|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2017

کوئٹہ: کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے اہم کمانڈر اور سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ بلخ شیر بادینی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہتھیار ڈال دیئے اورقومی دھارے میں شامل ہوگیا۔صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور پاکستان ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہے بندوق اور زور زبردستی کے ذریعے مسلط کی جانیوالی جنگ کو کسی صورت کامیاب نہیں ہو نے دینگے کیونکہ اب جیو پاکستان کی پالیسی کے تحت ہی یہ ملک آگے بڑھتا رہے گا جس کی وجہ سے لوگوں کے بہکاوے میں آنیوالے بلوچستان کے نوجوان واپس قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں جو خوش آئند بات ہے ۔ کوئٹہ کے ایف سی مددگار سینٹر میں وزیرداخلہ بلوچستان اور ایف سی حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ہتھیار ڈالتے ہوئے کالعدم تنظیم بلوچ لیبریشن آرمی کے کمانڈر بلخ شیر بادینی کا کہنا تھا کہ کم عمری اور نادانی کی وجہ سے ملک دشمن کے بہکاوے آگیاااور انہیں ہاتھوں میں کھیلتا رہا، کالعدم تنظیم کا حصہ بنا ۔ نوشکی میں تنظیم کا کئی سال تک کمانڈر رہا اس کے بعد بیرون ملک چلا گیا جہاں بی ایل اے کی سوشل میڈیا کو ہیڈ کررہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ غلطی کا ا حساس ہوتے ہی میں اپنے ملک پاکستان آگیاہوں ۔ میرا بلوچ نوجوانوں کیلئے پیغام ہے کہ وہ تعلیم پر توجہ دیں اور پاکستان کے دشمن بھارت کے بہکاوے میں آکر اپنے ملک کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی اور بہادر بلوچ ہوں اور صرف لڑنا جانتا ہوں لیکن آج کے بعد آئندہ صرف پاکستان کے لئے لڑوں گا۔ پریس کانفرنس میں صوبائی حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ انجینئر عبدالواحد کاکڑ اورفرنٹیئر کور مدد گار سینٹر میں فرنٹیئر کور کوئٹہ سیکٹر کے انچارج بریگیڈیئر خالد بیگ کے علاوہ غزہ بند اسکاؤنٹس کے کمانڈنٹ کرنل توصیف ،ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمد اقبال اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیرداخلہ بلوچستان میرسرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بھارت کی سرپرستی میں بننے والا نام نہاد ایجنڈا پاکستان میں مسلط کیا جارہا ہے لیکن بندوق کے ذریعے مسلط کی جانے والی کسی بھی رائے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور دشمن کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔صوبائی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی سمیت سنگین جرائم پر قابو پالیا ہے اور بہت سے فراری اب قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں، کالعدم بی ایل اے نوشکی کے کمانڈر بلخ شیر بادینی کو بھی قومی دھارے میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہتے ہیں، ہتھیار پھینکنے والا بلخ شیربادینی 3 سال تک کالعدم بی ایل اے کے سوشل میڈیا گروپ کے سربراہ کے طورپر کام کررہا تھا، اس سمیت جو بھی فراری واپس آرہے ہیں انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل سیکیورٹی دی جارہی ہے۔ اب بھی بہت سے فراری دبئی میں مقیم ہیں جب کہ معصوم بلوچ ان کی وجہ سے ہی پہاڑوں پر ہیں۔ان کا کہنا تھا ک ہبلخ شیر با دینی فرنٹیئر کور بلوچستان سے رابطے میں تھا جس طرح فورسز نے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کر کے قومی دھارے میں لائے ہیں یہ خوش آئند بات ہے جس پر انہیں مبارکباد دیتا ہوں ۔میر سر فراز بگٹی کا کہنا تھا کہ حکومت اس عزم کے ساتھ اقدامات اٹھا رہی ہے کیونکہ پاکستان اور بلوچستان ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم بن چکے ہیں اور کسی بھی شخص یا تنظیم کو ملک پر اپنا نظریہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ کچھ عناصر بیرونی ممالک میں بیٹھ کر اپنے ایجنڈے کو یہاں پر مسلط کر نا چا ہتے ہیں تاکہ یہاں پر رہنے والے غریب بلوچ اپنی جانیں قربان کر سکے اور معصوم بلو چوں کی قتل وغارت گری کرائی جا رہی ہے کہ وہ یہاں فورسز ، ڈاکٹرز ، اساتذہ سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لو گوں کو نشانہ بنائے اور وہ خود بیرونی ممالک میں بیٹھ کر عیش وعشرت کی زندگی گزار رہے ہیں جس کا مقصد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا ہے جس میں وہ کامیاب نہیں ہو سکتے کیونکہ عوام اب با شعور ہو چکے ہیں اور وہ ان کے اس غلط اور منفی پروپیگنڈے میں نہیں آئیں گے لو گوں میں شعور بڑھ رہا ہے اور اب یہ لوگ واپس قومی دھارے میں شامل ہونے کے لئے آرہے ہیں کیونکہ ان لو گوں کو احساس ہو گیا ہے کہ انہوں نے جو راستہ چنا ہے وہ غلط ہے ہم زبردستی اور بندوق کے زور پر کسی کو بھی اپنا حکم مسلط کرنے کی اجازت نہیں د ینگے اب صرف جیو پاکستان کی پالیسی چلے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری نوجوان نسل انڈیا یا کسی دوسرے ملک کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے یہ ان تمام ممالک اور لو گوں کو معلوم ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ ڈیجٹل میڈیا کے ذریعے قوم کو غلط تاثر دینے کا سلسلہ بھی اب زائل ہونا شروع ہو چکا ہے جس طرح مزاحمتی تحریک لو گوں کے قومی دھارے میں شامل ہونے سے کمزور ہوئی ہے اسی طرح ڈیجٹل میڈیا بھی ناکامی سے دوچار ہو گی ۔