|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2016

کوئٹہ228مچھ: بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان )میں ریلوے پٹڑی پر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں راولپنڈی جانے والی مسافر ٹرین کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ واقعہ میں چار سرکاری ملازمین سمیت سات مسافر جاں بحق اور ستائیس زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر اور ایمبولنسز کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفرایکسپریس بولان کی تحصیل مچھ میں واقع ریلوے اسٹیشن سے335مسافروں کو لیکر گیارہ بجکرچالیس منٹ پر روانہ ہوئی تو دو کلو میٹر فاصلے طے کرنے کے بعد ہی مچھ کے علاقے جلال آباد کے مقام پر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ نامعلوم افراد نے ریلوے پٹڑی پر نصب یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے کئے جس کے نتیجے میں ٹرین کی بوگی نمبر تین تباہ ہوگئی جبکہ انجن اور بوگی نمبر نو کو جزوی نقصان پہنچا۔ دھماکے کے نتیجے میں تین مسافر موقع پر ہی جاں بحق جبکہ چار اسپتالوں میں دم توڑ گئے۔ دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت ستائیس مسافر زخمی بھی ہوئے ۔ ریلوے کے اسسٹنٹ انجینئر خادم حسین بھٹو نے بتایا کہ ہم مچھ سے نکلے تو کچھ ہی دیر بعد زور دار دھماکا ہوا اور دس سیکنڈ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکا ہوا ۔ ہم نے ٹرین فوری طور پر روک کر فوراً انجن اور ٹرین کا جائزہ لیا تو بوگی نمبر تین شدید متاثر ہوئی تھی اور اس میں سوار تین افراد موقع پر ہی جاں بحق اور کئی مسافر شدید زخمی ہوئے۔ جب پٹڑی کا جائزہ لیا تو وہ دو جگہ سے تباہ ہوئی تھی ۔ ایک جگہ پٹڑی تقریباً پانچ فٹ جبکہ دوسری جگہ پر پٹڑی کا دس فٹ سے زائد حصہ متاثر ہوا۔ ٹرین کی حفاظت پر مامور ریلوے پولیس اہلکار امان اللہ نے بتایا کہ میں بوگی نمبر تین میں دروازے کے ساتھ کھڑا تھا یکے بعد دیگرے دو زوردار دھماکے ہوئے اور بوگی میں دھواں اٹھنے لگا۔ ہر طرح چیخ و پکار شروع ہوگئی۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ میں خود گر گیا ۔ کچھ دیر بعد دیکھا تو لوگ ایک دوسرے پر پڑے ہوئے تھے کسی کی ٹانگیں کٹی ہوئی تھیں تو کسی کے سر پر زخم تھے۔ ہم نے فوری طور پر زخمیوں کو نکالا جس میں مسافروں نے بھی ہماری مدد کی۔ زخمیوں میں سے کئی افراد دم توڑ چکے تھے۔ بعد میں امدادی ٹیموں نے پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ پولیس، ایف سی ، لیویز اور مقامی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ واقع کی اطلاع ملتے ہی ونگ کمانڈر ایف سی لیفٹیننٹ کرنل ہمایوں رشید ، اسسٹنٹ کمشنر مچھ جنید اقبال مروت ،نائب تحصیلدار معظم جتوئی ، ڈی ایس پی قاسم سیلاچی ایف سی، لیویز اور پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ۔زخمیوں کو ابتدائی طور پر سول اسپتال مچھ منتقل کیا گیا جہاں ناکافی سہولیات کے باعث زخمیوں کو مناسب طبی امداد نہ مل سکی۔ ڈی ایس پی مچھ محمد قاسم سیلاچی کے مطابق دس شدید زخمیوں کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ باقی زخمیوں کوکوئٹہ،ڈھاڈر اور مچھ سے جانے والی ایدھی اور دیگر سرکاری و فلاحی تنظیموں کے ایمبولنسز کے ذریعے کوئٹہ کے سول اور سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیا گیا ۔ دھماکے کے فوری بعد کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔سول اسپتال کوئٹہ چھ لاشیں اور ایک زخمی کو لایا گیا ۔ جبکہ سی ایم ایچ میں اٹھارہ افراد کو زخمی حالت میں لایا گیا جن میں سے ایک پچپن سالہ شخص دم توڑ گیا۔ سول اسپتال میں موجود چھ لاشوں کی شناخت اسپیشل برانچ پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل احمد اللہ ولد سفر محمد کاکڑ سکنہ کلی لمڑان پشین ، ہیڈ کانسٹیبل شمس اللہ ولد فتح محمد کاکڑ سکنہ خانوزئی پشین ، پاک فوج کے نائیک بشارت حسین سکنہ راولپنڈی ، گجرات کے رہائشی محمد وسیم ولد محمد سلیم ، گجرات کے رہائشی امانت علی اور کوئٹہ کے علاقے عارف روڈ کے رہائشی بورڈ آف ریونیو کے اسسٹنٹ سیکریٹری سید اصغر علی شاہ بخاری ولد ڈاکٹر اشرف شاہ کے طور پر ہوئی ۔ زخمیوں میں بشیر ولد حسین اللہ ،محمد علی ولد نبی بخش بھٹو شکار پور،ثاقب ولد محمد حسین ملک گجرات،مرزا ولد عبداللہ ملک ساہیوال،محمد سلطان نور احمد ماچھی نوابشاہ سمیع اللہ ولد محمد یوسف ،ناصر اللہ ولد محمد علی گجرات ،شاہد اقبال ولد محمد عارف کھوکھر ،سید محسن ولد سید رفیق کنگری موسیٰ خیل، حاجی بیگ ولد محمد فقیر راہیجہ آب گم مچھ،محمد جاوید ولد نذیر احمد سرمستانی جیکب آباد،ابوبکر ولد فضل الرحمان تاجک (افغانستان)،طارق عزیز ولد عزیز الرحمان قریشی رحیم یار خان،بشیر احمد ولد احسان اللہ تامری جیکب آباد،شاہد ولد سردار علی راجپوت ،شاہد حسین ولد مٹھل بھٹو خیر پور،زرینہ زوجہ شاہد حسین بھٹوخیر پور،بی بی راحیلہ دختر شاہد حسین خیر پور،بی بی رحیمہ دختر شاہد حسین خیر پور،حمیربتول ا زوجہ محسن علی سید سکنہ سکھراور دیگر شامل ہیں ۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذرائع کے مطابق دونوں دھماکے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کئے گئے جس میں پندرہ سے اٹھارہ کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ۔ ایسا معلوم ہوتاہے بم رات کے اندھیرے میں پٹڑی کے نیچے پتھر ہٹاکر مٹی میں دفنا کرنصب کئے گئے جس کی وجہ سے ٹرین انجن ڈرائیور ، ٹرین اور پٹڑی کی حفاظت پر سیکورٹی اہلکار بم کی موجودگی کا اندازہ نہیں کرسکے۔ دھماکے کے باعث کوئٹہ سے لاہور اور کراچی جانے والی اکبر بگٹی ایکسپریس اور بولان میل کو مچھ ریلوے اسٹیشن پر جبکہ کراچی سے کوئٹہ آنے والی بولان میل کو پیشی ، راولپنڈی سے کوئٹہ آنے والی جعفرایکسپریس کو آب گم اورلاہور سے کوئٹہ آنے والی اکبر بگٹی ایکسپریس کو سبی ریلوے اسٹیشن پر روکا گیا۔تقریباً ڈھائی گھنٹے کی تاخیر سے پٹڑی کی مرمت کرکے دو بجکر تیس منٹ پر متاثرہ ٹرین کو منزل کی جانب روانہ کیا گیا۔ متاثرہ بوگی کو بعد ازاں سبی ریلوے اسٹیشن پر الگ کردیا گیا۔ پٹڑی کی مرمت کے بعد باقی پانچوں ٹرینوں کو بھی دو سے تین گھنٹے کی تاخیر سے منزل مقصود کی جانب روانہ کردیا گیا۔ دہشتگرد حملے کے بعد ٹرینوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی سیکورٹی سخت کردی گئی۔ واقعہ کے بعد آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن نے بھی دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیرافگن کا کہنا تھا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔اس موقع پر کمانڈنٹ ایف سی سبی سکاوٹ کرنل ذولفقار علی ، ڈپٹی کمشنر کچھی علی اعجاز ,ڈی پی او کچھی ڈاکٹر زاہد اللہ و دیگر آفیسران بھی پہنچ گئے ۔ایف سی اور لیویز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ۔