلان کا ازسرنو جائزہ لے کر اس میں پائی جانے والی کمزوریوں کو دور کیا جارہا ہے ، وزیراعلیٰ کی جانب سے فراہم کی گئیں 100موٹر سائیکلوں کے ذریعے سریاب اور دیگر علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کا گشت بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ سیکورٹی کیمروں کی تنصیب کے منصوبے پر جلد عملدرآمد کا آغاز کیا جا رہاہے، اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ، سیکریٹری داخلہ ، ڈی آئی جی کوئٹہ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ، ایف سی حکام، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور سیکورٹی ایجنسیوں کے حکام نے شرکت کی۔