کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے بانی ومرکزی آرگنائزر ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ نے کہاہے کہ سانحہ سول ہسپتال حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ثبت کردیاگیاہے ،واقعہ کے بعد فرائض میں غفلت کے مرتکب پائے جانے والے انتظامیہ اورڈاکٹر کیخلاف انکوائری کیلئے کمیشن قائم کی جائے ،حکمران اپناعلاج بیرون ملک کرواتے ہیں اسی لئے انہیں عام عوام کے دکھوں کا کوئی احساس نہیں ،بلوچستان بھر میں کوئی بھی ہسپتال ایسا نہیں جہاں عوام کو علاج ومعالجے کی سہولیات میسر ہو ۔پارٹی کے مرکزی ترجمان ملک سمندرخان ایڈووکیٹ کے جاری کردہ بیان کے مطابق نیشنل پارٹی کے بانی ومرکزی آرگنائزر ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ ودیگر نے گزشتہ دنوں سانحہ سول ہسپتال میں شہیدہونیوالے وکلاء اورسول سوسائٹی کے دیگر افراد سے اظہار تعزیت کی ،ہائی کورٹ میں نیشنل پارٹی کے دیگراراکین کے ہمراہ فاتحہ خوانی کی گئی اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وسابق نگران وزیراعظم میر اظہارخان کھوسہ ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبداللہ خان کاکڑ،کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار اورسپریم کورٹ کے سینئروکیل قاضی عبدالمالک ،ملک سمندر خان ایڈووکیٹ ،سابق نائب صدر عبدالباسط ایڈووکیٹ ،عبدالودود ایڈووکیٹ،جمال لاشاری ایڈووکیٹ ،انوارالحق کاکڑ ایڈووکیٹ،اشفاق لودھی ایڈووکیٹ ،سید جمال شاہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ،علاوہ ازیں گزشتہ دنوں ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ نے کراچی میں بھی سانحہ سول ہسپتال کے زخمی وکلاء ،طلباء اورمیڈیا نمائندوں کی عیادت کی اوردعا کی کہ اللہ تعالیٰ زخمیوں کو جلد صحت یابی عطاء فرمائیں ۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے بانی ومرکزی آرگنائزر ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ کاکہناتھاکہ 8اگست کے سانحہ کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ،وکلاء معاشرے کی کریم کی حیثیت رکھتے ہیں سانحہ سول ہسپتال میں بلوچستان کو معاشرے کے کریم سے محروم کردیاگیاہے انہوں نے کہاکہ سانحہ میں شہید ہونے والے وکلاء ،میڈیا نمائندوں اوردیگر سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اسے مدتوں پر نہیں کیاجاسکتا،انہوں نے وکلاء برادری پرزوردیاکہ وہ آپس میں اتحاد ویکجہتی کامظاہر کرتے ہوئے ایسے لوگوں پر نظر رکھے جو وکلاء برادری میں نفاق کے درپے ہیں ،انہوں نے کہاکہ وکلاء کوچاہئے کہ وہ میرٹ اورانصاف پر مبنی حقوق کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے یکجا ہوکر دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کریں اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھے انہوں نے کہاکہ اب تک سانحہ کوئٹہ سے متعلق حکومت کی جانب سے کوئی پیش رفت نہ ہونا باعث افسوس اور حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ،سول ہسپتال انتظامیہ وڈاکٹروں کواپنی فرائض میں غفلت برتنے کیخلاف انکوائری کمیشن قائم کی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کے موقع پر ڈاکٹرز اورانتظامیہ الرٹ ہو اور کسی بھی واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو بروقت علاج میسر آسکیں انہوں نے کہاکہ اگر ڈاکٹرز ہمت کرتے توشائد اتنی بڑی تعدادمیں وکلاء آج زندگی سے ہاتھ نہ دھو بیٹھتے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ایک ایسا ہسپتال نہیں جس میں عوام کو صحیح علاج ومعالجے کی فراہمی ممکن ہو ،افسوس تو یہ ہے کہ یہاں کے حکمران ،بالادست طبقہ ،ایم پی ایز ،ایم این ایز اورسینیٹرز یہاں کے سرکاری ہسپتالوں کی بجائے سرکاری خرچ پر لندن امریکہ اوردیگرممالک میں اپنے علاج کراتے ہیں اسی لئے عوام کا ان پر سے اعتماد اٹھ رہاہے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ جیسے چھوٹا شہر وی آئی پی کلچر کامتحمل نہیں ہوسکتا وی آئی پی کلچر کے باعث عوام کو سخت مشکلات درپیش ہیں۔انہوں نے کہاکہ اب تک بلوچستان بارے مخصوص مائنڈ سیٹ کی ناقص پالیسی اور رویہ کی وجہ سے عوام محکوم اور اپنے حقوق سے محروم ہے،انہوں نے کہاکہ سانحہ 8اگست میں شہید ہونیوالے وکلاء کو معاوضے کی ادائیگی کے متعلق ابھی تک کوئی خاص اقدامات ہوتے نظرنہیں آرہے جس سے لگتاہے کہ اس سلسلے میں بھی محض لفاظی کی جارہی ہے جو مایوس کن ہے ،انہوں نے حکومت سے معاوضے کی فوری ادائیگی کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ واقعہ میں ملوث عناصر کوگرفتارکرکے کیفرکردار تک پہنچایاجائے تاکہ شہداء کے خاندانوں کو لگائے گئے زخموں کی تشفی ہوسکے۔