|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2016

پنجگور : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ سی پیک کی اہمیت بلوچستان اور گوادر کی وجہ سے ہے اوراس سارے منصوبے میں بلوچستان کی ترقی کے لیے صرف 90ملین خرچ ہورہے ہیں وہ بھی ائیرپورٹ پاور پروجیکٹ اور ایکسپریس وے پر جبکہ گوادر کے باسی پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہیں بلوچستان کے عوام ترقی چاہتے ہیں مگر اس طرح کی ترقی نہیں جو ان کی تباہی کا سبب بنے سی پیک کی مخالفت ترقی کے خلاف نہیں بلکہ استحصال پر مبنی پالسیوں کے خلاف کی جارہی ہے پاکستان پنجاب ہے اور پنجابی ہی اصل پاکستان ہے بلوچستان خطرات اور سازشوں میں گرا ہوا ہے اور ایک پارٹی تن تنہا ان خطرات کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کی تمام پارٹیاں بشمول باشعور طبقات وکلاء دانشور ڈاکٹر اور دیگر ایک ہی نقظے پر آکر یکجا ہوجائیں تاکہ سازشوں کو نا کام بنایا جاسکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار پنجگور میں وکلاء اور سیاسی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ڈسٹرکٹ بار میں پہنچنے پر بار کے عہدیداروں یونس ایڈوکیٹ نوراحمد بلوچ عبدالوحید ایڈوکیٹ امان اللہ بلوچ نے سردار اختر جان مینگل کا شاندار استقبال کیا اس دوران بی این پی کے مرکزی نائب صدر ولی کاکڑ اختر حسین لانگو واجہ جہانزیب حاجی زاہد بلوچ عبدالقدیر راشد لطیف بھی ان کے ہمراہ تھے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ سانحہ آٹھ اگست بلوچستان کی کمر پر وار تھا جس سے بلوچستان کے قیمتی اثاثے اور علمی اور باشعور طبقے کو ہم سے چھین لیا گیا جس کا خلا مدتوں تک پر نہیں ہوسکے گا انہوں نے کہا کہ سانحہ آٹھ اگست میں جتنے وکلا ء شہید ہوئے وہ پندرہ سے بیس سال تک اس شعبے سے منسلک تھے اور تمام معاملات پر ان کی گہری نظر تھی یہ معمولی واقعات نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ اب پولیس کیڈٹ پر بھی اسی طرح کا وار کیا گیا اور اس سانحے میں ہمارے 65کے قریب جوان شہید ہوئے جو اپنے والدین کے لیے امید کی کرن تھے انہوں نے کہا کہ پنجاب اصل پاکستان ہے اس کے وزیر اعلی کو کھلی آذادی حاصل ہے کہ وہ بیرون ملک جاکر معاہدے کریں مگر بلوچستان اور دیگر صوبوں کے وزرااعلی کو کیوں یہ اختیار نہیں دیا جاتا ہے کہ وہ بھی جاکر معاہدے کریں انہوں نے کہا کہ سی پیک کی مخالفت ہم اس بنیاد پر نہیں کررہے کہ ہم ترقی کے خلاف ہیں بلکہ سی پیک منصوبوں میں ہمیں جو استحصال کی بو نظر آرہی ہے اسے مد نظر رکھ کر ہم اس کی مخالفت کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کے حصے میں جو تباہی آئے گی اس کا اندازہ ہمیں نہیں ہے ہم صرف یہ سوچ رہے ہیں کہ یہاں سڑکیں بنیں گی اور بڑے بڑے ائیر پورٹ تعمیر ہونگے مگر ہم نے یہ نہیں سوچا ہے کہ جہاز پر سفر کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پیسے یہاں کے لوگوں کے پاس نہیں ہے کہ وہ جہاز کے سفر کے اخراجات برداشت کرسکیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مقدر کا فیصلہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کیا جاتا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ بلوچ اور بلوچی کیا ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے مسلط کردہ پالسیوں کی وجہ سے سی پیک بھی ایک اور کالاباغ جیسا متنازعہ منصوبہ نہ بن جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کی ضرورت اس وقت 1600میگاوٹ ہے اور اوچ پاور پروجیکٹ حبکو اور حبیب اللہ پاور پروجیکٹ سے ہمیں جو بجلی فراہم کی جارہی ہے وہ صرف 450میگاوٹ ہیں بلوچستان کو اس کی ضرورت کے مطابق بجلی بھی فراہم نہیں کی جاتی اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو سی پیک کے پیسوں سے پنجاب میں بجلی کی نئی لائنیں بھچائی جارہی ہیں اور سندھ اور پنجاب میں ٹرانسپورٹ کو بھی وسعت دیا جارہا ہے اور سولر انرجی کے لیے بلوچستان کے ساحلی پٹی اور چاغی کو نظر انداز کرکے پارک بہاولپور میں بن رہا ہے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 99سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے پی ٹی آئی کے پھیچے کوئی اور ہاتھ ہے اور اس میں سیاسی ویل کی کمی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے ایف سی کو 70سال تک برداشت کیا ہے اور جب وہ پنجاب میں ایک گھنٹے کے لیے گئی تو وہاں کے لوگوں کی چیخیں نکل گئیں کہ یہ یہاں کیوں آئی ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی منصوبے کی کامیابی اس وقت ہوگی جب وہ نیک نیتی کی بنیاد پر ہو سی پیک منصوبوں سے بلوچستان میں جو چائینز کی یلغار ہوگی اس سے تو ہمارا وجود ہی ختم ہوگا اور بعد میں عالمی طاقتوں کی کشمکش سے بلوچستان پر جو اثرات پڑھیں گے وہ انتہاہی خطرناک ہونگے انہوں نے کہا کہ سازشوں کا ادراک لازمی ہے مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ ایک پارٹی کے بس کی بات نہیں ہوگی اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام جماعتیں اتحاد واتفاق پیدا کریں اور موجودہ حالات میں وکلاء دانشور ڈاکٹرز اور دیگر باشعور طبقات کو بھی آگے آکر اپنی زمہ داریاں پوری کرنے چائیں تاکہ قومی ایشوز پر ایک ہی موقف پیدا ہوسکے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ سی پیک کی اہمیت بلوچستان اور گوادر کی وجہ سے ہے اس کے لیے بلوچستان کی 70فیصد زمین 100فیصد ساحل اور وسائل استعمال ہونگے اس کے باوجود 46ارب ڈالرز میں سے صرف 99ملین ڈالرز بلوچستان پر خرچ ہونے کی نوید سنائی گئی ہے اور جو 45ارب ڈالرز ہیں وہ پنجاب کی تعمیر وترقی پر خرچ کئیے جائیں گے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہمیں کمیشن کی رپورٹوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے اس ملک میں جتنے کمیشن بنے ان کی رپورٹیں اج تک منظر عام پر نہیں ائیں اب سانحہ سول ہسپتال اور پی ٹی سی کوئٹہ پر کمیشنز قائم کرکے کونسی سے پیش رفت ہوسکے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو واقعات ہوئے ہیں اور جن تنظیموں نے ان کی زمہ داریاں قبول کرلی ہیں اور بیک وقت تین تین کالعدم تنظیمیں کلیم کرتی ہیں ہم اگر ان کا جائزہ لیں کہ آیا ان تنظیموں کی دشمنی اور اختلاف وکلاء اور پولیس کیڈٹس سے کیا تھا جو وہ انھیں اس قدر بے دردی کے ساتھ شہید کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک مشکل صورت حال میں گرا ہوا ہے اور اب لوگ اپنے بچوں کو پولیس میں بھیجنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں انھیں ڈر ہے کہ ہم اگر اپنے بچوں کو پولیس میں بھجیں گے تو ان کا مستقبل کیا ہوگا ۔