کوئٹہ: خیبرپشتونخوا کی طرح بلوچستان سے بھی افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر اپنے ملک افغانستان جانے کاسلسلہ جاری ہے ،گزشتہ روز بھی سمنگلی میں قائم عالمی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے دفتر سے سینکڑوں خاندانوں کو روانہ کردیاگیااس موقع پر افغانستان جانیوالے بعض افراد نے تو اپنے وطن جانے پر خوشی کااظہار کیا تاہم اکثریت کے چہروں پر غم کے اثرات بھی واضح دیکھے جاسکتے تھے ،سب سے زیادہ غم بچوں کے چہروں پر دیکھا گیا جو تعلیمی سال کے آخری مہینوں میں تعلیم کاسلسلہ ادھورا چھوڑ کر افغانستان جارہے تھے ،ان میں سے داؤد شاہ اور حبیب الرحمن جوکہ پرائمری کلاسوں کے طالب علم تھے کاکہناتھاکہ ان کی پیدائش کوئٹہ میں ہوئی اوروہ یہاں پڑھے بڑے ہوئے لیکن اب انہیں افغانستان جانا پڑرہاہے وہاں کا ماحول تعلیم سمیت سب کچھ ان کیلئے نیاہے جبکہ افغانستان جانے والے بعض افراد کاکہناتھاکہ وہاں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بھی افغانستان میں طالبان اورفورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں ہوئی ہے انہیں اپنے آنیوالے مستقبل سے متعلق فکر لاحق ہے تاہم مجبوری کی خاطر وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے ملک جارہے ہیں جبکہ بعض نے کہاکہ اب افغانستان میں حالات ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوچکے ہیں ہم نے سنا ہے کہ وہاں کی کرنسی بھی اب بہتر ہے اس لئے امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے ملک جا کر ہمیں زندگی گزارنے میں مشکلات کاسامنا نہیں کرناپڑے گا۔