کوئٹہ : سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی تحقیقات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے منگل کودوسرے روز کاروائی میں وکیل رہنماء بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ پولیس کی نامکمل تفتیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تفتیش کو جدید بنیادوں پر استوار کیاجائے کمیشن نے حکومت سے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ورکنگ ریلیشن کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیاسانحہ سول ہسپتال سے متعلق سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل انکوائری کمیشن نے سانحہ کوئٹہ کی تفتیش میں مبینہ نااہلی پر پولیس حکام کی سرزنش کی جسٹس فائزعیسی کے ریمارکس تھے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت موقع کانقشہ تیار نہیں کر سکتیں، صرف گوگل پر بھروسہ کر رہی ہیں کیا میں خود جاکر موقع کانقشہ تیارکروں معاملہ تفتیشی پر چھوڑ دیاگیا اگر کسی وکیل کو بھیجیں، وہ ہی نقشہ بناد یگاجسٹس فائزعیسی کے ریمارکس تھے کہ چیزوں کو سمجھنے کی کوشش کریں، یہ راکٹ سا ئنس نہیں یہ ساری چیزیں اگر میں کٹہر ے میں پوچھتا تو کیا صورتحال ہوتی؟ ،ان کے یہ ریمارکس تھے کہ یہ 21ویں صدی کی پولیس کا کام ہے؟ ٹارگٹ کلرزآزاد پھررہے ہیں،وہ نہ جانے مزید کتنی وارداتیں کر چکے ہونگے ایس ایس پی انویسٹی گیشن اعتزاز گورایا نے بتایاکہ سا نحہ سول اسپتال کے بعد ہسپتال کے 14 سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ لیا گیا ہے ہم نے تمام فوٹیج دیکھی اور واقعہ سے متعلق فوٹیج حاصل کی انھوں نے بتایا کہ خودکش دھماکے میں ایس پی طارق اور ایس ایچ او ا طہر سمیت 7 اہلکار زخمی ہوئے ان سب کو نہ تو چھٹی دیں اور نہ کہیں اور تعینا ت کریں تاکہ ان سب اہلکاروں کے بیان کسی وقت بھی لے سکیں قاضی فائز نے پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دہشتگردوں کے وسائل بہت ہیں ہمارے پاس ان سے زیادہ ہونا چائیے،دہشتگردسب کچھ کرسکتے ہیں ان کوکم اہمیت نہ دیں ،خود کو تیار کریں آپ کی صلاحیتیں کہاں ہیں،ہم وہ دیکھنا چاہتے ہیں اس کیس میں ہم وسائل کا استعمال دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ نے کیا کیاَ؟اعتزاز گورایا نے کمیشن کو بتا یاکہ ہمارے پاس بہت کچھ ہے ہم ان کیمرہ بریفنگ دیں گے کمیشن نے کہا کہ کل اگر ان کیمرہ بریفنگ دیں تو بہتر انداز میں سوالات ہو سکتے ہیں پولیس نے بتایا کہ دو سو سے زائد عینی شاہدین کے بیان ریکا رڈ کئے گئے ہیں جن میں سے 102وکلاء کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں، علا وہ ازیں آ ئی این پی کے مطابقکوئٹہسانحہ سول ہسپتال سے متعلق انکوائری کمیشن کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہدایت کی ہے کہ بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے مقتول صدر بلال انور کاسی کی گاڑی کو اس وقت تک ہاتھ نہ لگایاجائے جب تک فرانزک ماہرین اس کامعائنہ کرکے کوئی رپورٹ مرتب نہیں کرتے ،منوجان روڈ پر بار ایسوسی ایشن کی ٹارگٹ کلنگ اور سول ہسپتال بم دھماکے سے متعلق تفتیش پر مامور آفیسران کاتبادلہ اورانہیں عہدوں سے کسی طور پر بھی نہ ہٹایاجائے ،سی سی ٹی وی کیمروں کی استطاعت اوردیگر سے متعلق رپورٹ پیش کرنے سمیت ایف سی ناکے پر تعینات اہلکاروں کے بیانات قلم بند کئے جائیں اور ساتھ ہی ان وکلاء کی فہرست دی جائے جن کے بیانات قلم بند کئے جاچکے ہیں ،گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سانحہ سول ہسپتال اور منوجان روڈ پر بار ایسوسی ایشن کے صدر کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے استدعا کی چونکہ آج کی سماعت کے دوران پولیس کے تمام آفیسران حاضر ہے اس لئے آج پولیس کو جبکہ کل محکمہ صحت کے حکام سے سوالات ودیگر بارے پوچھاجائے ،جس پر عدالت نے ان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے گزشتہ روز پولیس حکام سے ہی سوالات،تفتیش اوردیگر بارے انکوائری کی جبکہ آج بروز بدھ محکمہ صحت کے حکام سے انکوائری کی جائیگی ۔ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے کمیشن کو بتایاکہ گزشتہ تین برسوں کے درمیان مذہبی ٹارگٹ کلنگ کی کیسز پر مامور تفتیشی آفیسران مارے گئے ہیں جس پر جوڈیشل کمیشن کے سربراہ قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ آپ قاتل کو مذہبی نہ کہے جس نے ایک انسان کاقتل کیا گویا وہ پوری انسانیت کا قاتل ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ میرے کہنے کامطلب تھاکہ ہمیں تفتیشی آفیسران کی زندگی بھی حفاظت کرنی ہے اس موقع پر قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیاکہ کیا ایف سی کی چیک پوسٹوں کی متعلق بتایاجاسکتاہے یا یہ کوئی قومی امانت ہے جس کے متعلق نہیں بتایاجاسکتاکیا ایف سی حکومت بلوچستان سے جدا ہے ،صوبے میں ایف سی پولیس کی معاونت کرتی ہے یا وہ پولیس سے جدا ہے ؟بار ایسوسی ایشن کے صدر کی جائے ٹارگٹ کلنگ کے نقشے میں کسی پوسٹ کی نشاندہی کرے مجھے اپنا کام اورآپ اپنا کام کرے ،انہوں نے امان اللہ کنرانی کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اسے ان کاکام کرنے دیں فی الوقت وہ بیٹھ جائے کمیشن کی جانب سے تفتیشی عمل کے دوران پولیس کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کااظہار کیاگیا اور کہاگیاکہ ایک نقشہ تک تیار نہیں کیاجاسکا بلکہ حکومتی ادارے بھی گوگل پر بھروسہ کررہی ہیں کیامیں خود جا کر موقع پر کانقشہ تیار کروں ہم آپ کوبتاناچاہتے ہیں لیکن آپ خود نہیں چاہتے اگر ہم کسی وکیل کو بھیجے تو وہ بتادے گا آپ چیزیں سمجھنے کی کوشش کرے یہ راکٹ سائنس نہیں ساری چیزیں اگر کٹہرے میں پوچھتا تو کیا صورتحال ہوتی ملزمان کہاں سے گئے ان کو تلاش کیاجائیگا وہ آزاد گھوم رہے ہیں جس میں مکمل طورپر چیزوں کی نشاندہی ہو جوڈیشل کمیشن نے تفتیشی آفیسرسے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت کہتی ہے کہ وہ کمیٹڈ ہے لیکن تحریر ی طورپرایسا کچھ نظرنہیںآرہاتفتیش کیا ہوتی ہے انگوٹھے کانشان کہاں ہے اطراف کے لوگوں سے پوچھا تک نہیں گیاہے لوگ خود چل کر تھانے نہیں آئیں گے آپ ان کو ہرروز بلاتے رہیں گے ،ایس ایس پی آپریشن نے کمیشن کوبتایاکہ خودکش دھماکے کے حوالے سے کام جاری تو قاضی فائز عیسیٰ نے اسے استفسار کیاکہ پہلا واقعہ وکیل کی ٹارگٹ کلنگ کا ہے جس پر آپ کچھ نہیں کررہے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہاکہ سی ٹی ڈی ،ایس ایس پی ،ایجنسیاں جوبھی کام کررہی ہیں انہیں انویسٹی گیشن آفیسر کے ساتھ شیئر کیاجارہاہے ،جس پر جج نے کہاکہ میں سادہ تفتیش پوچھ رہاہوں جو آپ نے نہیں کی یہ 21ویں صدی کی پولیس کاکام ہے ٹارگٹ کلرز آزاد پھررہے ہیں اس موقع پرایس ایس پی انویسٹی گیشن اعتزاز گورایا نے بتایاکہ سول ہسپتال میں لگائے گئے 14سی سی ٹی وی کیمروں کاریکارڈ لیاگیاہے جس پر جوڈیشل کمیشن کے جج نے کہاکہ انہوں نے سارے کیمروں کاریکارڈ کیوں نہیں لیا جس پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہاکہ ہم نے تمام فوٹیج دیکھی اور واقعہ سے متعلق فوٹیج بھی حاصل کی ہے ۔اس موقع پر کمیشن کے جج نے کہاکہ ہم پولیس اہلکاروں سے بھی بات کرینگے اوران کے بیانات ریکارڈ کرینگے ۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایاکہ سانحہ سول ہسپتال بم دھماکے میں ایس ایس پی طارق اورایس ایچ او اطہر سمیت 7اہلکاران بھی زخمی ہوئے اس موقع پر کمیشن کے جج نے ہدایت کی کہ تفتیشی آفیسران کو چھٹی دی جائے اورنہ ہی انہیں کہیں اورتعینات کیاجائے ،تاکہ ان کے بیانات لئے جاسکے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے انکوائری کمیشن کوبتایاکہ کرائم سین کو رسیاں باندھ کر محفوظ کیاگیا تو کمیشن کے جج نے انہیں بتایا کہ وہ نوکری بچانے کیلئے جھوٹ کاسہارا نہ لیں یہ سب بھی موقع پر موجود تھے جس پر اعتزاز گورایا نے کہاکہ انہوں نے کبھی جھوٹ سے کام نہیں لیا تو کمیشن کے جج نے کہاکہ وہ ان کی بات نہیں کررہے وہ تو بعد میں ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں گزشتہ روز کرائم سین پر اتنی بات کی گئی اب تک آپ کے پاس سارا ریکارڈ ہوناچاہئے تھا دہشتگردوں کے پاس وسائل بہت ہیں ہمارے پاس ان سے زیادہ وسائل ہونے چاہئے ،دہشت گرد سب کچھ کرسکتے ہیں بلکہ خود کو تیار کریں آپ کی صلاحیتیں کہاں ہیں ہم وہ دیکھناچاہتے ہیں ،ہم اس کیس میں وسائل کااستعمال دیکھناچاہتے ہیں کہ آپ نے کیا کیا؟ اس موقع پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے انکوائری کمیشن کو بتایاکہ ان کے پاس بہت کچھ ہے جس پر وہ ان کیمرہ بریفنگ دینگے ،جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ وہ آج بدھ کو اگر ان کیمرہ بریفنگ دے تو اس پر بہتر انداز میں سوالات ہوسکتے ہیں ،اس موقع پر سینئر وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ عینی شاہدین کے 10بعد ریکارڈ قانونی حیثیت نہیں رکھتا جب کہ تفتیشی حکام کی جانب سے بتایاگیاکہ ٹیم نے102وکلاء کے بیانات ریکارڈ کروائے ہیں ،جس پر جوڈیشل کمیشن کے جج نے کہاکہ انہیں اس سلسلے میں رپورٹ دی جائے اور اس میں وکلاء کے بیانات مکمل قوائف ،ہسپتال ،گھر سمیت وہ جہاں تھے سے متعلق بتایاجائے جس پر اعتزاز گورایا نے کہاکہ اس کیلئے انہیں مہلت درکار ہوگی جس پر کمیشن کے جج نے کہاکہ ہمیں جلدی نہیں ہم آپ کو مہلت دیتے ہیں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے بتایاکہ نیکٹا سے رابطہ کرکے معاونت طلب کی گئی ہے جس پر نیکٹا حکام نے آمادگی بھی ظاہر کی ہے انہوں نے کہاکہ جوڈیٹا فراہم کیاجائے گا اسے کمیشن میں پیش کیاجائیگا۔امان اللہ کنرانی نے بتایاکہ ایف سی نے جواب دیاہے کہ وہ تفتیش نہیں کرتے ہیں اس موقع پر کمانڈر غزہ بند کرنل سجاد کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور بار ایسوسی ایشن کے مقتول صدر بلال انور کاسی کی ٹارگت کلنگ سے متعلق رپورٹ پیش کی اس موقع پر انکوائری کمیشن کی جانب سے ان سے استفسار کیاگیاکہ انہوں نے ان اہلکاروں سے بات کی ہے جو ڈیوٹی پر موجود تھے جس پر کمیشن کو بتایاگیاکہ ناکے پرموجود انچارج رحمت نواز سے بات کی گئی ہے تو کمیشن کے جج نے کہاکہ جب تک آپ خود مطمئن نہیں ہے تو میں کیسے آپ کی بات پر یقین کروں اس پر کرنل سجاد نے کہاکہ وہ سب اہلکاروں سے خود بات کرینگے۔