کوئٹہ: کوئٹہ وگردونواح میں کریش سٹون پلانٹس پر پابندی کے بعد اب پر دشت کے علاقے میں منتقل کئے جا رہے ہیں جو کہ بد ترین ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے عدالت کے احکامات میں کریش سٹولز پلانٹس کو کوئٹہ سے 50 کلو میٹر دور نصب کرنے کا کیا گیا لیکن کاروباری حضرات افغان مہاجرین ٹھیکیداروں کے ساتھ ملکر انہیں دشت جلب گندان میں منتقل کر رہے ہیں کوئٹہ سے محض 25 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں زراعت اور باغات سے لوگوں کی معیشت وابستہ ہے مگر اب کریش سٹون وہاں منتقل کرکے ماحولیاتی آلودگی کے ذریعے زراعت کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں دوسری جانب افغان مہاجر ٹھیکیداران اب وطن واپسی کی منتقلی کے خوف سے اپنا کاروبار کوئٹہ شہر سے ان مضافات میں منتقل کر رہے ہیں ان کریش سٹون پلانٹس میں اکثر افغان مہاجر ٹھیکیدار شامل ہیں عوامی حلقوں نے عدالت عالیہ اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کریشن سٹونز کو دشت جلب گندان سے باہر منتقل کر کے زراعت کو تباہی سے بچایا جائے ان کریش سٹون پلانٹس کیلئے بہتر جگہ کولپور سے مشرق کی جانب ہے جہاں ان کی تنصیب کے احکامات جاری کئے جائیں ۔