|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شبیر بلوچ کی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ کر نے کو بلوچ سیاسی لیڈر شپ کو مکمل ختم کرنے کا ایک گھناؤنا اور جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست اس سے قبل بھی سیاسی لیڈر شپ غلام محمد بلوچ ، ڈاکٹر منان بلوچ سمیت متعدد رہنماؤں کو قتل اور کئی رہنماؤں جن میں زاہد بلوچ ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ ، ذاکر مجید و دیگر شامل ہیں کو حراست بعد لاپتہ کیا جو تاحال لاپتہ ہیں،ترجمان نے کہا کہ چن چن کر با شعور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اغوا کرکے بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی گئی ہے۔ ریاست پُرامن سیاسی جہد کاراور انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے والے بلوچوں کو یکے بعد دیگر نشانہ بنا کر راستے سے ہٹانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ شبیر بلوچ کا اغوا اسی کا تسلسل ہے، ڈاکٹر دین محمد، ذاکر مجید، زاہد بلوچ، غفور بلوچ، رمضان بلوچ و دیگر ہزاروں کی گمشدگی کے بعد ایک اور نوجوان رہنما شبیر بلوچ بھی غیر قانونی حراست کے بعد لاپتہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ آواران کے علاقے کولواہ میں آپریشن کے دوران بی ایس او آزاد کے زونل رہنما حاصل بلوچ کو فورسزنے شہیدکردیا، ہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے دنیاوی عارضی آسائشوں کو ٹھکر ا کر ایک عظیم مقصد کو اپنی منزل بنا کر جد و جہد کا حصہ رہے، ترجمان نے کہا کہ چین کی مدد سے نام نہاد ترقی و سی پیک کی رووٹ کی تکمیل کیلئے ہزاروں افراد کو بے گھر کرکے نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے، ترجمان نے شبیر بلوچ کی بازیابی کیلئے بی ایس او آزاد کی کراچی میں ریلی اور بلوچستان میں پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بی این ایم کے زونل رہنما وکارکن اِن کی کامیابی کیلئے بھرپور کام کریں اور بلوچستان اور بیرون ملک احتجاجی سلسلوں کیلئے تیاری شروع کریں۔