اوتھل: صوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجونے کہاہے کہ گورنر بلوچستان غیر فعال ہیں آج تک انہوں نے بلوچستان کے کسی علاقے کا دورہ نہیں کیا ،ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے تمام اختیارات گورنر بلوچستان نے اپنے پاس رکھے ہیں جب کہ دیگر صوبوں کے اختیارات منتخب وزیر اعلیٰ کے پاس ہیں لیکن بلوچستان میں ہائر ایجوکشن کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کو اختیارات نہیں دیئے گئے ،مزاحمتی تحریکیں اب بلوچستان میں دم توڑ چکی ہیں برادر کشی سے بلوچستان کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کر نا پڑابے روزگاری کے وباء کو کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو خصوصی پیکج کا اعلان کرنا چایئے ورنہ معاملات مز ید ابتر ہونگے اٹھارویں ترمیم کی بحالی کے بعد صوبے خود مختیار بن گئے ہیں لیکن بلوچستان کے حوالے سے کچھ ایشوز پر ابھی بات کرنا باقی ہے ، سی پیک منصوبہ بلوچستان میں ترقی کا زینہ ثابت ہوگا اس سے گوادر ،مکران ،اور لسبیلہ کے لوگ زیا مستفید ہونگے جبکہ بلوچستان کے دیگر اضلاع کو بھی تھوڑا بہت فائدہ ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے اورناچ میں سردار ذادہ شیر دل بزنجو کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہاکہ بد قسمتی سے بلوچستان میں مزاحمت کے نام پر برادر کشی نے بلوچ عوام کو بہت نقصان دیا جس سے ترقی کا عمل کافی متاثر ہوا جبکہ دوسری جانب قوم پرست جماعتیں ہمیشہ انتشار کا شکار رہیں اور ان کا جھگڑا ہمیشہ سیٹوں پر رہا اور کبھی کو ئی اکثریتی جماعت حکومت میں نہ آسکی اورہمیشہ مخلوط حکومتیں ہی وجود میں آتی رہیں اور دوسری جانب بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوان بے راہ روی کا شکار بنتے گئے اور ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ نوجوان مزاحمتی تحریکوں کی جانب مائل ہوتے گئے اور اب بھی وقت ہے کہ نوجوانوں کے لیئے روزگار اور ترقی کے مواقع پیدا کر کے ان کے لیئے وفاقی حکومت خصوصی پیکج کا اعلان کرے اور ان کے تحفظات کودور کیا جائے تو حالات بہتری کی جانب جا سکتے ہیں اگر نوجوانوں کو نظر انداز کیا گیا تو آنے والا وقت بہتر ثابت نہیں ہوگا اور اس کے لیئے مشترکہ جدو جہد کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ہائر ایجوکیشن نے بلوچستان کے مختلف یونیورسٹیز کے فنڈز روک کر تعلیم کو کافی متاثر کیا اور یائر ایجوکشن کے حوالے سے وفاق نے تمام اختیارات گورنر کو دیئے تھے اور گورنر بلوچستان غیر فعال رہے انہوں نے بحیثیت گورنر آج تک بلوچستان کے کسی علاقے کا دورہ نہیں کیا اور صوبائی ہیڈ کوارٹر میں ہی براجمان رہے جبکہ دیگر صوبوں میں ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے اختیارات وزیر اعلیٰ کے پاس ہوتے ہیں لیکن بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رکھ کر ہمارے وزیر اعلیٰ کو اختیارات نہیں دیئے گئے جس کی وجہ سے بلوچستان میں تعلیم کافی متاثر رہی آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لو گ محب وطن ہیں اور وہ پاکستان کی سالمیت بقاء اور استحکام کے حوالے سے کسی سے پیچھے نہیں اور بلوچستان کے حالات ماضی کی نسبت آج کافی بہتر ہیں جس کے لیئے ڈاکٹر مالک بلوچ اور ثنا ء اللہ خان زہری کی کاوشوں کو قطعاً نظر انداز نہیں کیا جاسکتا پاک افواج اور ایف سی اور دیگر سیکورٹی فورسز کی دن رات محنت اور قربانیوں نے بلوچستان کے ابتر حالات کو بہتر بنانے میں اہم رول ادا کیا اور قبائلی عمائدین سیاسی رہنماؤں نے بھی حالات کو کنٹرول کرنے میں بھر پورکردار اد ا کیا جس کی وجہ سے آج لوگ سکھ کا سانس لے رہے ہیں ۔