گوادر: سانحہ کلدان میں جاں بحق لیویز اہلکاروں کی تدفین کردی گئی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ،سینیٹر آغا شہباز درانی ڈی سی گوادر طفیل بلوچ،میر ساجد اسحاق دشتی تعزیت کیلئے گوادر پہنچ گئے،شہداء کے لیئے 30,30لاکھ روپے، ایک ایک ملازمت گوادر میں پلاٹ اور بچوں کی ایجوکیشن اخراجات خرچہ برداشت کرنے کا اعلان،زخمیوں کی سرکاری سطح پر علاج کی جائیگی۔دہشت گردی کے خلاف ایک جنگ لڑ رہے ہیں ،براہمدگ بگٹی اور حیر بیار یورپ کی آسائشوں کو چھوڑکر بلوچستان میں آکر لڑیں غریب لوگوں کو مار کر انکے بچوں کو یتیم کر کے یہ کہاں کی تحریک آزادی ہے ،اگراس جنگ سے بلوچستان آزاد ہوگا تو میں بھی رضاکارانہ طور پر اس جنگ میں شامل ہونگا لیکن جو چیز ناممکن ہے اس پر کیوں بلوچ عوام کا خوں بہایا جا رہا ہے بلوچستان کے عوام پاکستان کے محافظ ہیں شہداء نے لڑتے ہوئے جان دے کر بلوچ روایات کو برقرار رکھا جسے تاریخ یاد رکھے گی،تعزیت کے موقع پر اظہار خیال۔۔شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت ،۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کلدان میں مکران کوسٹل ہائی وے پر مسلح افراد کی لیویز قافلے پر فائرنگ کے نتیجے مین جاں بحق لیویز اہلکاروں کی تدفین انکے آبائی علاقوں میں کی گئی ،تحصیلدار جیونی نعیم گچکی کی تدفین انکے آبائی شہر تربت میں رسالدار علی جان اور سپاہی عبیداللہ کی گوادر،نعمت اللہ کی دشت سماتی،اکبر جمالی کی کلاتو دشت ،امیربخش اور امام بخش کی تدفین نلینٹ کلانچ میں کی گئی جنازوں میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔۔۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور سینیٹر آغا شہباز درانی وزیر اعلیٰ بلوچستان کی طرف سے واقعہ کا جائزہ لینے اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیلئے تربت اور گوادر پہنچ گئے،تربت میں تحصیلدار جیونی نعیم گچکی کے گھر گئے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین سے ملاقات کی ،گوادرمیں شہید اہلکار رسالدار علی جان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیلئے ہوت تاج محمداور شہید اہلکار عبیدا للہ کے گھر پہنچے ،اس موقع پر انہوں تمام شہداء کیلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی جانب سے تیس،تیس لاکھ،شہداء کے لواحقین کے خاندان میں سے ایک ایک فوری طور پرنوکری کے آرڈر ،گوادر میں پلاٹ اور بچوں کے تعلیم کے اخراجات کا اور زخمیوں کی سر کاری علاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام ہمارے ساتھ ہے حیر بیار مری اور براہمدگ بگٹی لند ن اور سوئزر لینڈ کی پر آسائش زندگیوں سے دستبردار ہو کر بلوچستان کے عوام میں آجائیں، انکے اپنے بچے یورپ کے بہترین سکولوں میں زیر تعلیم ہیں بہترین ہسپتالوں میں انکا علاج ہوتا ہے ،آزادی کے نام پر چوروں اور ڈکیتوں کا ایک منظم گروہ اور مافیا ہے یہ بلوچستان کے آزادی کی جنگ نہیں غیرملکی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں انڈیا سے پیسے لیکر ٹیچرز،ڈاکٹرز،دانشورز،اور سوسائٹی کے تمام طبقوں پر حملہ آور ہیں اور غریب معصوم بے گناہ لوگوں کا قتل عام کروا رہے ہیں جسے تاریخ کبھی بھی معاف نہین کرے گی،انتہائی بے شرمی اور بے حیائی سے مودی سے مدد مانگ کر رہے ہیں کہ آجائیں بلوچوں کا قتل کریں جو بلوچ دشمنی کی انتہاء ہے انہوں نے کہا کہ اب ہم رہیں گے یا یہ دہشت گردوں کا ٹولہ رہے گاکسی کو ملک میں بدمعاشی کرنے نہیں دیں گے عوام کی قوت ہمارے ساتھ ہے پاکستان آرمی اور سیکوریٹی فورسز ان دہشتگردوں کا قلعہ قمع کریں گے ،بندوق اٹھانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے کسی اور کو بندوق اٹھانے کا اختیار نہیں جس نے بھی یہ دہشتگردی کی ہے ہم انکو کمین گاہوں میں سے ڈھونڈ کر مار دیں گے انہوں نے اہلکار علی جان کے بوڑھے والد کہدہ گہرام کو گلے لگا کر تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ لیویز اہلکاروں نے جوانمردی کے ساتھ دہشت گروں کا مقابلہ کر کے اپنی جاں دیدی، حکومت بلوچستان اپنے شہداء کو کبھی بھی نہیں بھولے گی انکی خدمات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے جو وطن اور سرزمین کیلئے اپنے فرائض سر انجام دیتے ہوئے جام شہادت نوش کرجاتا ہے وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے ،اس موقع پر معروف شخصیت میرساجد اسحاق دشتی،بریگیڈئر خرم شہزاد،ڈپٹی کمشنر طفیل بلوچ بھی انکے ہمراہ تھے اس موقع پر ڈسٹرکٹ کونسل کے وائس چیرمین ہوت نعمت اللہ،کہدہ با بر،شے مختار بلوچ بھی موجود تھے ۔