|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے معمول کے پیدل گشت میں مصروف فرنٹیئر کور بلوچستان کے تین اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ کے بعد پولیس اور ایف سی نے سرچ آپریشن کرتے ہوئے50سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ تھانہ خروٹ آباد کی حدود میں سبزل روڈ پر ازبک بازار کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے ایف سی کے تین اہلکاروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ تینوں اہلکار معمول کے مطابق پیدل گشت کررہے تھے۔ اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں ایف سی کے دو اہلکار نائیک محمد عارف اور سپاہی عبدالطیف موقع پر ہی جاں بحق جبکہ سپاہی فیض اللہ شدید زخمی ہوگیا۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ دونوں لاشوں اور زخمی اہلکار کو فوری طور پر بولان میڈیکل کمپلیکس پہنچایا گیا ۔ زخمی فیض اللہ ایمرجنسی آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا لیکن سر پر گولی لگنے کے باعث جانبر نہ ہوسکے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق تینوں اہلکاروں کو انتہائی نزدیک سے سروں پر گولیاں ماری گئی ہیں۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اسپنی روڈ اور سبزل روڈ کے سنگم پر ایف سی کی چوکی قائم ہے جہاں سے ایف سی اہلکار علاقے میں پیدل گشت کیلئے نکلتے ہیں۔ آج بھی اہلکار چوکی سے سُرپل کی طرف گشت کیلئے نکلے تھے اور وہاں سے واپس چوکی کی طرف آرہے تھے ۔ راستے میں ان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو کی موقع پر موت ہوئی جبکہ ایک نے اسپتال جاکر دم توڑا۔ ابھی تک واقعہ کا کوئی عینی شاہد نہیں ملا کیونکہ تمام دکاندار بھی گھبراکر اپنی دکانیں بند کرکے چلے گئے ہیں ۔ ہمارے پاس اس وقت زیادہ معلوم نہیں ہیں تاہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے والی ٹیم کو موقع سے نائن ایم ایم پستول کے تقریباً دس خالی خول ملے ہیں ۔واقعہ کے بعد علاقے میں ایف سی کے ساتھ ملکر سرچ آپریشن بھی کیاجائیگا جس کی سربراہی ایس ایس پی آپریشن کرینگے ۔ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ سرحد پار سے دہشتگردی کے خطرات پہلے بھی تھے اور پاک بھارت کشیدگی کے بعد ہم توقع کررہے تھے کہ اس میں شدت آئے گی اور اسی لئے محرم الحرام پہلے سے زیادہ بہتر انتظامات کرنے کی کوشش کی اور الحمداللہ ہم اس میں کامیاب رہے۔ دہشتگر د عناصر سیکورٹی اداروں کو نشانہ بناتے ہیں اس لئے کہ سیکورٹی ادارے کمزور ہوں گے تو ان کا کام آسان ہوجائے گا لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔ واقعہ کے بعد ڈی آئی جی ایف سی بلوچستان بریگیڈیئر زاہد اقبال ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن امجد علی خان، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالواحد کاکڑ، ایس ایس پی آپریشن ندیم حسین، ایس ایس پی انویسٹی گیشن اعتزاز گورائیہ ، ایس ایس پی سی ٹی ڈی ظہور بابر آفریدی ، ایف سی افسران اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی جائے وقوعہ اور اسپتال کا دورہ کیااور واقعہ سے متعلق تفصیلات معلوم کیں۔ یاد رہے کہ ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانا کا اسی نوعیت کا واقعہ رواں سال 29جون کوڈبل روڈ پر بھی پیش آیا تھا جہاں پیدل حملہ آوروں نے ایف سی کے چار اہلکاروں کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا جبکہ ایف سی اہلکاروں پر حملے کا ایک واقعہ 26اگست کو سریاب کے علاقے میں بھی پیش آیا تھا جس میں ریلوے پٹڑی کی حفاظت پر مامور ایک ایف سی اہلکار جاں بحق اور تین زخمی ہوئے تھے جبکہ جوابی فائرنگ میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق 29جون اور آج کے واقعہ میں مماثلت پائی جاتی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پیدل حملہ آوروں نے ایف سی اہلکاروں کے انتہائی قریب جاکر انہیں گولیاں مار کر قتل کیا ہے۔ دریں اثناء سبزل روڈ پر ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد پولیس اور ایف سی نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے مشترکہ طور پر سبزل روڈ، خرو ٹ آباد، اسپنی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا ۔ ایس پی صدر ڈویژن احمد فراز کے مطابق آپریشن کے دوران 54مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جنہیں مختلف تھانوں میں منتقل کرکے ان سے تفتیش شروع کردی گئی۔