چمن : یقیناًشہدائے 8 اگست نے پشتون افغان وطن کی تاریخ میں تاریخ کے اوراق پر انمول نقوش چھوڑے ۔ پشتون افغان وطن کے غیور اولس نے تاریخ میں نہ بھولنے والے تابوتوں کو کندھے دیئے ہیں اس غیوراولس کے سروں کو ہمیشہ تنوں سے جدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے پشتون افغان وطن گزشتہ 40 سالوں میں ناقابل تلافی وناقابل فراموش صدمات وغمناک واقعات سے دوچار ہواہے ہرشہید کی خون کی قطرہ قطرہ پشتون افغان وطن کے فرد فردکے دل ودماغ پر نہ بھولنے والے اثرات ہمیشہ ہمیشہ کیلئے درج کئے ہیں دشمن قوتوں نے جب ہم سے انفرادی حیثیت سے بڑی بڑی ہستیوں کو جداکرکے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے توظلم وجبر اور بربریت کے انتہاء پر اترآکر ہمیں اجتماعی طور پر قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور 8اگست کو ہم سے ہمارے اجتماعی مخ کشوں کو قتل کیاگیا ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ،صدر تعزیتی ریفرنس خا ن محمد کاکڑ، ملک عثمان اچکزئی ،گل باران افغان ،جمیل خان پیرعلی زئی ،امجد خان ایڈوکیٹ ،شہید ایمل خان وطن یار کے والد تاج محمد وطن دوست ،سردار عبدالوہاب ،حاجی محمد صادق صدا ،بابوعبدالرزاق ،نصیب اللہ لالئی ماما، عبدالرزاق مشر ،عبدالنافع حقیار ،دادشاہ پژواک ،عبدالصادق کاریزوال،حاجی محمد ہارون ،محمد انور اور حاجی نعمت اللہ اچکزئی نے ہائی اسکول ہا ل چمن میں شہداء آٹھ اگست کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہاکہ پشتون افغان وطن کو 8 اگست کے عظیم سانحہ سے سبق حاصل کرنا چاہے ہمیں دوست اور دشمن کی پہچان کرنی ہوگی خصوصاََ دوست نما دشمن نے ہمیں نہ بھولنے والے درد اور دکھ دیئے ہیں ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے جید علماء کرام ،قبائلی ذعماء ،قلم وکتاب سے مسلح ہمارے عظیم وکلاء ہمارے بہادر نڈر آفیسران اور بالخصوص ہمارے پرائمری ،مڈل ،ہائی ،کالج ویونیورسٹیوں کے در ودیوار سے دشمنی اور لر وبر میں ہمارے پھول جیسے طالبعلموں کو بم دھماکوں سے اڑانے یا کلاشنکوف کے برسٹوں سے ذبح کرنے والے قوتوں کی شکل اور طریقہ واردات یقیناًمختلف ہوگی لیکن یہ قوت اور اسکے پیچھے کارفرما قوت ایک ہے اور یہ وہ قوت ہے جس نے ارباب سکندر خلیل ،نواب نوروز خان شہید ،سردار اسدخان مینگل ،شہید خان جیلانی خان اچکزئی ،شہید بی بی بینظیر بھٹوشہید ،مرتضیٰ بھٹو شہید ،بشیر بلور ،شہید میاں راشدحسین ،شہید قاسم جان مہترزئی ،سمیت ہزاروں پشتون ،بلوچ ،سندھی ودیگر مظلوم اقوام کو قومی حقوق وخپلواکی کی جدوجہد میں شہداء دیئے ہیں ۔ آج بھی ہمارے سینکڑوں جوان لاپتہ ہے اور ہمیں مسخ شدہ لاشین مل رہی ہے پشتون بلوچ ودیگر مظلوم اقوام کے جسمانی قتل عام کے بعد ریاستی وحکومتی حکمران ہمارے معاشی قتل پر اترآئے ہیں ڈیورنڈ لائن پر گزشتہ 10 دنوں سے کاروباری وتجارتی سرگرمیوں کی بندش سے ریاستی وحکومتی حکمران دو مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اول ہمارے غیور اولس کو معاشی الجھنوں میں مبتلاکرکے سانحہ 8 اگست کے درد وغم کو ہمارے ذہنوں سے نکالنے کی کوشش کی گئی اور ثانیاََ ہمارے تاریخی افغانی رشتوں ،بندھنوں کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ہم اپنے تاریخ و قربانیوں سے انکے یہ مذموم مقاصد ضرور ناکام بنائے گے مقررین نے شہداء 8 اگست کے لواحقین کو یقین دلایا کہ آپ بھروسہ اور اعتماد رکھیں کہ آپکے پیاروں کی خون رائیگاں نہیں جائیگی اور یہ لہوضروررنگ لائیگی لیکن یہ ادراک ہمیں بحیثیت پشتون افغان ملت ضرور کرنی ہوگی کہ ہمارے فاتحے کی قالین ابھی تک اٹھاے نہیں گئے تھے کہ ریاستی وحکومتی حکمرانوں اور اسکے وطن فروش اتحادیوں نے 14 اگست کی رات جشنوں وملی نغموں سے گزاری ارو 19 اگست کو ڈھول کی تاپ پر اسلام آبا د میں وہ رقص کیا جو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا اور سوچھنا ہوگا جس ریاست نے اپنی سانس لینا ہمارے خون بہنے سے لینے کا فیصلہ کیاہو۔ کیاہمارے پاس اتنا بہت خون دینے کے بعداور بھی خون دینے کی گنجائش ہے ہمارے لہو پر مگرمچھ کے آنسو بہانے والوں کی پہچان کرنا ہمار اقومی فرض ہے ریفرنس کے اختتام پر شہدا ء آٹھ اگست کے روح وایصال وثواب کیلئے ملا عبدالولی نے اجتماعی دعا کی ۔