|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2016

جعفرآباد: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ان کے دور حکومت میں ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات میں کافی حد تک پیش رفت ہوئی تھی اب معلوم نہیں کہ فی الوقت صورتحال کس نہج پر ہے ، بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے ضرورت پڑی تو اس سلسلے میں گورنمنٹ کا ہر ممکن ساتھ دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جعفرآباد میں نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنماء میر نعیم خان کھوسہ کی رہائش گاہ پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے جعفرآبادمیں نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنمامیرنعیم خان کھوسہ کی رہائش گاہ پرمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی کے دورمیں ناراض بلوچوں کے ساتھ مزاکرات کافی حدتک آگے گئے تھے اب معلوم نہیں کہ موجودہ حکومت کیاکررہی ہے میں اپنے پارٹی کے ساتھ مصروف ہوں اورہماراآج بھی یہی موقف ہے کہ بلوچستان کامسلہ مزاکرات کے ساتھ حل کیاجائے اُنہوں نے کہاکہ پارٹی اورمسلم لیگ ن کی بلوچستان میں کیپسٹری میں فرق ہے اب تک ہماری پارٹی نے یہ فیصلہ نہیں کیاکہ آئندہ الیکشن میں ہم کس کے ساتھ اتحادکریں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ عمران خان کااحتجاج اُنکاجمہوری حق ہے لیکن عمران خان کوئی ایساقدم نہ اٹھائے جس سے جمہوریت کونقصان ہو،اورعمران خان کی ایسی کی تیسی بھی نہ ہواُنہوں نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں ملوث عناصرکوسزاملنی چاھیئے ،میں نصیرآبادکے دورے پرہوں میری خواہش ہے کہ نصیرآبادڈویژن نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیارکرے۔دریں اثناء نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ سانحہ پی ٹی سی میں میرے حلقے سے اکیس جوان شہیدہوئے ہیں المناک واقعے پر جوڈیشنل کمیشن قائم کیا جائے تاکہ یہ ظاہرہوجائے کہ یہ کمزوری کہاں سے تھی پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے احتجاج سب کا حق ہے لیکن اس بات کا خیال عمران خان سمیت سب کو کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جمہوریت کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس ملک کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابسطہ ہے ان خیالات اظہارانہوں نے نصیرآبادکے مختلف علاقوں میں عوامی اجتماع اورمیڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی سیکریٹری اطلاعات جان محمد بلیدی ،خیر جان بلوچ،ایم پی اے یاسمین لہڑی،میر علی حسن جاموٹ،تاج بلوچ،میران بلوچ،وڈیرہ بشیراحمد چھلگری،میر اجلال حسن جاموٹ،نثار خان جاموٹ،لعل محمد مری،سعیدعلی پندرانی محمد شریف ابڑو،میر نعیم خان کھوسہ،میر رفیق احمد کھوسہ ،عبدالرزاق سمیت دیگر موجود تھے قبل ازیں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سمیت دیگر قائدین کا نصیرآباد پہنچنے پر میر علی حسن جاموٹ سمیت دیگر رہنماؤں نے ان کا شانداراستقبال کیا ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے دورمیں ناراض بلوچوں کے ساتھ مزاکرات کافی حدتک آگے گئے تھے اب معلوم نہیں کہ موجودہ حکومت کیاکررہی ہے ہماراآج بھی موقف یہ ہے کہ بلوچستان کامسلامزاکرات سے حل کیاجائے اگرکہیں ہماری ضرورت پڑی ہم گورنمنٹ کے ساتھ تعاون کرنے کوتیارہیں نیشنل پارٹی کے دورمیں ناراض بلوچوں کے ساتھ مزاکرات کافی حدتک آگے گئے تھے اب معلوم نہیں کہ موجودہ حکومت کیاکررہی ہے میں اپنے پارٹی کے ساتھ مصروف ہوں اورہماراآج بھی یہی موقف ہے کہ بلوچستان کامسلہ مزاکرات کے ساتھ حل کیاجائے اُنہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی اورمسلم لیگ ن کی بلوچستان میں کیپسٹری میں فرق ہے اب تک ہماری پارٹی نے یہ فیصلہ نہیں کیاکہ آئندہ الیکشن میں ہم کس کے ساتھ اتحادکریں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ عمران خان کااحتجاج اُنکاجمہوری حق ہے لیکن عمران خان کوئی ایساقدم نہ اٹھائے جس سے جمہوریت کونقصان ہو،اورعمران خان کی ایسی کی تیسی بھی نہ ہواُنہوں نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں ملوث عناصرکوسزاملنی چاھیئے ،میں نصیرآبادکے دورے پرہوں میری خواہش ہے کہ نصیرآباد ڈویژن نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیارکرے۔