|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2016

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے پاکستان کی زیادہ تر آبادی دیہات اور گاؤں پر مشتمل ہے جو70 فیصد بنتی ہے اس لیے یہاں تعلیم کی کمی ہے۔ ہمارے معاشرے میں لڑکی تھوڑی بڑی ہوجاتی ہے تو جلدی اسکی شادی کردی جاتی ہے۔ہمارے ملک میں لڑکا اورلڑکی میں بہت فرق کیا جاتا ہے ، لڑکی کو بھی اپنا کیریئر بنانے کا اتنا حق ہے جتنا ایک لڑکے کو۔ لڑکی کو پرایا دھن یا دوسرے گھر کا تصور کیا جاتا ہے۔ لڑکی بھی اللہ کی تخلیق ہے اسکا بھی ہی اس دنیا میں اتنا ہی حق ہے جتنا ایک لڑکے کا پھر یہ نہ انصافی کیوں؟ لڑکیوں کی عمر 18 سال ہونے سے پہلے پہلے شادی کردی جاتی ہے یہ شادیا ں زیادہ تر گاؤں دیہات میں ہوتی ہیں . حالیہ رپورٹ کے مطابق 24 فیصد لڑکیو ں کی 18 سال ہونے سے شادی یعنی چائلڈ میرج کردی جاتی ہے اسکی بہت سی وجوہات ہیں شعور کی کمی، بیروزگاری، تعلیم کی کمی وغیرہ وغیرہ .جلدی شادی یا چائلڈ میرج کا رجحان بڑھ رہا ہے کیونکہ والدین انکی ٹھیک سے پرورش نہیں کرپاتے ۔ ہم اکیسوں صدی میں آچکے ہیں لیکن عورت کو تیسری مخلوق تصور کی جاتی ہے ،اسے بوجھ تصور کیا جاتا ہے۔ آج کی عورت نے دنیا کے ہر شعبے میں خود کو منوایا ہے وہ چاند تک پہنچ چکی ہے ایسا کون سا کام یا شعبہ ہے جس میں وہ ماہر نہیں ۔بچپن کی شادی کا رجحان نہ صرف پاکستان میں بلکہ انڈیا ،بنگلادیش ،سری لنکا ، افغانستان کے علاوہ بہت سے افریقن ممالک میں بھی ہے اور یہ صرف لڑکیوں کے ساتھ نہیں بلکہ لڑکوں کی بھی جلدی شادیاں کردی جاتی ہیں .چائلڈ میرج کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم مکمل نہیں کرپاتے اور وقت سے پہلے ذمہ داریاں انکے سروں پر آجاتی ہیں .اور اسی بیروزگاری کی وجہ سے کرائم کا تناسب بڑھ رہا ہے .جب وہ اپنا کیریئر ،تعلیم ہی مکمل نہیں کر پاتے تو کہاں سے انکو اچھی نوکری ملے گی اسی وجہ سے بیروزگاری پیدا ہوتی ہے.چائلڈ میرج کی وجہ سے بچیوں میں شرح اموات بڑھ رہی ہیں کیوں کہ گاؤں ،دیہاتوں میں صحت کے حوالے سے کوئی خاص انتظامات نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی جدید ہسپتال۔ بچوں کی پیدائش کے دوران اموات بڑھ رہی ہیں جو کہ بہت ہی خطرناک صورت حال ہے۔ 1929 ایکٹ کے تحت لڑکوں کی 18 سال سے اور لڑکیوں کی 16 سال سے پہلے شادی کرنے کی سزا 3 لاکھ جرمانہ اور قید دونوں ہیں .شادی کوئی گڈے گڑیا کا کھیل نہیں، اسے وقت پر اور پڑھ لکھ کر کرنی چاہیے جب ماں ہی پڑھی لکھی باشعور نہیں ہوگی تو وہ آگے آنے والی کی نسلوں کیا تربیت کریگی ۔ ہمارے ملک میں کم عمر بچیوں کو اپنے سے دگنے عمر کے مردوں سے بیاہ دیا جاتا ہے محض چند پیسوں یا غیرت کے نام پر یا ونی کے نام پر .اسی طرح خاندان میں بھی بجوڑشادیاں کردی جاتی ہیں .خدارا بچوں سے انکا معصوم بچپن مت چھینیں۔یہی عمر ہوتی ہے پڑھنے لکھنے کی کچھ کرنے کی ،وقت سے پہلے انھیں زندگی کے مسائل کا سامنا نہ کرنے دیں 2012۔2013 .EconomicSurvey کے مطابق پاکستان دنیا میں آبادی کے تناسب سے چھٹے نمبر پر پر ہے یہی حال رہا تو 2050 تک کتنا تناسب بڑھ جائیگا ؟پاکستان پہلے ہی ترقی پذیر اور قرضوں میں جکڑاہوا ملک ہے .پاکستان میں عوام کو ا پنے بنیادی حقوق تک کا پتہ نہیں کہ آیا ہمارا قانونی حق کیا ہے ؟تعلیم حاصل کرنا ہمارا قانونی اور اسلامی حق ہے .جب تک ہمارے ملک میں تعلیم کا فقدان رہے گا نہ ہم ترقی کر سکیں گے اور نہ ہے آگے بڑھ سکیں گے بلکہ marriage child جیسے احمقانہ فیصلے کر کے اپنے بچوں کی زندگیاں برباد کردکے ہم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے کی طرف جارہے ہیں ۔ ہماری حکومت اور بہت سی انسانی حقوق کی تنظیمیںNGOs بھی marriage Child روکنے میں حکومت کے ساتھ پیش پیش ہیں۔ اور اس مہم میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔