|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2016

خضدار : نیشنل پارٹی حقیقی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا ہے کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری بلوچستان کے عوام کے ساتھ نا انصافی کے مترادف ہوگا بلوچ قوم اپنی بقا اور تشخص کو مسخ کرنے کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دیگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ سننے میں آرہا ہے کہ حکومت 15مارچ سے ملک میں مردم شماری کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی طویل 37 سالوں سے صوبے میں موجودگی سے ہمیں بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے صوبے بد امنی سمیت محدود وسائل پر ان افغان مہارین نے قبضہ جما رکھا ہے ہم نے با رہا حکومت سے کہا کہ قومی تشخص کو مسخ کرنے والی بعض قوتیں بضد ہیں کہ صوبے میں مردم شماری ہو اس وقت چالیس لاکھ کے قریب مہاجرین صوبے میں آباد ہیں جب کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں سے لوگ بد امنی اور حکومتی رویوں کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان مہاجرین نے شناختی کارڈ اور جائیددادیں بھی حاصل کررکھی ہیں ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ صوبے کے تمام قوم پرست جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے اس کے بعد مردم شماری کرائی جائے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی مسلط کردہ جنگ کے باعث آواران ،ڈیرہ بگٹی،،مکران اور دیگر علاقوں سے ہزاروں بلوچ نقل مکانی کر چکے ہیں ان کی غیر موجودگی سے بلوچ قوم اقلیت میں تبدیل ہوجائیگی ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ سی پیک بھی بلوچ عوام کے مفاد میں نہیں اس سے بھی بلوچ قوم کی تشخص اور بقاء کو خطرات لاحق ہیں انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سوئی گیس کی دریافت ،سیندھک منصوبہ ،گوادر ڈویلپمنٹ سے بلوچ قوم کو کیا فائدہ حاصل ہوا گوادر میں پانی نا پید ہے قیمتی اراضی کو کوڑیوں کے دام فروخت کیا گیا گیا ہے تمام اراضی کو غیر مقامی لوگوں کو الاٹ کیا جا چکا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی ساحل و وسائل کے مالک ہیں بلوچ قوم اپنی تشخص اور بقا کے لیئے جدو جہد جاری رکھے گی انہوں نے تمام قوم پرست جماعتوں ،طلبا تنظیموں ،دانشوروں ،قلمکاروں سے اپیل کی کہ وہ حکومتی فیصلے مردم شماری کو قبول نہ کریں تا وقتیکہ افغان مہا جرین کا انخلا نہ ہو ۔