کوئٹہ+اندورن بلوچستان: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر شہروں میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔کئی علاقوں میں قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی ،صوبے میں بڑے پیمانے پر خشک سالی کے باعث بعض علاقوں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔بلوچستان کے علاقے قلات مستونگ ،خضدار ،چاغی ،نوشکی ،دالبندین ،کیچ ،آواران ،بولان ،کچھی ،سبی ،کوئٹہ ،لورالائی،ژوب پشین سمیت صوبے کے اکثر علاقے شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں جس کے باعث اکثر علاقوں میں قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ،شدید خشک سالی کے باعث زراعت گلہ بانی کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے جبکہ زیر زمین پانی کی سطح سینکڑوں فٹ نیچے چلا گیا ہے ،جس سے صوبے میں ٹیوب ویلوں سے ہونیوالی زراعت اور باغبانی کافی حد تک نہ صرف متاثر ہوا ہے بلکہ بعض علاقوں میں باغات خشک ہوگئے ہیں۔رہی سہی کسر کیسکو نے پوری کردی ہے۔صوبے میں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث زراعت مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے ۔خشک سالی سے جہاں پانی کا بحران پیدا ہوگیا ہے وہاں بہت ساری بیماریاں پیدا ہوگئی ہیں ۔عوامی حلقوں نے کہا ہیکہ صوبے میں شدید خشک سالی کے باعث پیداصورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت فوری طور پر صوبے کو آفت زدہ قرار دیکر لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے فوری اور ٹھو س اقدامات سمیت گلہ بانی کے شعبے کے تحفظ کیلئے مالداروں کیساتھ مالی تعاون کرے ۔دوسری جانب باران رحمت کیلئے جمعہ کو صوبے بھر میں یوم دعا منایا گیا۔نماز استسقا ادا کی گئی اور نماز جمعہ کے اجتماعات میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ محکمہ موسمیات بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر اکرام الدین کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں اس بار معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں جبکہ درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے خشک سالی کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے ۔ انسانوں کے علاوہ جانور اور فصلیں بھی متاثر ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر، پنجگور اور تربت کے اضلاع زیادہ متاثر ہوں گے ۔ اکرام الدین نے بتایا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں بلوچستان کے ضلع شیرانی، ژوب، موسیٰ خیل اور لورالائی میں ہلکی بارش کا امکان ہے۔ دوسری جانب بارشیں نہ ہونے پر جمعہ کو بلوچستان بھر میں یوم دعا منایا گیا۔ نماز استقسا ادا کی گئی اور نماز جمعہ کے اجتماعات میں خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں۔ ،نوشکی میں خشک سالی نے علاقے کو ویران کردیا، بروقت بارشیں نہ ہونے کے باعث ضلع نوشکی وگردونواح میں بیماریاں عام اور زراعت کو نقصان پہنچا ہے، سنگین خشک سالی کے باعث زیر زمین سطح آب خطرناک حد تک نیچے چلی گئی ، اگر یہ سلسلہ مزید ایک دو سال تک برقرار رہا تو کشینگی اور ڈاگ سمیت نوشکی سٹی میں پینے کا پانی بھی میسر نہ ہوگا، جس سے علاقے کے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوسکتے ہیں، علاقے میں کوئی ڈیلی ایکشن ڈیم ودیگر ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے مستقبل قریب میں مزید ویران ہوسکتے ہیں، یہ سلسلہ 1915ء میں بھی ضلع کو درپیش رہا، 125سال بعد نوشکی وگردونواح کا خطہ تقریباً ایک سنگین آبی بحران کاشکار ہونے جارہا ہے، علاقائی اکابرین کے مطابق نوشکی کا خشک ہونا اور زیر زمین آبی ذخائر کا ختم ہونا یا نیچے چلے جانا علاقے کے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کرسکتی ہے، حکومت بلوچستان اور وفاق نوشکی میں ہنگامی طور پر ڈیلی ایکشن ڈیم تعمیر کر کے مزید صورتحال کو خراب ہونے سے بچائے، نوشکی کے عوام موجودہ خشک سالی کے باعث سخت پریشان ہے، بالخصوص زراعت اور لائیو اسٹاک سے منسلک پیشہ سے تعلق رکھنے والے مستقبل کے صورتحال کے سنگینی سے کافی پریشان ہیں، ضلع نوشکی کے عوامی حلقوں نے بین الاقوامی اداروں سے بھی اپیل کی ہے کہ انٹرنیشنل ڈونرز علاقے میں اقدامات کر کے علاقے کو ویران ہونے سے بچائے ، چاغی میں طویل عرصے سے باران رحمت نہ برسنے کے باعث پانی کا بدترین بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔چاغی کے تمام علاقوں میں پینے کا پانی ناپید ہوگیا۔ کاریزات خشک اور چراگائیں ویران ہونے کی وجہ سے دیہی آبادی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ چاغی شہر اور دیہاتوں میں کہیں بھی سرکاری محکمہ کے ٹیوب موجود نہیں ہے۔ جبکہ زیر زمین پانی کی سطع گرنے کے باعث چاغی کے مختلف علاقوں میں کنوئیں بھی خشک ہونے لگے چاغی شہر میں دوسوفٹ تک پانی کی سطع گر چکی ہے ۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کنووں میں کام کررہے ہیں لیکن پانی خطرناک حدتک گر چکا ہے۔ جسکی وجہ سے چاغی میں زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔عوامی حلقوں نے حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے ۔کہ چاغی میں پانی کے فراہمی کے لیئے حکومت ایک اہم پیکج کا اعلان کریں۔