|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2017

کوئٹہ : صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس پریشر کی کمی کامعاملہ مزید سنگین ہوگیا، شہری سراپااحتجاج بن گئے ،لوگ سردی کی شدت سے بچنے اور ناشتہ وکھانے کی تیاری کیلئے کوئلے اور لکڑیوں کی انگھیٹیاں استعمال کرنے لگے ،پیر کے روز کوئٹہ کے گوالمنڈی چوک پر کاسی روڈ، ترین روڈ ،گوالمنڈی چوک اور ملحقہ علاقوں کے مکینوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس کی قیادت علاقہ کونسلر نورالدین کاکڑ کررہے تھے ،ان کاکہناتھاکہ کوئٹہ میں سردی کی شدید لہر کے آتے ہی گیس پریشر کی کمی کے مسئلے نے ایک مرتبہ پھر سنگین صورت اختیار کرلی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کاسامنا کرناپڑرہاہے گیس پریشر کی کمی کے باعث نہ صرف لوگ کھانے پینے کے اشیاء بازار سے خریدنے پرمجبور ہے بلکہ انہوں نے بچوں ،بزرگوں اور اہلخانہ کو سردی سے بچانے کیلئے کوئلے اور لکڑی کی انگھیٹیاں بھی نکال لی ہے ،مظاہرین کاکہناتھاکہ ایک طرف سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے انہیں بھاری بھرکم بل بھیجے جارہے ہیں تو دوسری جانب انہیں گیس کی سپلائی ممکن نہیں بنائی جارہی جس کی وجہ سے ان کی گھریلوں اور کاروباری زندگی بری طرح متاثر ہوگئی ہے ،سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کے مطابق فیصلہ گھریلو صارفین کو شدید سردی میں گیس کی قلت اور پریشر میں کمی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ شہر کے 17سی این جی اسٹیشنز کو 10جنوری کی صبح8بجے سے 25جنوری کی صبح8بجے تک پندرہ دنوں تک گیس فراہم نہیں کی جائے گی ۔ سوئی سدرن گیس حکام کے مطابق موسم سرما میں کوئٹہ میں روزانہ 230ملین کیوبک فٹ گیس کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت شکار پور سے صوبائی دار الحکومت کو155ملین کیوبک فٹ گیس روزانہ فراہم کی جارہی ہے جبکہ85ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت کا روزانہ سامنا ہے۔ یاد رہے کہ کوئٹہ میں درجہ حرارت منفی دس درجے تک نیچے گر گیا ہے جس کی وجہ سے گیس کا استعمال بڑھ گیا ہے،صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہے کوئٹہ اور قلات میں درجہ حرارت منفی 10 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو شدید دشواری کا سامنا کر نا پڑھ رہا ہے اور عوام سوختنی لکڑی اور ایل پی جی گیس کے ذریعے سردی سے بچنے کا انتظام کرر ہے ہیں دکانداروں نے ان کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے