|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2016

کوئٹہ : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کی عوام اور میرے خاندان کا غم ایک ہے جب بلوچستان میں لوگ شہید ہورہے تھے تو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان طالبان کے ساتھ فوٹوسیشن کروانے میں مصروف تھے حکومت کے بڑے بڑے محب وطن دہشتگردوں کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں تاہم اگر ایان علی یا اعتزاز احسن کے خلاف بات کرنی ہو ں تو فوراً پریس کانفرنس بلا لیتے ہیں عمران خان کسی اور کی کٹھ پتلی ہیں اگر نواز شریف نے مطالبات تسلیم نہ کئے تو قبل از وقت الیکشن کی تحر یک شروع کی جائے گی ۔انہوں نے یہ بات اتوار کو سول ہسپتال میں سانحہ پولیس ٹریننگ کالج میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء قمر زمان کائرہ سابقہ صوبائی وزراء حاجی علی مدد جتک ، میر صادق عمرانی ، سابق وفاقی وزیر میر چنگیز جمالی اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ بے نظیر بھٹو شہید نے سیکورٹی خدشات کے باوجود 2007میں الیکشن مہم چلائی جبکہ ان کی شہادت کے بعد بھی ہم نے پاکستان کھپے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ۔انہوں نے کہاکہ شہیدمرتضیٰ بھٹو ،شہید شاہنوا ز بھٹو ، شہید بینظیر بھٹو کو بھی سفاک دہشتگردوں نے شہید کیا میں خود بھی دہشتگردی کا شکار ہوں بلوچستان کے عوام کے دکھ سے بخوبی طورپر آگاہ ہوں سانحہ 8اگست میں بلوچستان کی عوام کو انصاف فراہم کر نے والے وکلاء کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پی ٹی سی میں عوام کے محافظوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ۔انہوں نے کہاکہ پولیس حکام کی جانب سے مطالبے کے باوجود سیکورٹی دیوار کیو ں تعمیر نہیں کی گئی ۔ بلوچستان میں ہزارہ برادری اور خواتین تک کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ریاست بلوچستان کی عوام کو تحفظ دینے میں کیو ں ناکام ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے دور حکومت میں جب دہشتگردی کے واقعات ہوئے تو صدر آصف علی زرداری سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا لیکن اب حکومت کیوں چپ ہے بلوچستان اور سندھ کی عوام کو شریفستان کی ضرورت نہیں ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سانحہ پی ٹی سی گزر نے کے بعد طالبان کے ساتھ فوٹو سیشن کروا رہے تھے اگر اعتزاز حسن ایان علی یا ڈاکٹر عاصم کے خلاف بات کرنی ہو تو وہ فوراً پریس کانفرنس بلالیتے ہیں لیکن جب لال مسجد یا دہشتگردوں کے خلاف بات کرنی ہو تووہ باالکل خاموش رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ڈاکٹر عاصم کو گزشتہ ایک سال سے وفاقی وزیر داخلہ کا قیدی بنا کر رکھ دیا گیا ہے اور انہیں دہشتگردوں کا سہولت کار او رغدار کہا جا رہاہے ۔لیکن اصل سیکورٹی رسک اور دہشتگردوہ ہیں جو نہتے عوام کا خون بہا رہے ہیں ہماری بہادر افواج اور عوام ملک کر دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہی ہے لیکن نوا زشریف چوہدری نثار اور عمران خان اپنی جی ٹی روڈ کی لڑائی میں مصروف ہیں ایسی کیا وجہ ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف لڑنے سے کترا رہے ہیں۔اگر آپ محب وطن ہیں تو آئیں اور دہشتگردوں کے خلاف لڑیں ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے خلاف بات کرنے والوں اور سرعام کافر کافر کا نعرہ لگانے والوں کو کچھ نہیں کہا جا تا لیکن پی ٹی آئی کی کنونشن پر دھاوا بول دیا جاتا ہے حکومت اور بڑے بڑے محب وطن دہشتگردوں کے خلاف لڑنے کو تیار نہیں لیکن ہم نے تو پورا خاندان دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں قربان کیا ہے جب تک عوام کا خون گرتا رہے گا اور شہداء کو انصاف نہیں ملے گا ہم آپ کے کسی بھی جھوٹے سیاسی نعرے اور جھوٹے دعوؤں کو تسلیم نہیں کرینگے ۔انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ ایک بہت تیز انسان ہیں ۔انہوں نے سوچی سمجھی سازش کے تحت ایم کیو ایم ،ڈاکٹر عاصم اور بلوچ قوم پرستوں اور آزادی پرستوں کا فائدہ اٹھایا ۔ تخت رائیونڈ والوں کو عوام کے دکھ درد سے کوئی غرض نہیں ہم جئیں یا مریں ان کی بادشاہت کو کوئی فرق نہیں پڑتا بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہاکہ عمران خان کسی اور کی کٹھ پتلی ہے اوران کی ڈور کسی اور کے پاس ہے عمران خان کی تحریک ایمپائر کی انگلی اٹھے بغیر نہیں چل سکتی عمران خان کو معلوم ہے کہ موجودہ آرمی چیف سیاسی معاملات سے دور ہیں جبکہ نوا زشریف بھی سے اس بات سے بخوبی واقف ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ پنجاب کبھی بھی نہیں جاگے گااور اس کا نقصان سیدھا عمران خان کو جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی غیر جمہوری طریقے سے آنے والی تبدیلی پر پاکستان پیپلز پارٹی مٹھائی نہیں بانٹے گی اور نہ ہی اسے سپورٹ کرے گی، وزیر اعظم میاں محمد نوا زشریف نے اگر ہمارے چار نکات جن میں پانامہ بل کی منظوری ، سی پیک پر عوامی خواہشات کے مطابق فیصلے ، آزاد وزیر خارجہ کی تعیناتی اور نیشنل سیکورٹی کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کو منظور نہ کیا تو 27دسمبر کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی قبل از وقت الیکشن کی تحریک چلائی گی ۔انہوں نے مزید کہاک 4نومبر کو جنوبی پنجاب میں جلسہ کیا جائے گا۔ جبکہ 2نومبر کو الیکشن کمیشن میں وزیر اعظم کی نا اہلی کے متعلق دائر ریفرنس کی سماعت کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی اپنا بھر پور موقف پیش کریگی انہوں نے مزیدکہاکہ نوا زشریف اور ان کی حکومت داخلی و خارجی معاملات میں ناکام ہوچکے ہیں ۔ہمارے خلاف عالمی سطح پر سازش کی جارہی ہے ایسے میں ایک آزاد خود مختار وزیر خارجہ کی تعیناتی ناگزیر ہوچکی ہے ۔جبکہ پیپلز پارٹی کاکشمیر پر موقف واضح ہے کہ کشمیر ی عوام کی امنگو ں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیاجائے ۔