|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2016

کوئٹہ : وزیر اعظم کا اعلان ہمیشہ کی طرح بلوچستان میں نافض العمل نہیں ہو سکا ،بلوچستان کے دیہی علاقوں میں یومیہ اٹھارہ گھنٹے اور شہری علاقوں میں یومیہ بارہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ جاری ،صوبائی دارلحکومت کے سریاب اور ملحقہ علاقوں میں یومیہ تین سے چار گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہیں ،شدید سردی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری شدید پریشانی کا شکا ر ہیں تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے گزشتہ دنوں ملک بھر کے شہری علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کا اعلان کیا تھااس اعلان پر ملک کے تین صوبوں میں مکمل عمل درآمد ہو رہا ہے مگر بلوچستان میں صورتحال یکسر مختلف ہے یہاں لوڈ شیڈنگ تسلسل کے ساتھ جاری ہے ،صوبائی درالحکومت میں سریاب و ملحقہ علاقوں میں یومیہ تین سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جبکہ تمام ڈویژن و ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹروں میں یومیہ بارہ گھنٹہ لوڈ شیڈنگ ہورہی ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں یومیہ اٹھارہ گھنٹے جبکہ بعض علاقوں میں 48 گھنٹے بعد تین گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہیں بلوچستان کے سیاسی و سماجی حلقوں نے کہا ہے کہ ایک جانب بلوچستان میں تعمیر و ترقی کی بات کی نجاتی ہیں بلوچستان کو سی پیک کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے دوسری جانب اپنے ہی اعلانات پر پورے ملک میں عمل درآمد کرواتے ہیں جبکہ بلوچستان کے عوام کو ریلف نہیں دی جاتی یومیہ اٹھاروں گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ سے زرعی علاقہ مانا جانے والا بلوچستان کی پیداوار مکمل طور تباہ ہو گیا ہے کاشتکار لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کاشتکاری چھوڑ دی ہے ،کروڑوں روپے کے باغات خشک ہو گئے ہیں حکومت کو چائیے کہ بلوچستان میں جاری غٰر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو ختم کریں اور وزیر اعظم کی اعلان پر عمل درآمد یقینی بنائی جائیں اگر صورتحال یہی رہی تو بلوچستان کو لوگ ملک میں خود کو دوسرے درجے کا شہر سمجھنے میں آزاد ہونگے بلوچستان کے سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم کے مطابق بلوچستان کے عوام کو ریلف نہیں دی جاتی تو عوام پر واضح کیا جائے کہ یہ اعلانات صرف اور صرف باقی تینوں صوبوں کے لئے ہیں بلوچستان ان میں شامل نہیں اگر ایسا نہیں کرتے تو بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کر کے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کو بھی اہمیت دی جائے تھا کہ لوگوں میں احساس محرومی و مایوسی پائی جاتی ہے اس کے خاتمے میں مدد مل سکیں ۔