|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2016

چمن : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ ہماری لاشوں پر ریاست چلانے کی پالیسی اب مزید نہیں چلے گی اورنہ ہی ہم مزید لاشیں اٹھا سکتے ہیں اب ہمارے پاس سخت اور دو ٹوک فیصلے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہا ،ہمارے گھروں ،گلیوں اور ہسپتالوں کو خون میں نہلانے والوں کا سب کو پتہ ہے ،کہ یہ کون ،کس کی پیداوار اورکس کا قومی اثاثہ ہیں ،ہماری لاشوں پر اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار اسلام آباد میں بیٹھ کر سیاست نہ کرے اورنہ ہی ہمارے شہداء کی خون کو کوئی اوررنگ دے ۔ ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان ،صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان نے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ میں شہیدہونیوالے عسکر خان اچکزئی کے مردہ کاریز چمن میں تدفین کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی کے چھوٹے بھائی عسکر خان اچکزئی ایڈووکیٹ کی نماز جنازہ اور تدفین میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عنایت اللہ خان نے کہاکہ یہ مذہب ،عقیدے اور اسلام کی جنگ نہیں ہے یہ علم اور جہالت کے درمیان روشنی اور اندھیرے کے درمیان جنگ ہے ،فخر افغان باچاخان نے قوم کو جو عدم تشدد کافلسفہ دیاہے ایک طریقہ تو یہ ہے کہ جس نے ہمارے ساتھ جو کچھ کیا ہم بھی اسی انداز میں اس کا جواب دیں اور دوئم یہ کہ ہم فلسفہ عدم تشدد پر ہی قائم رہتے ہوئے اپنی جدوجہد کوآگے بڑھائے عسکر خان اچکزئی سمیت تمام شہداء نے قوم کی ننگ وناموس کی خاطر قربانیاں دیں عسکر خان نے اپنے عظیم والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جان کانذرانہ پیش کیا۔ان کی قربانیاں پشتونخوا وطن اورمظلوم اقوام کیلئے مشعل راہ ہوگی ہم اس ملک میں رہ رہے ہیں اوریہاں ہمیں تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اگر کوئی اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو انہیں حکمرانی کرنے کابھی کوئی حق حاصل نہیں ہے ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ ہماری لاشوں پر ریاست چلانے کی پالیسی اب مزید نہیں چلے گی اورنہ ہی ہم مزید لاشیں اٹھا سکتے ہیں اب ہمارے پاس سخت اور دو ٹوک فیصلے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہا ،ہمارے گھروں ،گلیوں اور ہسپتالوں کو خون میں نہلانے والوں کا سب کو پتہ ہے ،کہ یہ کون ،کس کی پیداوار اورکس کا قومی اثاثہ ہیں ،ہماری لاشوں پر اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار اسلام آباد میں بیٹھ کر سیاست نہ کرے اورنہ ہی ہمارے شہداء کی خون کو کوئی اوررنگ دے انہوں نے کہاکہ گزشتہ 60سال سے اس ملک میں مختلف ناموں سے پشتونوں کا خون بہایاجارہاہے ،اور اب تو کوئی ایسا گھر نہیں رہا جس سے جنازہ نہیں نکلاہو اور اس ملک کو ہماری لاشوں سے ہی چلایاجارہاہے ،ہماری خون بہاکر عالمی قوتوں سے سودے بازی اورپنجاب واسلام آباد کی آبیاری کی جارہی ہے یہ بات اب تو سب کو پتہ ہے کہ مذہب کے نام پر دہشت گردوں کی فیکٹریاں کس نے قائم کررکھی ہے ،کون ان کی فنڈنگ اور سہولت کار کاکرداراداکررہے ہیں ،آج بھی ٹی وی چینلز اور جلسوں میں ان وحشی دہشت گردوں اورخودکش حملہ آوروں کی کھل کر حمایت کی جارہی ہے مگر حکومت ،فوج ،انٹیلی جنس وسیکورٹی اداروں نے اس پر آنکھیں بند کررکھی ہیں اور جب کوئی سانحہ رونما ہوتاہے تو عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے دو الفاظ کہہ دیتے ہیں کہ ہم آپریشن کرینگے ،آپریشن تو اب 10،15سال سے مسلسل کرررہے ہیں ،لاکھوں پشتونوں کو اس آپریشن کے نام پر بے گھر کردیاگیا ہمارے بازاروں ،مسجدوں اورگھروں کو مسمار کردیامگر ایک دہشت گرد کو بھی گرفتار نہیں کرسکے اورجان چھڑانے کیلئے صرف اتنا کہہ دیتے ہیں کہ اس میں پلاں کاہاتھ ہے اورپلاں فنڈنگ کررہاہے اگر کسی کا ہاتھ ہے تو پھر آپ اورآپ کے سیکورٹی وانٹیلی جنس ادارے کیاکررہے ہیں ،چمن سے حب چوکی اورژوب سے تفتان تک سینکڑوں چیک پوسٹیں کیوں اورکس لئے قائم کررکھی ہیں ،سول ہسپتال تک خودکش حملہ آور کس آسانی اورکس کی مدد کے ذریعے پہنچا ،ہسپتال میں لگے سیکورٹی کیمروں کی تاریں راتوں رات کس نے کاٹی ،ان تمام سوالوں کے جواب ہمیں چاہئیں ،اگر کوئی مزید ہمیں اپنے ساتھ رکھناچاہتاہے ،اگر کسی نے ہمارے حوالے سے کوئی فیصلہ کیاہے تو بھی ہمیں آگاہ کیاجائے یا پھر ہم اپنے فیصلے خود ہی کریں ،یہ کھلی دہشت گردی ہمیں اپنے موقف سے دستبردار نہیں کراسکتے البتہ ہمیں سخت فیصلے کرنے اورسخت اقدام اٹھانے پر ضرور مجبور کرسکتی ہے ،8اگست نہ صرف کوئٹہ بلکہ پوری دنیا کی پشتونوں کیلئے سیاہ دن ثابت ہوا جس میں ہمارے بھائی ،بیٹے ،اورعزیز شہید کردئیے گئے ،شہداء کے خاندان کسی کے زبانی دعوؤں سے مطمئن نہیں ہونگے ۔