|

وقتِ اشاعت :   December 22 – 2016

ہر وہ شخص جو سندھ میں رہتا ہے وہ سندھ دھرتی کو سندھ اماں کہتا ہے اس لیئے ہم بھی سندھ اماں کے پڑوسی ٹھہرے اس لیئے ہم بلوچستان کے لوگ بھی سندھ دھرتی کو سندھ اماں کا لقب دیتے ہیں۔ آج صبح سویرے اپنے ایک دوکاندار دوست کو فون کیا بھائی میں آج فارغ ہوں چلو گے آج سندھ اماں گھومنے کا شوق ہے۔ بھائی کلچر ڈے بھی ہے۔۔۔۔بھائی آپ جاؤ گھومنے میں کہیں نہیں جاؤں گا۔۔ آج میری دوکان کے اجرک اور ٹوپی دو سے ڈھائی لاکھ کے فروخت ہونگے یار کاروبار کا دن ہے ، اس مرتبہ تمھیں ہمارا ساتھ نہیں ملے گا بھائی۔۔۔ میں نے اپنے دوست کی یہ بات سنی تو کلچر ڈے کو ڈبل کلچر ڈے سمجھ لیا کیا واقعی سندھ دھرتی پہ آج کے دن اربوں روپے کے اجرک ٹوپی خرید و فروخت کیئے جائیں گے میں ہمیشہ لکھتا ہوں کہ یہ مندر مسجد بھی کیا عجیب جگہ ہے۔۔۔ جہاں غریب باہر اور امیر اندر ‘بھیک’ مانگتا ہے .۔۔!!! بارات میں دولہا پیچھے اور دنیا اس کے آگے چلتی ہے جبکہ میت میں جنازہ آگے اور دنیا پیچھے چلتی ہے۔۔۔ یعنی دنیا خوشی میں آگے اور غم میں پیچھے ہو جاتی ہے ..۔۔!!! موم بتی جلا کر مْردوں کو یاد کرنا۔۔۔ اور موم بتی بجھا کر سالگرہ منایا جاتا ہے۔۔!!! اے سندھ اماں تو کہاں ہے؟؟؟ جس کے لوگ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ پتھر پر کھینچی ہوئی لکیر تو مٹ سکتی ہے مگر مرد کی زباں سے کیا ہوا وعدہ کبھی نہیں مٹ سکتا، وعدہ فراموشی سے پہلے اپنی موت تصور کرتے ہیں۔۔!!! اے سندھ اماں تو کہاں ہے؟؟؟ جس میں کہا جاتا تھا کہ ’’جس میں دروازے پر آئے ہوئے دشمن کو خون معاف کیا جاتا تھا اے سندھ اماں تو کہاں ہے ؟ جس کا اس بات پر ایمان تھا کہ ’’مہمان اپنا رزق اپنے ساتھ لاتا ہے اور خود کھاتا ہے۔۔۔ اے سندھ تو کہاں ہے ؟؟؟ جس میں غریب سردی سے مر رہے ہیں امیر گرم کمبل میں آرام سے سو جاتے ہیں!!! اے سندھ اماں تو کہاں ہے؟؟؟ جس کا خواب سچل سرمست نے دیکھا تھا۔۔۔ اے سندھ اماں تو کہاں ہے ؟ جس کا خواب بھٹائی اور سچل سرمست نے دیکھا تھا۔! اے سندھ اماں تو کہاں ہے؟ جس کی مائیں بہنیں اجرک میں اپنے بڑوں کی عزت کیلئے جان تک نچھاور کرتے ہیں! اے سندھ اماں تو کہاں ہے؟ جس میں بسنے والے ہر شخص کو کسی بھکاری اور کوہلی کو آپ کے بیٹے نہیں سمجھتے ہیں۔!!! اے سندھ اماں تو کہاں؟؟؟ جہاں نیم کی طرح کڑوا علم دینے والا ہی سچا دوست ہوا کرتا تھا، میٹھی بات کرنے والے کو ہم تو چاپلوس کہتے ہیں.۔۔۔ اے سندھ کی تاریخ تو گواہ ہے کہ آج تک نیم میں کبھی کیڑے نہیں پڑے. مگر اس سندھ اماں پہ سیکڑوں کیڑوں نے جنم لیا ہے جو سندھ دھرتی کوکھائے جا رہے ہیں۔! اے سندھ اماں اچھے راستے پر کم لوگ چلتے ہیں لیکن برے راستے پر اکثریت چلتی ہے !!! اے سندھ اماں میرے داداہمیشہ کہتے تھے کہ ” با ہمت لوگ ” کبھی ہارا نہیں کرتے..،، وہ یا تو جیت جاتے ہیں.،، یا پھر سیکھ جاتے ہیں_ آج سندھ اماں کے لوگ با ہمت ضرور ہیں مگر آج جو اربوں روپے سندھی زباں بولنے والے ’’کلچرل ڈے‘‘ پر خرچ ہو رہے ہیں لوگ کشمور سے لیکر کراچی، کراچی سے لیکر تمام اربن اور رولر ایریا تک سندھی گیتوں کی گونج میں سندھی لوگوں کے سروں پر سندھی ٹوپیاں پھولوں کی طرح کھل اٹھی ہیں اور اجرک کے رنگوں سے اس غریب سرزمیں پر ثقافت کی بہار آئی ہوئی ہے تب بھی سندھ کے سنجیدہ ذہن اجرک کو ثقافتی فتح کا پرچم قرار دینے کے لیے تیار نہیں۔ وہ اجرک جو اہلیان سندھ سے محد سے لیکر لحد تک ساتھ رہتی ہے۔ آج اسی اجرک ڈے کو اربوں لوگ منا رہے ہیں اور پل پل میں اربوں روپے ان ٹوپی اور اجرک کی خریداری پر خرچ کررہے ہیں۔ آج میرا ایک دوکاندار دوست صرف لاکھوں روپے کما رہا ہے پورے سندھ کے دوکاندار کتنے کما رہے ہونگے اگر ایک اجرک اور ایک ٹوپی کے پیسے ایک غریب کو دے دیئے جائیں تو اس غریب کاسات سے دس دن تک گزارہ ہو جائے گا وہ اپنے بچوں کے ساتھ دس دن تک دو وقت کی روٹی کھاسکے گا! شیخ ایاز کے یہ الفاظ جو آج بھی دل میں بسے ہوئے ہیں۔۔ “کتنا بوڑھا ہوچکا ہے وہ پھر بھی پہاڑ سا لگتا ہے جو لڑتا ہے شیر کی طرح ،چنگاڑتا ہے وہ تھکا نہیں بس رْکا ہے وہ کیوں رْکا ہے وہ جانے کتنا بوڑھا ہوچکا ہے وہ!” اے سندھ اماں تو کہاں ہے۔؟؟؟ جس دیش میں شراب بیچنے والا کہیں نہیں جاتا پر دودھ بیچنے والے کو گھر گھر اور گلی کوچے بھٹکنا پڑتا ہے. دودھ والے سے بار بار پوچھا جاتا ہے کہ دودھ میں پانی تو نہیں ڈالا۔؟ جبکہ شراب میں خود ہاتھوں سے پانی ملا ملا کرلوگ پیتے ہیں. اے سندھ تو کہاں ہے؟ شیخ ایاز نے کیا خوب کہا ہے اے سندھ دیس کی مٹی میرا خون تمہاری نذریہ مٹی میری عزت!کینجھر سے کارونجھر تک، تمہیں آنکھوں سے چوموںیہ مٹی میری عزت!گیت بھی تیرے، بیت بھی تیرے، میرے پاسیہ مٹی میری عزت!۔۔۔!!!!!