کراچی: وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ آج ملک سے پیسہ باہر نہیں جارہا، ملک میں آرہا ہے، قوم ملک میں اندھیرے پھیلانے والوں سے ضرور حساب لے گی، مارشل لاء نہ لگتا تو ملک بے تحاشا ترقی کرتا، گزشتہ حکومتوں سے ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے کا جواب مانگنا چاہئے، فارن ایکسچینج پر قدغن سے سرمایہ کاروں کو نقصان ہورہا تھا، ہم نے پابندی اٹھائی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کے10بہترین شیئرز مارکیٹوں میں شمار ہونے لگا ہے، نجکاری پالیسی سے اداروں نے منافع کمانا شروع کر دیا ہے، قومی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ مرکوز ہے، پی آئی اے کو دنیا کی بہترین ایئر لائن بنائیں گے، ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جارہاہے، زر مبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، برآمدات میں اضافے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کر رہے ہیں، سستی اور وافر بجلی کی فراہمی ہمارا ویژن ہے،2018تک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائیگا۔ وہ جمعرات کو اسٹاک ایکسچینج میں ٹاپ کمپنیز ایوارڈز دینے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 19ہزار تھا، آج اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس40ہزار100تک پہنچ چکا ہے، پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج کا دنیا کی10بہترین اسٹاک مارکیٹس میں شمار کیا جاتا ہے، پچھلی بار جب اسٹاک ایکسچینج آیا تھا تو اس وقت اسٹاک ایکسچینج31ہزار پر تھا اور اب آیا ہوں تو اسٹاک ایکس چینج40ہزار سے اوپر ہے، اللہ کرے ہم آتے رہیں اور اسٹاک ایکسچینج بڑھتا رہے، اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتاہے۔ کراچی، حیدرآباد موٹر وے آئندہ سال مکمل ہو جائیگا۔ حیدرآباد سے سکھر تک موٹر وے کا سنگ بنیاد جلد رکھیں گے۔ کراچی سے پشاور اور پھر یہی موٹر وے خنجراب تک جائیگی، گوادر کا نیا پورٹ بن رہا ہے، وقت آنیوالا ہے، بجلی اور گیس کی قلت میں جلد ملک سے ختم ہو جائیگی، گوادر سے موٹروے پنجاب تک جائیگی اور وہ اس وقت زیر تعمیر ہے ، وقت آئے گا کہ پاکستان خوشحال ہو جائیگا، پاکستان کسی ملک سے پیچھے نہیں رہے گا۔ ہم اداروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جلد تمام ادارے ٹھیک ہوجائیں گے،1972میں قومی ادارے قومیانے کی پالیسی سے ملکی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی لیکن1991میں نجکاری کی پالیسی اختیار کرکے دوبارہ ملکی معیشت اور اداروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش شروع کی تو بہت سے لوگوں نے ایسا کرنے سے منع کیا، لوگوں کے منع کرنے کے باوجود اللہ کا نام لے کر اداروں کی نجکاری کرنے کی پالیسی اپنائی اور آج ملکی معیشت بہتر سمت کی جانب گامزن ہے، ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، ٹیکس ریونیو میں بھی60فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے، برآمد کنندگان کو مراعات دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ جن لوگوں نے پاکستان کو اندھیروں میں دھکیلا، ان سے حساب لیا جائیگا، عوام کو پوچھنا چاہئے کہ ان لوگوں نے ملک کو اندھیروں میں کیوں دھکیلا۔ حکومت کی نظریں صرف بجلی بنانے پر نہیں بلکہ وافر مقدار میں بجلی کی فراہمی اور سستی بجلی پیدا کرنے پر بھی کام کر رہی ہے، آج ملک کے چپے چپے میں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں، ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے ساتھ دیگر اداروں کی بہتری کے لئے بھی کام کر رہے ہیں، انڈسٹری کو بجلی100فیصد مل رہی ہے،2018ء میں بجلی کی قلت پورے ملک سے ختم ہوجائیگی۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ ہم توجہ صرف بجلی بنانے پر نہیں بلکہ اس کو سستا کرنے پر بھی مرکوز کئے ہوئے ہیں، سمجھتے ہیں پاکستان کو ایکسپورٹ کو دوگنا کر نے کی ضرورت ہے، حکومت اس معاملے پر غور کر رہی ہے تاکہ پاکستان کی ایکسپورٹ کو بڑھایا جائے۔ حکومت ریلوے کا ڈھانچہ مضبوط کر رہی ہے، پی آئی اے کی بہتری پر بھی کام ہورہا ہے، پی آئی اے کو دنیا کی بہترین سروس بنائیں گے۔ ہماری حکومت کے بعد مارشل لاء نہ لگتا تو آج ملک بے تحاشا ترقی کر چکا ہوتا۔ قبل ازیں وزیراعظم نوازشریف جمعرات کی صبح ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تو گورنر سندھ اور وزیراعلی نے انکا استقبال کیا، ائیر پورٹ سے وزیراعظم چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے کراچی کے نامور صنعتکار اور کاروباری حضرات سے ملاقات کی، وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم کو22اگست کے بعد پیش آنے والی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل کے گھر پر ہوا جس میں صنعتکاروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ وزیراعظم نوازشریف مسلم لیگ ن کے علیل رہنما ماجد سلطان کی عیادت کیلئے انکی رہائش گاہ ڈیفنس بھی گئے۔