نوشکی: گوادر بلوچستان کی شہ رگ ہے گوادر اور بلوچستان کے عوام کی سیاسی سماجی اقتصادی سیاسی جغرافیائی حقوق کی تحفظ کی خاطر قانون سازی کے بغیر سی پیک بی این پی کو قبول نہیں ہمیں اعتراض نہیں اگر دس سی پیک بلوچستان میں لایا جائے مگر قانون سازی ضروری ہے ہمیں خدشہ ہے گوادر کے ترقی کے نام پر بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کیاجائیگا بلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اقتصادی و سماجی ترقی تنزلی کا شکار ہے پوری سرزمین تکلیف میں ہے ان خیالات کا اظہار بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینئر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ضلعی کنوینئر حاجی میر بہادر خان مینگل ڈپٹی کنوینئر عزیز بادینی رابطہ سیکرٹری اسد اللہ بلوچ ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انڈیا کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کی خاطر کشمیریوں کیلئے قانون سازی کر سکتا ہے چین اپنے کم ترقی والے علاقوں کے عوام کی حقوق کی خاطر قانون سازی کر سکتا ہے تو بلوچوں کے خدشات کیوجہ سے گوادر کیلئے پاکستان کیوں قانون سازی نہیں کر سکتا گوادر کی ترقی قانون سازی کے بغیر بی این پی کو کسی صورت میں قبول نہیں ہمارے خدشات تحفظات کا خیال رکھا جائے نفرت لفظ کا ہماری کتابوں میں موجود نہیں ہے گوادر کیلئے زمین سے راستے بنائے با آسانی سے راستہ بنائے ہمیں اس پراعتراض نہیں ہم اپنے وطن کے مالک ہے پر صوبہ کے وسائل انہیں مبارک ہو مگر ہمارے وسائل ہمارے بچوں کیلئے ان پر ہم اختیار چاہتے ہیں بی این پی حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کرتے رہینگے وسائل پر ہماری ملکیت کو تسلیم کیاجائے ہم دوسروں کے بچوں کے وسائل پر اختیار نہیں اپنے وسائل پر اختیار چاہتے ہیں ہم پاکستانی فرہم ورک کے اندر میں رہکر جدوجہد کے تمام راستے اپنائینگے مگر حقوق کی آواز بلند کرنے پر کبھی ہمیں ایف سی سے ڈرایا جاتا ہے کبھی آرمی سے ڈرایا جاتا ہے 780 کلو میٹر سمندر کے مالک بلوچ قوم عید پر اپنے اپنے بچوں کو نئے جوڑہ کپڑا تک نہیں دے سکتے ہیں ہماری جدوجہد کا مقصد بلوچ وطن کا دفاع اور بلوچستانیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے